44پاکستانی کرکٹرزکاٹیسٹ کیریئر1 میچ تک محدود

تحریر : نوید گل خان


صرف ایک چانس کے بعد خواب ٹوٹ جانا بہت برا ،قسمت کی دیوی پھر کبھی مہربان نہ ہوسکی

قومی کرکٹ ٹیم نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ 16 اکتوبر 1952ء کو بھارت کیخلاف کھیلا،اب تک 259قومی کرکٹر ز پاکستان کی ٹیسٹ گرین کیپ حاصل کرچکے ہیں۔1952ء کوشروع ہونے والا سلسلہ 25جنوری 2025ء کو فاسٹ باؤلر کاشف علی تک پہنچ چکا ہے جو ویسٹ انڈیز کیخلاف ٹیسٹ سیریز کے دوسرے میچ میں گرین کیپ پہنے ملتان کرکٹ سٹیڈیم میں اترے۔44 کرکٹرز ایسے ہیں جو گرین کیپ پہن کر صر ف ایک بار میدان میں اترسکے۔بہت زیادہ محنت کے بعد صرف ایک چانس کے بعد خواب ٹوٹ جانا بہت برا لگتا ہے لیکن قسمت کی دیوی 44پاکستانی کرکٹرزپر پھر کبھی مہربان نہ ہوسکی۔

خالد حسن 

ایک ٹیسٹ کھیلنے والوں کی فہرست میں پہلا نام خالد حسن کا ہے جنہوں نے کیپ نمبر 19 پہنی۔ انہوں نے 1954ء میں دورہ انگلینڈ میں نوٹنگھم کے مقام پر واحد ٹیسٹ میچ کھیلا اور2وکٹوں کیساتھ17رنزاپنے نام کے آگے درج کرائے۔ 

 اسلم کھوکھر

اسی ٹیسٹ میچ میں ڈیبیو کرنیوالے دائیں ہاتھ کے بلے باز محمد اسلم کھوکھربھی دوبارہ کبھی ٹیسٹ میچ کیلئے سلیکٹرز کے پسندیدہ نہ بن سکے۔ان کا کیپ نمبر 20تھا۔

آغا سعادت

 آغا سعادت علی 1955ء میں نیوزی لینڈ کیخلاف واحد ٹیسٹ میچ کھیلنے کیلئے ڈھاکہ کے میدان میں کیپ نمبر22پہن کر اترے۔ 8رنز کی کارکردگی نے ان پر ٹیسٹ کرکٹ کے دروازے بند کر دئیے۔ 

فضل الرحمن

باؤلر شیخ فضل الرحمن 1957ء کے دورہ ویسٹ انڈیز کے دوران جارج ٹاؤن ٹیسٹ میں ایک وکٹ لے سکے اور پھر کبھی ان کو موقع نہیں ملا۔ انہوں نے گرین کیپ نمبر 28 پہنی۔

جاوید اختر

کیپ نمبر 39پہننے والے آل راؤنڈر جاوید اختر جو اب امپائرنگ کے فرائض انجام دیتے ہیں نے واحد ٹیسٹ 1962ء میں انگلینڈ کیخلاف کھیلا۔ جس میں 4رنزبنائے اورانہیں کوئی وکٹ نہیں مل سکی ۔

شاہد محمود

1962ء کے دورہ انگلینڈ میں  میڈیم پیسر آل راؤنڈ شاہد محمود نے کیپ نمبر 40پہن کرڈیبیو کیا۔وہ 25رنزبنا سکے جبکہ بائولنگ میں وہ متاثر نہ کرسکے ۔

فاروق حمید

دائیں ہاتھ کے بلے باز اور میڈیم پیسر فاروق حمید کو 1964ء کے دورہ آسٹریلیا میں میلبورن ٹیسٹ کھیلنے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہیں کیپ نمبر 48ملی،ان کے 3رنز اور ایک وکٹ کی کارکردگی انہیں دوبارہ کبھی میدان میں واپس نہ لاسکی۔

مفسرالحق

فاسٹ باؤلر مفسرالحق 1964ء میں نیوزی لینڈ کیخلاف کرائسٹ چرچ ٹیسٹ میں 3وکٹیں لے کربھی سلیکٹرزکو متاثرنہیں کر سکے۔ 

غلام عباس

بائیں ہاتھ کے بلے باز غلام عباس 1967ء میں انگلینڈ کیخلاف اوول ٹیسٹ میں 12رنزسمیٹ کر کبھی میدان میں واپسی کے قابل نہ ہوسکے ،انہیں کیپ نمبر 56ملاتھا۔ 

آغا زاہد

 آغا زاہد نے69نمبر کی کیپ پہنے 1974ء کو لاہور میں ویسٹ انڈیزکیخلاف اپنے واحد ٹیسٹ میچ میں صرف 15 رنز بنائے۔

فرخ زمان

فرخ زمان:بائولرفرخ زمان 1976ء میں نیوزی لینڈ کیخلاف حیدر آباد ٹیسٹ میں ٹیم کا حصہ بنے۔وہ صفر سکور اور صفر وکٹ کے ریکارڈ کے حامل بنے۔

شاہد اسرار

 وکٹ کیپر بیٹر شاہد اسرار 1976ء میں نیوزی لینڈ کیخلاف ٹیسٹ میچ میں 73نمبرکیپ اپنے سر پر سجائی،انہوں نے 2کیچز لئے تاہم ڈراپ کیچز کی تعدادزیادہ تھی جس سے ان کا کیرئیر یہیں ختم ہو گیا۔

