اپوزیشن کے بجٹ پر تحفظات

تحریر : محمد اسلم میر


حکومت آزاد جموں و کشمیر نے 310ارب 20 کروڑ روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا ہے۔مالی سال2025-26 ء کے بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 49 ارب روپے جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 261 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

 حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صحت کارڈ کی بحالی، ترقیاتی فنڈز میں توازن اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ صحت کارڈ کی بحالی کیلئے بجٹ میں چھ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ صحت کارڈ کی بحالی سے آزاد جموں و کشمیر کے غریب اور متوسط طبقے کو صحت کی سہولیات میسر آ سکیں گی۔ یہ عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا۔ بجٹ میں سرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات کی فراہمی کیلئے ڈیڑھ ارب روپے اضافی رکھے گئے ہیں۔ سرکاری ملازمین اور پنشنرز کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ رواں مالی سال میں 75 ارب روپے کے محصولات کے ہدف کے مقابلے میں حکومت 69 ارب روپے حاصل کرسکی۔ بجٹ اجلاس سے قبل ہی بجٹ سیاسی گرما گرمی کا شکار ہو گیا۔

 اپوزیشن اراکین اسمبلی نے قانون ساز اسمبلی کے مرکزی دروازے پر کرسیاں رکھ کر احتجاجاً راستہ بند کر دیا اور اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔اتحادی حکومت کی صفوں میں بھی دراڑیں سامنے آئیں۔ حکومت کی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ن) کے صدر شاہ غلام قادر اور سابق وزیراعظم فاروق حیدر نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بجٹ اجلاس سے واک آؤٹ کیا ،البتہ مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے وزیر شہری دفاع احمد رضا قادری، نثارہ عباسی ، عامر الطاف ، وقار نور ، راجہ صدیق اور دیگر اراکین اجلاس میں شریک رہے اور بجٹ کو عوام دوست قرار دیا۔البتہ حکومت کی دوسری اتحادی جماعت، پیپلزپارٹی پورے بجٹ اجلاس میں حکومت کے ساتھ ایوان میں موجود رہی جس سے یہ اشارہ مل رہا ہے کہ فارورڈ بلاک کے اکثر ارکان اسمبلی آنے والے انتخابات سے قبل پیپلزپارٹی میں شامل ہونے کیلئے پر تول رہے ہیں۔ بجٹ اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کے ارکانِ قانون ساز اسمبلی کا دوستانہ رویہ فارورڈ بلاک اور پیپلزپارٹی کی اگلی مشترکہ صف بندی کی طرف اشارہ کر تا ہے۔ 

پاکستان تحریک انصاف کے اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد نے آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں بجٹ اجلاس میں ایک دن میں ہی بجٹ منظور کروانے اور قانون ساز اسمبلی کے قواعد وضوابط کو معطل کرانے کے اقدامات کے خلاف نہ صرف آواز اٹھائی بلکہ اسے افسوسناک بھی قرار دیا۔ اپوزیشن لیڈر کی یہ بات کسی حد تک درست معلوم ہوتی ہے کہ بجٹ پر ماضی میں بھی بحث ہوتی رہی اور اس کے بعد ہی اسے منظور کیا جاتا تھا لیکن اس مرتبہ حکومت نے بجٹ پیش کرنے کے ساتھ ہی اسے منظور بھی کروالیا۔ سابق وزیر اعظم سردارعبدالقیوم خان نیازی،سردار حسن ابراہیم،دیوان غلا م محی الدین اور رکن اسمبلی رفیق نیئر نے کہا کہ اتحادی حکومت اپنی اکثریت کی بنیاد پر بجٹ کو بلڈوز کر کے منظور کرانا چاہتی ہے،قواعد کے تحت بجٹ پیش ہونے کے بعد چار دن یا کم از کم دو دن کا وقفہ ضروری ہے لیکن حکومت نے قاعدہ معطل کر کے مرضی سے سب کارروائی کر کے بجٹ پاس کیا جو جمہوریت کی روح اور اصولوں کے خلاف ہے اور کوئی بھی سیاستدان اس طرح کے عمل کو پسند نہیں کرتا۔ بجٹ  بحث کے دوران عوامی مسائل سامنے آتے ہیں ان پر بحث کی جاتی ہے اور ان کا حل تلاش کرنے کیلئے لائحہ عمل تیار کیا جاتا ہے لیکن بجٹ اجلاس سے واضح ہو رہا تھا کہ حکومت بجٹ پر بحث کیلئے تیار نہیں اور اپوزیشن کو اس کے پارلیمانی اور جمہوری حق سے محروم کیا گیا ہے۔ بجٹ منظور ہونے تک اپوزیشن اراکین اسمبلی نے دھرنا جاری رکھا اور پورے بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ 

آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ عبد الماجد خان نے پاک فوج کی طرف سے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی کو پوری قوم کی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ آپریشن بنیان مرصوص نے گوادر سے جموں کشمیر تک قومی یکجہتی اور وحدت کو جس انداز سے فروغ دیا اس کی نظیر نہیں ملتی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی نے جہاں بھارت کو خاموش کر دیا وہیں پوری دنیا کو بھی پاکستان کی عسکری طاقت کا اندازہ ہو گیا ہے۔ 

بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ عبد الماجد خان نے حکومت پاکستان کی طرف سے برادر اسلامی ملک ایران کی حمایت کو بھی خراج تحسین پیش کیا اور اسلام آباد کی طرف سے تہران کو ساتھ دینے کے فیصلے کو دانشمندانہ قرار دیا۔ آزاد جموں و کشمیر کی تاجر تنظیموں اور رہنماؤں نے بجٹ کو عوام دوست قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ اشرافیہ یعنی وزرا اور بیورو کریسی کی  مراعات پر کٹوتی لگائی جائے تاکہ بجٹ کا زیادہ تر حصہ عوامی فلاح اور آزاد جموں و کشمیر کی تعمیر و ترقی پر خرچ کیا جائے۔  

آزاد جموں و کشمیر میں بجلی سستی تو ہوئی مگر چوری پھر بھی نہ رکی۔ جس وقت بجلی 50روپے یونٹ ملتی تھی اس وقت 70 فیصد بجلی چوری کی جاتی تھی اور اب جبکہ بجلی پانچ روپے فی یونٹ دستیاب ہے تو بجلی کی چوری 72 فیصد تک بڑھ گی ہے۔ بجلی چوری سے جڑے خسارے کی رقم پوری کرنے اور سبسڈی کی مد میں اربوں روپے حکومت کو اضافی برداشت کرنا پڑ تے ہیں۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

خود اعتمادی، خواتین کی معاشرتی ضرورت

خود اعتمادی ہر شخص کی شخصیت، کامیابی اور ذہنی سکون کا بنیادی جزو ہے۔ یہ وہ صلاحیت ہے جو انسان کو اپنے فیصلوں، خیالات اور احساسات پر یقین کرنے کی ہمت دیتی ہے۔

شال، دوپٹہ اور کوٹ پہننے کے سٹائل

سردیوں کا موسم خواتین کے فیشن میں تنوع اور نفاست لے کر آتا ہے۔ اس موسم میں شال، دوپٹہ اور کوٹ نہ صرف جسم کو گرم رکھتے ہیں بلکہ شخصیت، وقار اور انداز کو بھی نمایاں کرتے ہیں۔ درست سٹائل کا انتخاب خواتین کے لباس کو عام سے خاص بنا سکتا ہے۔

آج کا پکوان:فِش کباب

اجزا : فش فِلے : 500 گرام،پیاز :1 درمیانہ (باریک کٹا ہوا)،ہری مرچ : 2 عدد (باریک کٹی)،ہرا دھنیا : 2 چمچ،ادرک لہسن پیسٹ :1 چمچ،نمک : 1 چمچ،لال مرچ پاؤڈر : 1چمچ،کالی مرچ : آدھا چائے کا چمچ،زیرہ پاؤڈر : 1 چائے کا چمچ،دھنیا

5ویں برسی:شمس ُ الرحمن فاروقی ، ایک عہد اور روایت کا نام

جدید میلانات کی ترویج و ترقی میں انہوں نے معرکتہ الآرا رول ادا کیا

مرزا ادیب ،عام آدمی کا ڈرامہ نگار

میرزا ادیب کی تخلیقی نثر میں ڈراما نگاری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے بصری تمثیلوں کے ساتھ ریڈیائی ڈرامے بھی تحریر کیے۔ اردو ڈرامے کی روایت میں ان کے یک بابی ڈرامے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے