یوم عرفہ:رحمتوں کا دن
جس دن حجاج کرام میدان عرفات میں قیام کرتے ہیں اس دن کو یوم عرفہ کہا جاتا ہے۔ یہ دن بہت ہی برکتوں اور رحمتوں کا دن ہے، اس دن کی بڑی فضیلت ہے۔ اسی وز اسلام کی تکمیل اور نعمتوں کا اتمام ہوا تھا۔
سیدنا حضرت عمر فاروق اعظمؓ سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے سیدنا حضرت عمرؓ سے کہا کہ اے امیر المومنینؓ آپ ایک آیت قرآن مجید میں پڑھتے ہیں اگر وہ آیت ہم یہودیوں پر نازل ہوئی ہوتی تو ہم اس دن کو عید کا دن مناتے۔سیدنا فاروق اعظم فرمانے لگے وہ کون سی آیت ہے؟ اُس نے کہا ’’آج میں نے تمھارے لئے تمہارے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنا انعام بھرپور کردیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضا مند ہو گیا(المائدہ)۔ تو حضرت عمرؓ فرمانے لگے: ہمیں اس دن اور اس جگہ کا بھی علم ہے جب یہ آیت نبی کریم ﷺ پر نازل ہوئی۔ وہ جمعہ کا دن تھا اور حضور پاک صاحبِ لولاکﷺ عرفہ میں تھے۔ یہ عرفہ میں وقوف کرنے والوں کیلئے عید کا دن ہے۔
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یوم عرفہ اور یوم النحر اور ایام تشریق ہم اہل ایمان کیلئے عید کے دن ہیں اور یہ سب کھانے پینے کے دن ہیں۔ حضرت عمرؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ یہ آیت جمعہ اور عرفہ کے دن نازل ہوئی اور یہ دونوں ہمارے لئے عید کا دن ہے۔ یہ ایسا دن ہے جس کی اللہ نے قسم اٹھائی ہے۔ عظیم الشان اور مرتبہ والی ذات قسم بھی عظیم الشان چیز کی اٹھاتی ہے اور یہی وہ یوم المشہود ہے جو اللہ نے اپنے اس فرمان میں فرمایا کہ وشاہد ومشہود (البروج) حاضر ہونے والے اور حاضر کئے گئے ۔ سیدنا حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے محبوب کریم ﷺ نے ارشا د فرمایا کہ (یوم موعود قیامت کا دن اور یوم مشہود عرفہ کا دن اور شاہد جمعہ کا دن ہے)۔ اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور یہی دن الوتر بھی ہے جس کی اللہ نے اپنے اس فرمان میں قسم کھائی ہے (والشفع والوتر) ’’اور جفت اور طاق کی قسم‘‘ (الفجر)۔ حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ الشفع عید الاضحی اور الوتر یوم عرفہ ہے۔ اس بابرکت دن کا روزہ دو سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ حضرت قتادہؓ سے مروی ہے کہ آقا کریم ﷺ نے عرفہ کے دن کے روزہ کیلئے فرمایا کہ یہ گزرے ہوئے اور آنے والے سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ یاد رہے کہ یہ روزہ حاجی کیلئے رکھنا مستحب نہیں، اس لئے کہ نبی پاکﷺ نے اس کا روزہ ترک کیا تھا۔ یہ بھی مروی ہے کہ رسول پاکﷺ نے یوم عرفہ کا میدان عرفات میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ یہی وہ مقدس یوم ہے جب اللہ نے اولاد آدم علیہ السلام سے عہدِ میثاق لیا تھا۔حضرت عبداللہ ابن عباسؓ بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ بیشک اللہ نے آدم علیہ السلام کی ذریت سے عرفہ میں میثاق لیا اور آدم علیہ السلام کی پشت مبارک سے ساری ذریت نکال کر ذروں کی مانند اپنے سامنے پھیلا دی اور ان سے آمنے سامنے بات کرتے ہوئے فرمایا کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ سب نے جواب دیا کیوں نہیں۔ ہم گواہ بنتے ہیں تاکہ تم لوگ قیامت کے روز یہ مت کہو کہ تم اس سے بے خبر تھے یا یوں کہ پہلے پہلے شرک تو ہمارے بڑوں نے کیا اور ہم تو ان کے بعد ان کی نسل سے ہوئے تو کیا ان غلط راہ والوں کے فعل پر تو ہم کو ہلاکت میں ڈال دے گا (مسند احمد)۔
یہ وہ مقدس یوم ہے جس میں میدانِ عرفات میں وقوف کرنے والوں کے گناہوں کی بخشش اور آگ سے آزادی ملتی ہے۔ سیدہ اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یوم عرفہ سے زیادہ کسی اور دن میں اپنے بندوں کو آگ سے آزاد نہیں کرتا اور بلاشبہ اللہ ان کے قریب ہوتا ہے اور پھر فرشتوں کے سامنے ان سے فخر کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں۔ حضرت عبداللہ ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ یوم عرفہ کی شام فرشتوں سے میدان عرفات میں وقوف کرنے والوں کے ساتھ فخر کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ میرے ان بندوں کو دیکھو میرے پاس گرد و غبار سے اٹے ہوئے آئے ہیں۔اللہ اس دن میں ہمیں زیادہ سے زیادہ عبادات کرنے، روزہ رکھنے، ذکر و درود و سلام پڑھنے، اپنے گناہوں پر نادم ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ اپنے محبوب کریم ﷺ کی ساری امت کی آج کے مقدس دن مغفرت بخشش فرمائے۔ آمین