غوروفکر کے بعد کام کرنااللہ تعالیٰ کو محبوب!

تحریر : مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی


حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ عبدالقیس کے سردار سے فرمایا تم میں دو باتیں ایسی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے۔ ایک بردباری اور دوسرے غوروفکر کے بعد کام کرنا‘‘ (مسلم شریف)۔

خدائے برتر نے انسان کو اپنا خلیفہ بنایا اور پوری کائنات کو محض اسی کیلئے پیدا فرمایا۔ اسی انسان کے اندر ظلمت و نور، خیر وشر، نیکی اور بدی جیسی ایک دوسرے کے مخالف صفات بھی پیدا فرما دیں۔ اب اگر انسان چاہے تو ان متضاد صفات کے ذریعے تمام مخلوق سے افضل اور برتر ہو سکتا ہے اور اگر وہ چاہے تو تمام تر پستیوں سے بھی گزر جائے۔ اگر خدا کے بتائے ہوئے طریقوں پر چلتا ہے تو خدا فرماتا ہے: ’’تحقیق ہم نے بنی آدم کو عزت دی اور انہیں خشکی و سمندر پر چلنے کی اور سفر کی طاقت دی‘‘۔اسی طرح اگر یہی انسان اپنے اندر قرآن حکیم کی ہدایات اور اس کے احکام پر عمل کرنے کا نمونہ پیش کرتا ہے تو پھر قرآن میں خدا نے وعدہ فرمایا: ’’اور تم ہی بلند ہو اگر تم مومن ہو جائو‘‘۔

 اگر انسان اپنے آپ کو قرآنی چشمہ ہدایت سے محروم رکھے تو پھر قرآن میں باری تعالیٰ نے واضح طور پر فرمایا: ’’کہ ایسے لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں‘‘۔خداوند کریم کی وہ امانت جس کے اٹھانے سے تمام کائنات عاجز رہی، اللہ جل جلالہ نے اس امانت کو انسان کے سپرد فرمایا، اس امانت کے کچھ تقاضے ہیں اور قرآن کریم انسان سے ان تقاضوں کی تکمیل اور اس کی پیدائش سے لے کر موت تک اس امانت کے بار کو سنبھالنے کا مطالبہ کرتا ہے۔اس تمام تر ذمہ داری کو اداء کرنے کیلئے انسان تین قوتوں سے کام لیتا ہے اور انہی تین قوتوں کو علماء اخلاق اور حکمائے اسلام نے تمام اچھے اور برے اخلاق و اعمال کا سرچشمہ قرار دیا ہے۔ ان میں پہلی قوت فکر ہے جسے سوچ اور علم کی طاقت کہہ سکتے ہیں، دوسری غصہ کی طاقت اور تیسری خواہشات کی طاقت۔ اب اگر ان تینوں قوتوں کو اعتدال میں رکھا جائے تو انسان کامیاب ہو جاتا ہے ورنہ دنیا و آخرت دونوں میں ناکام رہتا ہے۔

سوچنے کی قوت کو استعمال کرنے اور اسے اعتدال میں رکھنے کیلئے قرآن حکیم کی تعلیمات میں تدبر کا حکم ملتا ہے۔ تدبر کا لفظی معنی غور و فکر کرنا، دور اندیشی اور سوچ سمجھ کر کوئی کام کرنا۔ انسان تدبر سے کام لینے کی اہمیت سے بخوبی واقف ہوتا ہے لیکن دو چیزیں تدبر اختیار کرنے سے روکتی ہیں۔ ایک غصہ دوسرے جلد بازی۔ جس طرح اسلام نے باقی تمام قوتوں کیلئے اعتدال کا حکم دیا ہے اسی طرح غصہ کے بارے میں بھی اعتدال اختیار کرنے کا حکم فرمایا۔ یعنی نہ اس کا استعمال بے جا کیا جائے اور نہ ہی بالکل کمی کر دی جائے۔ اگر غصہ کی کیفیت اور اس کی قوت کو بالکل استعمال نہ کیا جائے تو یہ کیفیت بزدلی کی حدود میں داخل ہو جاتی ہے۔ اس کیفیت سے حضور اکرم ﷺنے بھی پناہ مانگتے ہوئے دعا فرمائی: ’’اے اللہ مجھے بزدلی سے بچا‘‘۔

 اگر غصہ کا استعمال ہر جگہ کیا جائے تو پھر ایک انسان اچھے بھلے معاشرہ میں بے چینی پیدا کر دیتا ہے اور اہل معاشرہ کی زندگیوں سے سکون رخصت ہو جاتا ہے۔ لہٰذا انسان کو یہ کام کرنے سے پہلے خصوصاً غصہ کے وقت میں تدبر یعنی غور وفکر اور سوچ سمجھ سے کام لینا چاہیے دوسری چیز جو انسان کو تدبر اختیار کرنے نہیں دیتی وہ جلد بازی ہے۔ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’کاموں کی متانت، اطمینان اور سوچ سمجھ کر انجام دینا اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور جلد بازی کرنا شیطان کے اثر سے ہوتا ہے‘‘۔معلوم ہوا کہ ہر ذمہ داری کو اطمینان سے انجام دینے کی عادت اچھی ہے۔ اس کے برعکس جلد بازی ایک بری عادت ہے اس میں شیطان کا دخل ہوتا ہے۔  نبی کریم ﷺکے ارشاد کے مطابق بردباری اور غور و فکر کے بعد کام کرنا اللہ کو بہت پسند ہے۔

قبیلہ عبدالقیس کا وفد حضور ﷺکی خدمت اقدس میں حاضری کیلئے مدینہ منورہ پہنچا۔یہ لوگ کافی دور سے آئے تھے اس لیے گردوغبار میں اٹے پڑے تھے۔ یہ لوگ بغیر نہائے دھوئے، نہ اپنا سامان قرینے سے رکھا نہ سواریوں کو باندھا، فوراً حضور اکرمﷺکی خدمت میں حاضر ہو گئے۔اس وفد کے سربراہ منذر بن عائذ نے کسی قسم کی جلد بازی نہ کی بلکہ اطمینان سے سامان کو قرینے سے ر کھا، سواریوں کو دانہ پانی دیا۔ پھر نہا دھو کر صاف ستھرے ہو کر وقار کے ساتھ حضور اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضور ﷺ نے وفد کے سربراہ منذر بن عائذ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ’’بے شک تمہارے اندر دو خوبیاں پائی جاتی ہیں جو اللہ کو بہت پسند ہیں۔ ان میں سے ایک صفت بردباری اور دوسری صفت ٹھہر ٹھہر کر غوروفکر کر کے کام کرنے کی ہے‘‘۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ جب انسان ہر کام سوچ و بچار کے بعد تحمل سے کرتا ہے تو وہ شخص اکثر مکمل کام کرتا ہے اور بہت کم نقصان اٹھاتا ہے۔ جبکہ بغیر سوچے سمجھے جلد بازی سے کام کرنے والے ایک عجیب قسم کے ذہنی خلجان کے ساتھ کام کرتے ہیں اور اکثر نامکمل اور ناقص کام کرتے ہیں۔

 اسلامی احکام کے مطابق مسلمانوں کو تدبر یعنی غور وفکر سے کام لینا چاہیے اور مومن کی شان بھی یہی ہے۔ حضور اکرمﷺ ارشادفرماتے ہیں:یعنی ’’مومن کو ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جا سکتا (کیونکہ مومن ہر کام غوروفکر اور تدبر سے کرتا ہے)‘‘۔یہ ارشاد آنحضور ﷺ نے اس وقت فرمایا جب کفار کا ایک شاعر ابو عزہ مسلمانوں کی بہت زیادہ ہجو کیا کرتا تھا۔ کفار اور مشرکین کو مسلمانوں کے خلاف اکساتا اور بھڑکاتا رہتا۔ جنگ بدر میں جب یہ شاعر گرفتار ہوا تو حضور ﷺکے سامنے اپنی تنگدستی اور اپنے بچوں کا رونا روتا رہا۔ آپ نے ترس کھا کر فدیہ لیے بغیر اسے رہا فرما دیا۔ اس نے وعدہ کیا کہ اگر اسے چھوڑ دیا جائے تو آئندہ مسلمانوں کے خلاف ایسی حرکات نہیں کرے گا لیکن یہ کم ظرف شخص رہائی پانے کے بعد اپنے قبیلہ میں جا کردوبارہ مشرکین کو مسلمانوں کے خلاف ابھارنے لگا۔غزوہ احد میں دوبارہ گرفتار ہو گیا، اب پھر وہی مگر مچھ کے آنسو بہانے شروع کر دیئے، رحم کی اپیلیں کرنے لگا لیکن حضور ﷺنے اس کے قتل کا حکم صادر فرمایا اور ساتھ ہی آپ ﷺنے یہ بھی فرمایا کہ مومن ایک سوراخ سے دوبار نہیں ڈسا جا سکتا۔

ایک مرتبہ ایک شخص جناب رسول کریمﷺ کے پاس آیا اور عرض کی کہ مجھے نصیحت فرمائیے۔ آپﷺ نے فرمایا ’’اپنے کام کو تدبر اور تدبیر سے کیا کرو، اگر کام کا انجام اچھا نظر آئے تو اسے کرو اور اگر انجام میں خرابی اور گمراہی نظر آئے تو اسے چھوڑ دو‘‘۔ قرآن حکیم میں اللہ رب العزت نے جابجا تدبر کی ترغیب دی اور قرآن میں غور وفکر کرنے کی ہدایت فرمائی، سورۂ نساء میں ارشاد فرمایا: ’’یعنی یہ لوگ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے، اگر یہ خدا کے علاوہ کسی اور کا کلام ہوتا تو اس میں بہت سا اختلاف ہوتا‘‘۔

