شرم و حیا اور دوسخا کے پیکر

تحریر : مولانا قادری محمد سلمان عثمانی


حضرت سیدنا عثمان غنی ؓ تیسرے خلیفہ ہیں اور جناب رسول اللہ ﷺکے دوہرے داماد ہیں،جس کی وجہ سے آپ کو ذوالنورین کا لقب دیا گیا۔آپؓ کو ذوالہجرتین یعنی دو ہجرتوں والے بھی کہا جاتا ہے کیونکہ آپؓ نے پہلے حبشہ اور پھر مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی۔

 آپؓ خلفائے راشدین یعنی حضرت سیدنا ابوبکر صدیق، حضرت سیدنا عمر فاروق، حضرت سیدنا عثمان غنی اور حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضوان اللہ علیہم اجمعین میں تیسرے خلیفہ ہیں۔ آپؓ کا شمار عشرہ مبشرہ میں ہوتا ہے۔ عشرہ مبشرہ وہ دس خوش نصیب صحابہ کرامؓ ہیں جنہیں حضور اکرمﷺ نے ان کی حیات میں ہی جنتی ہونے کی بشارت عطا فرما دی تھی۔

آپؓ نے اپنے جان و مال سے اسلام اور مسلمانوں کی خوب خدمت کی اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتاہے کہ آپؓ نے اپنی مبارک زندگی میں حضور اکرم ﷺ سے دو مرتبہ جنت خریدی۔ ایک مرتبہ ’’بیئر رومہ‘‘ یہودی سے خرید کر مسلمانوں کے پانی پینے کیلئے وقف کر کے اور دوسری بار’’جیش عسرت’’کے موقع پر۔ سنن ترمذی میں ہے، حضرت سیدنا عبد الرحمان بن خبابؓ سے مروی ہے کہ میںنبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر تھا اورحضورﷺ صحابہ کرام علیہم الرضوان کو ’’جیش عسرت’’(یعنی غزوہ تبوک)کی تیاری کیلئے ترغیب ارشاد فرما رہے تھے۔ سیدنا عثمان بن عفان ؓ نے اُٹھ کر عرض کی:یا رسول اللہ ﷺ پالان اور دیگر متعلقہ سامان سمیت 100 اونٹ میرے ذمہ ہیں۔ حضورﷺ نے صحابہ کرام ؓسے پھرترغیباً فرمایا تو سیدنا عثمان غنی ؓ دوبارہ کھڑے ہوئے اور عرض کی یا رسول اللہﷺ! میں تمام سامان سمیت 200 اونٹ حاضر کرنے کی ذمہ داری لیتا ہوں، حضور اکرمﷺنے صحابہ کرام علیہم الرضوان سے پھرترغیباً ارشاد فرمایا تو سیدنا عثمان غنی ؓ نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ میں مع سامان تین 300 اونٹ اپنے ذمہ لیتا ہوں، راوی فرماتے ہیں میں نے دیکھا کہ حضور ﷺ نے یہ سن کر منبر سے نیچے تشریف لا کر دو مرتبہ فرمایا ’’آج سے عثمانؓجوکچھ کرے اس پر مواخذہ یعنی پوچھ گچھ نہیں‘‘ (سنن ترمذی)۔

اسلام کیلئے آپؓ کی خدمات جلیلہ میں سے ایک عظیم الشان خدمت قرآن مجید کا لغت قریش پر جمع کرنا ہے۔ آپؓ کا یہ اقدام اُمت مسلمہ پر بہت بڑا احسان ہے۔ حضرت سیدنا عثمان غنیؓ چونکہ ابتداء سے ہی بہت زیادہ مالدار اور خوشحال تھے، اسی وجہ سے ’’غنی‘‘ کہلاتے تھے، لہٰذا خادموں اور غلاموں کی بڑی تعداد ہمہ وقت موجود رہا کرتی تھی، لیکن اس کے باوجود اکثر اپنے کام کاج خود ہی کیا کرتے۔ رات کوتہجدکیلئے بیدار ہوتے تو وضو کیلئے پانی کا انتظام خود ہی کر لیا کرتے، کسی خادم کو نہ جگاتے۔

امام ترمذیؒ حضرت انسؓ سے روایت کرتے ہیں کہ بیعت رضوان کے موقع پر حضرت عثمانؓ حضور نبی کریمﷺ کی طرف سے سفیر بن کر مکہ مکرمہ گئے تھے، خبر مشہور ہو گئی کہ حضرت عثمان غنی شہید کر دیئے گئے۔ اس موقع پر آپؓ نے ارشاد فرمایا کون ہے جو عثمانؓ کا بدلہ لینے کیلئے میرے ہاتھ پر بیعت کرے، اس وقت ساڑھے چودہ سو صحابہ کرام ؓ نے حضرت عثمانؓ کا بدلہ لینے کیلئے آنحضرتﷺ کی بیعت فرمائی۔ اس بیعت کے بعد رب العزت کی طرف سے درج ذیل الفاظ میں ان خوش نصیب صحابہ کرامؓ کیلئے رضامندی کا اعلان کیا گیا ’’بیشک اللہ تعالیٰ ان مومنوں سے راضی ہو گیا،جنہوں نے اے پیغمبرؐ! درخت کے نیچے بیٹھ کر آپ کے ہاتھ پر بیعت کی ہے، خدا ان کے قلوب کو جانتا ہے پس اس نے طمانیت اور سکون اتارا ان پر اور فتح ان کیلئے بہت قریب ہے‘‘(سورۃ الفتح)۔

نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت میں ہر نبی کا ایک ساتھی ہو گا،میرا ساتھی عثمانؓ ہو گا (ترمذی شریف)۔ابن عساکر نے حضرت زید بن ثابتؓ سے روایت کی ہے کہ آنحضرتﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’میرے پاس سے جب عثمانؓ گزرے تو میرے پاس فرشتہ بیٹھا ہوا تھا، اس نے کہا یہ شہید ہیں ان کو قوم شہید کر دے گی، مجھے ان سے حیا آتی ہے‘‘۔

اُم المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ جب حضرت عثمانؓ تشریف لاتے تو نبی کریم ﷺ اپنے لباس کو درست فرما لیتے اور ارشاد فرماتے میں اس سے کس طرح حیا نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں (بخاری ومسلم)۔ 

اُم المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو کبھی اتنے ہاتھ اُٹھا کر دعا کرتے ہوئے نہیں دیکھا کہ آپ ﷺ کی بغل مبارک ظاہر ہو جائے مگر عثمانؓ کیلئے آپﷺ ہاتھ بلند کر کے دعا فرماتے تھے۔ حضرت سعید ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا اوّل شب سے طلوع فجر تک ہاتھ اٹھا کر حضرت عثمانؓ کیلئے دعا فرماتے رہے، آپﷺ فرماتے تھے،اے اللہ! میں عثمانؓ سے راضی ہوں تو بھی راضی ہو جا۔ 

حضرت حسن بصریؓ فرماتے ہیں ’’میں نے عثمانؓ کو مسجد نبوی میں فرش پر اس کیفیت میں قیلولہ کرتے دیکھا کہ جسم پرکنکروں کے نشانات نمایاں تھے، حالانکہ وہ اس وقت خلیفہ تھے‘‘۔ یعنی اپنے زمانہ خلافت کے دوران سادگی و انکسارکا یہ عالم تھا کہ مسجد کے فرش پر لیٹے ہوئے دیکھا، نیزیہ کہ جسم میں کنکر چبھے جا رہے تھے، جبکہ اس وقت ایشیا اور افریقہ کے اکثرحصے پر ان کی حکمرانی تھی۔

سیدنا عثمان بن عفانؓ شرم و حیا کے پیکر تھے، فطری طور پر ہی انتہائی شرمیلے تھے، شکل و صورت بھی بہت اچھی اورجاذب نظرتھی،اس پرمزیدیہ کہ شرم و حیاء کے غلبے کی وجہ سے چہرے پر ہمہ وقت عجیب سی معصومیت چھائی رہتی تھی۔ نبی کریم ﷺ کاارشاد ہے ’’ہر دین کا ایک خاص اخلاق ہوا کرتا ہے اور دین اسلام کا خاص اخلاق حیاء ہے‘‘۔ حضرت عثمان بن عفانؓ کے بارے میں آپ ﷺ کا یہ ارشاد سب سے بڑھ کر سچے حیا دار تو عثمان ؓہیں۔

سیدنا عثمان غنی کو جامع القرآن بھی کہا جاتا ہے، اس لئے کہ حضرت عثمان بن عفانؓ کی دینی خدمات میں اہم ترین اور یادگار خدمت کتابت قرآن کریم کیلئے مخصوص رسم الخط کی تعیین ہے۔ قرآن مجید کو کتابی شکل میں لانے کیلئے ان کی کوششیں نمایاں ہیں۔ حضرت سیدنا عبداللہ بن سلامؓ فرماتے ہیں کہ جن دنوں باغیوں نے حضرت سیدناعثمانؓ کے مکان کا محاصرہ کیا ہوا تھا، ان کے گھر میں پانی کی ایک بوند تک نہیں جانے دی جا رہی تھی اور حضرت سیدنا عثمان غنیؓ پیاس کی شدت سے نڈھال ہو جاتے تھے، میں ملاقات کیلئے حاضر ہوا تو آپؓ اس دن روزہ سے تھے، مجھے دیکھ کر فر مایا: اے عبد اللہ بن سلامؓ! میں نے آج رات تاجدار دو جہانﷺ کو دیکھا، حضورﷺ نے انتہائی مشفقانہ لہجے میں ارشاد فرمایا ’’اے عثمانؓ! ان لوگوں نے پانی بند کر کے تمہیں پیاس سے بے قرار کر دیا ہے، میں نے عرض کی جی ہاں، تو فوراً ہی آپﷺ نے ایک ڈول میری طرف لٹکا دیا جو پانی سے بھرا ہوا تھا، میں اس سے سیراب ہوا اور اب اس وقت بھی اس پانی کی ٹھنڈک اپنے سینہ اور دونوں کندھوں کے درمیان محسوس کر رہا ہوں، پھر حضور اکرم ﷺ نے مجھ سے فرمایا،اے عثمانؓ اگر تمہاری خواہش ہو تو ان لوگوں کے مقابلے میں تمہاری امداد کروں اور اگر تم چاہو تو ہمارے پاس آکر روزہ افطارکرو، میں نے عرض کی یا رسول اللہﷺ آپﷺ کے دربار پُرانوار میں حا ضر ہو کر روزہ افطار کرنا مجھے زیادہ عزیز ہے۔ 

حضرت سیدنا عبداللہ بن سلامؓ فرماتے ہیں کہ میں اس کے بعد رخصت ہو کر چلا آیا اور اُسی روز باغیوں نے آپؓ کو شہید کر دیا۔ 18 ذوالحجہ 35 ہجری کو جلیل القدرصحابی امیر المومنین سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نہایت مظلومیت کے ساتھ شہید کئے گئے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

حکومت کیلئے بڑی سفارتی کامیابیوں کا ہفتہ

رواں ہفتہ پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کا ہفتہ ہے۔ معرکۂ حق کے بعد پاکستان کو دنیا بھر میں اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔

پی ٹی آئی کا اندرونی بحران لیڈر شپ پریشان احتجاجی تحریک کا کیا بنے گا؟

پی ٹی آئی میں اندرونی بحران طوفان کی صورت اختیار کر چکا ہے جس کاذکر خودبانی پی ٹی آئی نے بھی یہ کہتے ہوئے کیا ہے کہ ہم جیلوں میں بند سختیاں برداشت کر رہے ہیں اور آپ اختلافات پیدا کر رہے ہیں۔

چینی کے بعد روٹی بھی مہنگی

ملک بھر کی طرح سندھ کے مختلف شہروں میں بھی بارشیں ہورہی ہیں لیکن حیدرآباد میں پیر کو آدھا گھنٹے ہونے والی شدید بارش نے تقریباً پورے شہر کو ڈبو دیا۔

خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن پی ٹی آئی کیا سوچ رہی ہے ؟

پاکستان تحریک انصاف بظاہر ایک بار پھر اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے۔ خیبرپختونخوا میں اس جماعت کی حکومت کو دو تہائی اکثریت حاصل تھی لیکن مخصوص نشستیں مسلم لیگ(ن) ‘ پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کو دئیے جانے کے بعد اب یہ ممکن نہیں رہا۔

فتنہ الہندوستان کا نہتے لوگوں پہ وار

لورالائی اور موسیٰ خیل کے درمیان این70 قومی شاہراہ پر پیش آنے والا واقعہ جس میں 9 مسافروں کو بسوں سے اتار کر شناخت کے بعد گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا، انسانیت کے خلاف جرم ہے اور حکومتی رٹ اور سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر بھی کئی سوالات اٹھاتا ہے۔

تحریک عدم اعتماد کا انجام

آزاد جموں و کشمیر میں وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کو تبدیل کرنے میں پیپلزپارٹی کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ عام سیاسی کارکن اس ناکامی کو ناقص منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ مقتدرہ کی عدم دلچسپی بھی قرار دے رہے ہیں۔کہا یہ جارہا ہے کہ وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد آخر ی وقت میں صرف اس لئے روک دی گئی کہ اس سے آزاد جموں و کشمیر میں جاری حکومتی اصلاحاتی پروگرام متاثر ہوگا۔