آب زم زم
زم زم کے پانی کو جس نیت سے پیا جائے اس سے وہی فائدہ حاصل ہوتا ہے،کھڑے ہو کرپینا سنت ہے
شہر مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام میں دیوار کعبہ سے کچھ فاصلے پر چار گز چوڑا اور69 گز گہرا حجر اسود کے سامنے اور جنوب مشرقی سمت میں ایک کنواں (چاہ)ہے جسے ’’چاہ زم زم‘‘ کہتے ہیں۔ یہ چھوٹاسا کنواں پوری کائنات میں مشہور ہے، اسی کنویں کے پانی کو آب زم زم کہتے ہیں۔ روایت میں آتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنی اہلیہ حضرت حاجرہ اور بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو بے آب و گیاہ مقام پر اللہ کے حکم سے چھوڑ کر کے جانے لگے تو پانی کا ایک مشکیزہ ان کیلئے چھوڑ گئے۔ جب یہ تھوڑا سا پانی ختم ہو گیا تو سیدہ حضرت حاجرہ کو تشویش لاحق ہوئی وہ صفا اور مروہ پہاڑیوں کے درمیان بے تاب ہو کر سرگرداں رہیں۔ لیکن کہیں سے پانی کا سراغ نہ مل سکا۔ اس دوران اپنے خلیل کے اہل خانہ کی بے تابی دیکھ کر اللہ کی رحمت جوش میں آئی اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ایڑیاں مبارک رگڑنے سے ایک چشمہ پانی کا پھوٹ پڑا۔
سیدہ حضرت حاجرہ دوڑتی ہوئی آئیں انہوں نے زم زم کہہ کر پانی کے اس چشمے کے اردگرد ریت کا بند باندھ دیا اور پانی کو بہنے سے روک دیا۔ یہ وہ جگہ تھی جہاں مدتوں کھدائی کے بعد بھی پانی کے ایک قطرے کی بھی امید نہیں تھی نہ ہی کی جا سکتی تھی مگر پروردگار حقیقی کا طریقہ یہی ہے کہ وہ مصائب پر صبر کرنے والوں کیلئے خلا ف توقع اسباب راحت مہیا فرما دیتا ہے۔
اضطراری کیفیت میں تحفظ ذات کی اس کوشش کے بارے میں سرکار دوعالم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ رحم کرے اُم اسماعیل علیہ السلام پر، اگر وہ زم زم کہہ کر اس پانی کو نہ روکتیں تو آج زم زم ایک بہت بڑا بہتا ہوا چشمہ ہوتا (صحیح بخاری)۔
زم زم کے معنی رک جانے کے ہیں مگر آب زم زم اس متبرک پانی کو کہا جاتا ہے جو حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ایڑیاں مبارک رگڑنے سے جاری ہوا تھا اور یہ چار ہزار سال سے بھی زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد بھی پہلے دن کی طرح آج بھی اسی طرح جاری و ساری ہے۔
جب بنو جرہم کو نکالا گیا تو انھوں نے ریت ڈال کر اس چشمے کو بند کر دیا پھر کلا کے رئیس حضرت عبدالمطلب کو خواب میں اس متبرک اور مقدس کنویں کی نشاندھی کی گئی اور انھیں یہ ہدایت کی گئی کہ وہ اسے پہلے کھداکر صاف کر لیں پھر خلق خدا کیلئے اس کو کھول دیں لہٰذا حضرت عبد المطلب نے کنواں کھدوا کر اس کی صفائی کروائی اور اس کے چاروں طرف منڈیر بنوائی۔ اس خدمت پر سیدنا حضرت عباس مامور تھے اور آج تک السقایا کا شعبہ انہی کی اولاد وں کے سپرد ہے۔ بعد میں آل عباس نے زم زم کے کنویں میں ایک طاقت ور ٹربائن نصب کروا کے حرم شریف میں جگہ جگہ ٹھنڈا آب زم زم واٹر کولرز میں زائرین کیلئے فراہم کر دیا۔ حرم پاک کی ترقی و توسیع کا کام دن رات جاری رہتا ہے مگر اس بات کا خاص طور پر خیال رکھا جاتا ہے کہ زم زم کا کنواں کسی طرح بھی توسیع حرم کے کام سے متاثر نہ ہو مرحوم شاہ فہد بن عبدالعزیز نے مسجد الحرام کی تمام اوپر کی منزلوں میں بھی ٹھنڈا پانی مہیا کرنے کا معقول انتظام کیا۔
آب زم زم کے شفائی کمالات
آب زم زم کے شفائی کمالات پر بے شمار احادیث ہیں۔ حضور اکرم ﷺ نے آب زم زم کی بہت اہمیت ارشاد فرمائی۔ محدثین نے اپنی زندگی میں آب زم زم کے مشاہدات کا ذکر فرمایا۔ دنیا کے کیمیاداں ہمیشہ یہ جاننے کی کوشش کرتے رہے کہ آخر زم زم کے پانی میں کون سے ایسے اجزا شامل ہیں جو اسے پیاس کیلئے مسکن، بھوک کیلئے باعث تسکین اور بیماری کیلئے شفاء بنا دیتے ہیں۔ اس مقصد کیلئے ابتدائی طور پر مصری کیمیاء دانوں نے آب زم زم کے اجزائے کیمیائی معلوم کرنے کی کوشش کی۔ پاکستانی سائنسدانوں نے بھی علیحدہ علیحدہ اور مختلف ادوار میں اس مقدس پانی کا تجزیہ کیا۔
آب زم زم شریف ہر قسم کی ملاوٹ سے پاک پانی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں کسی قسم کے جراثیم کا بھی خدشہ نہیں پایا جاتا۔ اس کا پانی صحت کے عالمی معیا ر کے مطابق ہے۔ آب زم زم کا ذائقہ معمولی سا نمکین ہے لیکن یہ پینے میں بے حد خوشگوار اور پاک وصاف ہے۔ اس پانی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ خون کی کمی کو دور کرتا ہے، دماغ کو تیز اور ہاضمے کی اصلاح کرتا ہے۔ زم زم کا ہزار ہا سال سے جاری رہنا اور اربوں انسانوں کا اس سے سیراب ہونا ایک عظیم معجزہ ہے۔
سرکار دوعالم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ زم زم میں ہر بیماری کی شفاء ہے، طبرانی میں ارشاد سرور کونین ﷺ ہے ’’روئے زمین پر بہترین پانی زم زم ہے، جس میں کھانے کی طرح غذایت بھی ہے اور امراض کیلئے شفاء بھی ہے۔ اللہ کے محبوب پاک ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ زم زم کے پانی کو جس نیت سے پیا جائے اس سے وہی فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ میں نے نبی پاک ﷺ کو زم زم کا پانی پلایا اور انھوں نے کھڑے ہو کر پیا ۔
سبحان اللہ عام پانی کو بیٹھ کر پینے کا حکم ہے اور اس پانی کی تعظیم خود رسول کائنات ﷺ فرما رہے ہیں کہ اس کو کھڑا ہو کر پینا سنت ہے۔ اللہ سب کو وہاں جا کر زم زم سے اپنی پیاس بجھانے کی ہمت اور وسیلہ بنا دے۔ آمین