پھر اللہ تعالیٰ سورۂ محمد میں ارشاد فرماتے ہیں: ’’یہ لوگ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے یا ان کے دلوں میں قفل لگے ہوئے ہیں‘‘۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس میں چند چیزیں قابل توجہ ہیں ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ نے افلا یتدبرون فرمایایعنی وہ غور کیوں نہیں کرتے۔ افلایقرؤن نہیں فرمایا کہ وہ کیوں نہیں پڑھتے۔ اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ قرآن کے تمام مضامین میں بالکل اختلاف نہیں بشرطیکہ گہری نظر سے غور و فکر کے ساتھ قرآن پڑھا جائے۔ اور قرآن کا اچھی طرح سمجھنا تدبر ہی سے ہو سکتا ہے، بغیر سوچے سمجھے پڑھنے سے یہ چیز حاصل نہ ہو گی۔ دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ قرآن کا مطالبہ ہے کہ ہر انسان اس کے مطالب اور مفہوم میں غور کرے۔ تمام علوم کی مہارت رکھنے والے علماء جب قرآن میں تدبر کریں گے تو ایک ایک آیت سے سینکڑوں مسائل کا حل تلاش کر کے امت مسلمہ کے سامنے پیش فرمائیں گے۔ اور عام آدمی اگر قرآن حکیم کا ترجمہ اور تفسیر اپنی زبان میں پڑھ کر غور و فکر اور تدبر کرے گا تو اسے اللہ تعالیٰ کی عظمت و محبت اور آخرت کی فکر پیدا ہو گی۔ البتہ عام آدمی کو غلط فہمی اور مغالطے سے بچنے کیلئے بہتر یہ ہے کہ کسی عالم سے قرآن کو  تفسیر کے ساتھ پڑ ھ لیں۔ اگر یہ نہ ہو سکے تو کوئی مستند اور معتبر تفسیر کا مطالعہ کر لیں اور جہاں کوئی بات سمجھ میں نہ آئے یا شبہ پیدا ہو وہاں اپنی رائے سے فیصلہ نہ کریں بلکہ ماہر علماء سے رجوع کیا جائے۔ اس لیے کہ مومنین کی شان قرآن حکیم میں یہ بیان ہوئی: ’’اور جب ان کو ان کے پروردگار کی باتیں سمجھائی جاتی ہیں تو ان پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گزر جاتے‘‘،یعنی مومن کی شان یہ ہے کہ وہ تدبر اور غور و فکر سے کام لے کر احکام اسلامی کو ادا کرے۔اللہ رب العزت ہمیں قرآن حکیم کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے اور اپنی زندگی کے ہر مرحلہ میں سوچ و بچار غور و فکر اور تدبر سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

27ویں آئینی ترمیم کی بازگشت

ستائیسویں آئینی ترمیم کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ قومی اسمبلی میں اضافی مخصوص نشستیں ملنے کے بعد جب حکمران اتحاد کو دو تہائی اکثریت مل گئی تو شہرِ اقتدار میں بڑی قیاس آرائی نے جنم لیا۔

پی ٹی آئی احتجاج پر مصر حکومت سے مذاکرات میں رکاوٹ کیا ہے ؟

پی ٹی آئی پھر سے احتجاج پر مُصر نظر آ تی ہے اور اس حوالہ سے تنظیمی سطح پر تیاریوں کا آغاز بھی کر دیا ہے، مگر ابھی تک یہ واضح نہیں کہ احتجاج بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے ہے،

عمارت گرنے کاواقعہ کئی سوال چھوڑ گیا

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ہفتہ بھر قبل پانچ منزلہ عمارت منہدم ہوگئی۔لاشیں نکالنے اور ملبہ ہٹانے میں ریسکیو اداروں کو 60گھنٹے لگے۔ حادثے میں 27افراد جان سے گئے۔

وزیراعلیٰ اراکین کو چمک سے بچا سکیں گے ؟

خیبرپختونخوا میںسینیٹ انتخا بات کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی ایک نئے بحران نے سر اٹھالیا ہے۔21 جولائی کو ایوان بالاکے انتخاب ہونے جارہے ہیں۔

اپیکس کمیٹی کے فیصلے امید افزا

گزشتہ دنوں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی اپیکس کمیٹی کا 19 واں اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں صوبے کی سیکورٹی صورتحال، امن عامہ اور عوامی مفادات سے متعلق اہم معاملات پر غور و خوض کیا گیا۔

وزیراعظم نے بازی پلٹ دی

گزشتہ ہفتے اسلام آباد سے مظفر آباد تک آزاد جموں و کشمیر کی سیاسی گہما گہمی عروج پر رہی۔ پیپلزپارٹی وزارت اعظمیٰ کیلئے راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے سنیئر سیاستدان سردار محمد یعقوب خان کا نام بھی پیش کر چکی تھی۔