سوء ادب

تحریر : ظفر اقبال


دو لاٹریاں ایک شخص کی ایک لاکھ روپے کی لاٹری نکل آئی تو منتظمین نے اسے کہا کہ ہم تمہیں لاٹری کی رقم اس شرط پر ادا کریں گے اگر تم اپنی اہلیہ سے دست بردار ہو جاؤ۔ اس پر اس شخص نے ہنسنا شروع کر دیا۔ وجہ پوچھنے پر اس نے بتایا کہ میں ہنسا اس لیے ہوں کہ خوشی کا اظہار کر رہا ہوں کہ میری ایک ساتھ دو لاٹریاں نکل آئی ہیں یعنی ایک لاکھ روپے بھی اور پرانی بیوی سے نجات بھی حاصل ہو گی۔

کیا بنے گا ؟

ایک شخص کی بیوی بیمار پڑ گئی جب اس کی حالتِ غیر ہونے لگی تو اپنے شوہر سے بولی: ’’ میں سوچ رہی ہوں کہ اگر میں مر گئی تو تمہارا کیا بنے گا ؟‘‘

جس پر شوہر بولا : ’’ اور میں یہ سوچ رہا ہوں کہ اگر تم نہ مریں تو پھر میرا کیا بنے گا ؟‘‘

پریاں اترتی ہیں 

یہ ہمارے پسندیدہ شاعر وحید احمد کی نظموں کا مجموعہ ہے جسے رومیل ہاؤس آف پبلیکیشنز اقبال روڈ راولپنڈی نے شائع کیا ہے۔

 انتساب مومنہ وحید کے نام ہے کتاب کا کوئی دیباچہ اور پیش لفظ نہیں ہے ابتدا میں رومی کا یہ شعر درج ہے :

بہ زیرِ کنگر کبریاش مردانند 

فرشتہ صید و پیمبر شکار ویزداں گیر 

کتاب ہذا ارشد ملک کی زیرِ اہتمام اور سید وسیم عباس کی زیرِ نگرانی شائع ہوئی ہے۔ جس کے پروجیکٹ کوارڈینٹر عادل حسین مغل ہیں، کمپوزنگ اور سرِ ورق خاوری کا ہے اور قیمت 500 روپے رکھی گئی ہے ۔

تخلیقی سفر کے عنوان سے مصنف کی دیگر کتابوں کی فہرست درج ہے جس کے مطابق ’’شفافیاں‘‘ (نظم، نظم نامہ )، نظم زینو، ناول مندری والا ۔

ابتداء حمد سے کی گئی ہے۔ نظموں کی کل تعداد 30 ہے، پسَ سرورق شاعر کی تصویر شائع کی گئی ہے۔ اب آخر میں اسی مجموعے میں سے یہ نظم:

Sleeping with 

the enemy

پھنکارتی ناگن کے پھن پہ سر کو رکھے 

رات بھر سویا رہا تھا میں

نہ جانے سرسراتی نیند تھی 

یا ہسہساتی بے حسی

نیلی غشی 

یا زہر مہرہ خامشی تھی وہ 

جہاں تک یاد بڑتا ہے ، سلگتی نیند ہی تھی وہ 

وہ میرے جسم پر کنڈل گھما کے 

گیلا لچکیلا شکنجہ کس کے 

اک بے ساختہ انگڑائی لیتی 

تو میرے پنجرے کی چْولیں ٹوٹ جاتی 

اور چٹختی ہڈیاں پھٹتے ہوئے عضلات میں چبھ کر 

مرے اندر سے ہلتے ماس سے باہر نکل کر 

اس کے کْنڈل میں اترتیں 

تو شکنجہ توڑ کر وہ گومتی شْوکر پہ اپنا پھن اٹھا کر بیٹھ جاتی 

اور مکناتیسی آنکھوں سے عمل کرتی 

مرا ٹوٹا ہوا ہر جوڑ اک جھٹکے سے جڑتا 

جس طرح دو آتشہ بندوق کی نالی کے

 روزن کارتوسوں کی غزا کھاتے ہیں 

اور لٹکی ہوئی بندوق کی نالی اسی جھٹکے سے جڑتی ہے 

وہی پھر ہو رہا تھا

 کہ میں پھنکارتی ناگن کے پھن پہ سر کو رکھے سو رہا تھا 

آج کا مقطع

دور ہے سبزہ گاَہِ معنی ، ظفر 

ابھی الفاظ کا یہ ریوڑ ہانک  

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

5ویں برسی:شمس ُ الرحمن فاروقی ، ایک عہد اور روایت کا نام

جدید میلانات کی ترویج و ترقی میں انہوں نے معرکتہ الآرا رول ادا کیا

مرزا ادیب ،عام آدمی کا ڈرامہ نگار

میرزا ادیب کی تخلیقی نثر میں ڈراما نگاری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے بصری تمثیلوں کے ساتھ ریڈیائی ڈرامے بھی تحریر کیے۔ اردو ڈرامے کی روایت میں ان کے یک بابی ڈرامے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