زبان کا زخم

تحریر : سائرہ جبیں


ایک بادشاہ کسی جنگل میں اکیلا جا رہا تھا کہ اچانک اسے شیر نے آلیا۔مگر اتفاق سے کوئی کسان بھی اسی وقت آ نکلا۔ جس کے ایک ہاتھ میں تو ٹیڑھی ترچھی لکڑی تھی اور دوسرے میں درانتی۔

شیر بادشاہ پر حملہ کرنے ہی کو تھا کہ کسان نے پھرتی سے ٹیڑھی لکڑی اس کے گلے میں دے کر ہاتھ کی درانتی سے پیٹ چاک کر دیا۔جس سے بادشاہ کی جان بچ گئی اور شیر مارا گیا۔

بادشاہ نے کسان کو اس امداد کے صلے میں گاؤں کی نمبرداری کے ساتھ بہت سی زمین بھی دے دی اور کہا کہ ’’ ہر ایک تہوار کے موقع پر ہمارے یہاں دوستوں، رشتہ داروں کی جو خاص دعوت ہوتی ہے اس میں تم بھی آیا کرو کہ تم بھی اب میرے سچے دوست ہو‘‘۔

تھوڑے دنوں میں بادشاہ کے یہاں دعوت ہوئی تو کسان بھی آیا۔مگر اوّل تو اس کے کپڑے اتنے اعلیٰ نہیں تھے۔دوسرے بادشاہ کے پاس بیٹھنے کا ادب و سلیقہ بھی نہ جانتا تھا۔ اس سے کئی غلطیاں ہوئیں۔کھانا آیا تویہ بادشاہ کے ساتھ ہی کھانے کو بیٹھ گیا۔

بادشاہ نے ناراض ہو کر کہا ’’ تم بڑے گنوار آدمی ہو۔ چھوٹے بڑے کی تمیز نہیں کرسکتے۔ بہتر یہی ہے کہ اسی وقت اٹھ جاؤ‘‘۔کسان شرمندہ ہو کر چلا آیا اور کئی سال تک بادشاہ کے پاس نہ گیا۔

ایک دن بادشاہ گاڑی پر سوار ایک تنگ پل پر جا رہا تھا کہ ایک طرگ سے گاڑی کا پہیہ نکل گیا اور اگر اسی وقت سہارا دے کر اس کی انچائی دوسرے کے برابر نہ کر دی جاتی تو ضرور تھا کہ بادشاہ دریا میں گر جاتا۔

حسن ِ اتفاق کہو یا تقدیر کہ یہی کسان اس وقت بھی وہاں موجود تھا ۔اس نے پہیہ نکلتے ہی گاڑی کو اپنے بازو پر سنبھال کر گرنے سے بچا لیا۔

بادشاہ کسان کی اس دوبارہ خدمت سے اس قدر خوشنود ہوا کہ اپنے ساتھ لے جاکر کئی دن مہمان رکھا اور چلتے وقت بہت سا انعام دے کر ہمیشہ آنے کی تاکید کردی۔

کسان نے کہا ’’ بادشاہ سلامت! میں نے دو دفعہ حضور کی جان بچائی ہے۔ اب حضور بھی ایک میرا کہا مان لیں کہ میری پیشانی میں درد ہے اور اس کا حکیمی علاج یہ ہے کہ آپ ایک تلوار کا ہاتھ مار دیں۔اس میں اگر ہڈی بھی ٹوٹ جائے تو کوئی خوف نہیں۔ میں چند دن میں اچھا ہو جاؤں گا مگر یہ درد جاتا رہے گا‘‘۔

بادشاہ پہلے تو ہر گزمانتا نہ تھا۔ مگر کسان کے سخت اصرارکرنے اور زور دینے پر آخر اس نے تلوار کا ہاتھ مار ہی دیا، جس سے ایک انچ گہرازخم پڑ گیا۔کسان زخم کھا کر چلا گیااور چند روز میں معمولی علاج سے زخم بھی اچھا ہو گیا۔

جب کچھ دن بعد بادشاہ نے اسے اپنے پاس بلا کر حال پوچھا تو کسان نے عرض کی ’’بادشاہ سلامت! ملاحظہ فرمائیں کہ خدا کے فضل سے تلوار کے زخم کا اب نشان تک نہیں رہا مگر پہلی دعوت میں حضور کے ’’بدتمیز، گنوار‘‘ کہنے اور نکال دینے کا زخم اب تک میرے دل پر ویسے کا ویسا ہرا ہے‘‘۔

یہ سن کر بادشاہ نے گردن جھکا لی اور کہا ’’ بے شک تم سچے ہو ۔میں ہی غلطی سے داناؤں کے اس قول کو بھول گیا تھا کہ تلوار کا زخم بھر جاتا ہے مگر زبان کا نہیں بھرتا‘‘۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

خود اعتمادی، خواتین کی معاشرتی ضرورت

خود اعتمادی ہر شخص کی شخصیت، کامیابی اور ذہنی سکون کا بنیادی جزو ہے۔ یہ وہ صلاحیت ہے جو انسان کو اپنے فیصلوں، خیالات اور احساسات پر یقین کرنے کی ہمت دیتی ہے۔

شال، دوپٹہ اور کوٹ پہننے کے سٹائل

سردیوں کا موسم خواتین کے فیشن میں تنوع اور نفاست لے کر آتا ہے۔ اس موسم میں شال، دوپٹہ اور کوٹ نہ صرف جسم کو گرم رکھتے ہیں بلکہ شخصیت، وقار اور انداز کو بھی نمایاں کرتے ہیں۔ درست سٹائل کا انتخاب خواتین کے لباس کو عام سے خاص بنا سکتا ہے۔

آج کا پکوان:فِش کباب

اجزا : فش فِلے : 500 گرام،پیاز :1 درمیانہ (باریک کٹا ہوا)،ہری مرچ : 2 عدد (باریک کٹی)،ہرا دھنیا : 2 چمچ،ادرک لہسن پیسٹ :1 چمچ،نمک : 1 چمچ،لال مرچ پاؤڈر : 1چمچ،کالی مرچ : آدھا چائے کا چمچ،زیرہ پاؤڈر : 1 چائے کا چمچ،دھنیا

5ویں برسی:شمس ُ الرحمن فاروقی ، ایک عہد اور روایت کا نام

جدید میلانات کی ترویج و ترقی میں انہوں نے معرکتہ الآرا رول ادا کیا

مرزا ادیب ،عام آدمی کا ڈرامہ نگار

میرزا ادیب کی تخلیقی نثر میں ڈراما نگاری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے بصری تمثیلوں کے ساتھ ریڈیائی ڈرامے بھی تحریر کیے۔ اردو ڈرامے کی روایت میں ان کے یک بابی ڈرامے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے