سوء ادب:دو پیسے کا ہنر

تحریر : ظفر اقبال


دریا پار کرنے کیلئے کشتی روانہ ہونے لگی تو ایک درویش جو کنارے پر کھڑا تھا، اس نے ملاح سے کہا کہ مجھے بھی لے چلو۔ملاح نے کہا کہ اس کی فیس دو پیسے ہے، اگر تمہارے پاس دو پیسے ہیں تو آکر کشتی میں بیٹھ جاو۔ درویش کی جیب خالی تھی اس لیے وہ کشتی میں نہ بیٹھا۔ جب کشتی روانہ ہوئی تو درویش بھی ساتھ ساتھ پانی پر قدم رکھتے ہوئے چلنے لگا۔ جب کنارے پر پہنچے تو درویش بولا : آخر ہم نے بھی عمر بھر ریاض کیا ہے ۔

 جس پر ملاح بولا : لیکن عمر بھر کے ریاض سے جو ہنر تم نے سیکھا ہے اس کی قیمت صرف دو پیسے ہے۔

بُوٹ اور جرابیں 

ڈاکٹر محمد یونس بٹ ایک جگہ لکھتے ہیں کہ لوگ منیر نیازی کے جوتوں سے نہیں ، اس کی جرابوں سے ڈرتے ہیں۔

لہو لال گھڑی 

یہ ہمارے دوست سینئر شاعر مترجم اور نقاد اقتدار جاوید کے مرثیوں کا مجموعہ ہے، جسے کتاب سرائے پبلیشرز نے شائع کیا ہے۔ کمپوزنگ شہزاد شاکر طور کی ہے جبکہ ٹائٹل شاکر گرافکس کا تیار کردہ ہے۔ قیمت درج نہیں، انتساب اپنی بڑی بہن فاطمہ سراج الدین کے نام ہے۔ پسِ سرورق شاعر کی تصویر اور افتخار عارف کی رائے درج ہے، جس کے مطابق صدائے استغاثہ حسین علیہ السلام ہل من ناصر اینسر نا پر لبیک کہتے ہوئے ہر زمانے کے صاحبانِ توفیق حضرات و خواتین نے خاص طور پر شہراع کرام نے صدائے لبیک بلند کی۔

 اکسٹھ ہجری کی عصر آشور سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے۔ اقتدار جاوید لبیک یا حسینؑ کہنے والے ایک منفرد اور ممتاز شاعر کے طور پر نمایاں ہوئے ہیں۔ غزل اور نظم کے صاحبِ اسلوب شاعر نے رثائی ادب کی درخشندہ روایت میں بہت جلد صاحبانِ دل و دانش کو اپنی جانب متوجہ کر لیا ہے۔ یہ بڑی بات ہے۔ یہ عقیدہ و عقیدت کی شاعری بھی ہے مگر اپنی بنیاد میں اصل شاعری ہے۔ اردو زبان کا اختصاص کے اس کے آغاز ہی سے اس میں روحانی واردات سپردِ قلم کی جاتی رہیں۔

اندرونِ سرورق ش ق نظام جودھپر انڈیا کی رائے درج ہے جبکہ شعری کشف نامہ کہ عنوان سے دیباچہ نذیر قیصر کے قلم سے ہے ۔آخر میں اسی کتاب میں سے یہ نظم ۔

نظم

روزِ جزا حسین علیہ السلام کا 

یعنی خدا حسین علیہ السلام کا

کھنیچی ہوئی زبان ہے ابلی ہوئی ہے آنکھ

پیروں کے نیچے آئی ہے کچلی ہوئی ہے آنکھ 

شعلہِ نار اور بڑا کر دیا گیا 

قاتل کو اس کے بیچ کھڑا کر دیا گیا 

روزِ جزا حسین علیہ السلام کا

یعنی خدا حسین علیہ السلام کا

مشکل گھڑی حسین علیہ السلام پر 

آلِ علی کی سخت علالت کی رات ہے 

سب سے بڑی خدا کی عدالت کی رات ہے 

مشکل بڑی حسین علیہ السلام کی 

مشکل کشا حسین علیہ السلام کا 

یعنی خدا حسین علیہ السلام کا 

آج کا مطلع

ہماری کربلا ہے اور تمہاری کربلا ہے 

یہاں جس پر گزر جائے اسی کی کربلا ہے 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

احمد شاہ سے احمد ندیم قاسمی تک

احمد ندیم قاسمی کی شخصیت کی تعمیر میں سب سے اہم رول نیچر کا ہے۔ اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں: ’’ میں جب اپنے بچپن کا تصور کرتا ہوں تو ماں کے بعد جو چیز میرے ذہن پر چھا جاتی ہے وہ حسن فطرت ہے۔ جب بھی میں اپنا ماضی یاد کرتا ہوں تو لہلہاتے ہوئے کھیتوں، امڈ تے ہوئے بادلوں، دھلی ہوئی پہاڑیوں اور چکراتی، بل کھاتی اور قدم قدم پر پہلو بچاتی ہوئی پگڈنڈیوں کی ایک دنیا میرے ذہن میں آباد ہو جاتی ہے ‘‘۔

سوء ادب

غالب کی غزل جس کا مطلع ہے عشق تاثیر سے نومید نہیں جاں سپاری شجرِ بید نہیں

شہادتِ سیدنا حسین رضی الله عنہ

نواسہ رسول ؓ نے کربلا کے میدان میں دین اسلام کو دائمی بقا عطا کی

آفتابِ حسینیت کی حسین کرنیں

کوئی نہیں حسین سا،حسین بس حسین ہے

آج شبیر پہ کیا عالمِ تنہائی ہے

آج شبیر پہ کیا عالمِ تنہائی ہےظلم کی چاند پہ زہرا کی گھٹا چھائی ہے

جب اصغر معصوم کی گردن پہ لگا تیر

جب اصغر معصوم کی گردن پہ لگا تیراور شاہ کے بازو میں بھی پیوست ہوا تیر