انور خان

دائیں ہاتھ کے میڈیم فاسٹ باؤلراورآل راؤنڈر انورخان شاندار ڈومیسٹک ریکارڈ کی بدولت 1978ء کے دورہ نیوزی لینڈ میں کرائسٹ چرچ ٹیسٹ میں عمران خان کے زخمی  ہونے کی وجہ سے سکواڈ کا حصہ بنے۔

اظہر خان

80نمبر کیپ پہن کر کھیلنے والے پیسرکی بغیر وکٹ کی کارکردگی ان کو مزید موقع نہ دلا سکی، بیٹنگ میں انہوں نے 15رنزبنائے ۔آف سپنر محمد اظہر خان 1979ء میں آسٹریلیا کیخلاف لاہور میں ٹیسٹ میچ کھیلے۔

عظمت رانا

اسی ٹیسٹ میچ میں بائیں ہاتھ کے بلے باز عظمت رانا نے بھی کیپ نمبر 85 پہن کر ڈیبیو کیا اور ایک اننگز میں49رنز کی اننگز کھیلی تاہم ٹیسٹ کرکٹ میں قسمت کی دیوی ان سے روٹھ گئی۔

شاہد سعید

 1979ء کو کراچی میں بھارت کیخلاف ٹیسٹ میچ میں 12رنز اور بغیر وکٹ کی کارکردگی ڈومیسٹک کرکٹ کے شاندار آل راؤنڈر شاہد سعید کے واحد ٹیسٹ میچ کھیلنے کی وجہ بن گئی۔

شاہد محبوب

میڈیم پیس باؤلر شاہد محبوب نے 1989ء میں لاہور میں بھار ت کیخلاف کیپ نمبر 115پہن کر واحد ٹیسٹ میچ کھیلا اور 2وکٹیں لیں۔ 

ندیم غوری

ندیم غوری نے آسٹریلیا کیخلاف 1989ء میں سڈنی میں واحد ٹیسٹ میچ کھیلا۔ 

مسعود انور

مسعود انور:مسعود انورنے بطور آل راؤنڈر 1990ء میں لاہور میں ویسٹ انڈیز کیخلاف ٹیسٹ میں 121نمبر کیپ حاصل کرکے ڈیبیو کیا۔

اشفاق احمد

 میڈیم پیسر اشفاق احمد 1993ء کو راولپنڈی میں زمبابوے کیخلاف ٹیسٹ میچ کھیلے اور2وکٹوں کی کارکردگی ان کی آخری پرفارمنس ثابت ہوئی۔ 

عاطف رؤف

دائیں ہاتھ کے بلے باز عاطف رؤف 1993ء میں نیوزی لینڈ کیخلاف کرائسٹ چرچ ٹیسٹ میچ میں گرین کیپ نمبر 131پہنے محض 25رنز اپنے نام کے آگے درج کراسکے تھے۔

اعظم خان

دائیں ہاتھ کے  بلے باز محمد اعظم خان اپنا واحد ٹیسٹ میچ 1996ء کو شیخوپورہ میں زمبابوے کیخلا ف کھیلے۔ 

محمد رمضان

دائیں ہاتھ کے بیٹر محمد رمضان147نمبر کیپ حاصل کرکے 1997ء میں جنوبی افریقہ کیخلاف راولپنڈی ٹیسٹ میں 29اور7رنز کی اننگزیں کھیلنے کے بعد کبھی میدان میں نظر نہیں آئے۔

دیگر

صرف ایک ٹیسٹ کھیلنے والے دیگر کھلاڑیوں میں لیگ سپنر علی حسین رضوی،باؤلر شکیل احمد سینئر،وکٹ کیپر بلے باز عتیق الزمان ،میڈیم فاسٹ باؤلر محمد عرفان فضل ، آل راؤنڈر قیصر عباس، وکٹ کیپر بیٹر ہمایوں فرحت،بلے باز نویدلطیف ،بلے باز فرحان عادل، میڈیم پیسر یاسر علی ،فاسٹ باؤلر ریاض آفریدی، دائیں ہاتھ کے بیٹر بازید خان ، فاسٹ باؤلر راؤ افتخار انجم، وکٹ کیپر بیٹر ذوالقرنین حیدر ، بیٹر محمد ایوب ڈوگر،شرجیل خان، عثمان صلاح الدین، فاسٹ باؤلر محمد موسیٰ خان،فاسٹ باؤلر عثمان خان شنواری، باؤلر ظفر گوہر،تابش خان،حارث رؤف اور میڈیم فاسٹ باؤلر کاشف علی شامل ہیں۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مسلمانوں کا باہمی اتحادوقت کی اہم ضرورت

قرآن کا پیغام وَاعتَصِمْوا بِِحَبلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْ ’’اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو‘‘(آل عمران)’’یقیناً مومن آپس میں مضبوط بنیاد کی طرح ہیں، وہ ایک دوسرے کے ساتھ جڑ کرمضبوط ہوتے ہیں اور نبی کریمﷺ نے اپنی انگلیوں کو انگلیوں میں ڈالا‘‘ (صحیح بخاری)

تحفظ ناموس رسالت ﷺ

قانون ناموس رسالتﷺ استحکام پاکستان کی ضمانت ہے عقیدہ ختم نبوت کی حقانیت پر 100سے زائد آیات قرآن مجید اور200سے زائداحادیث مبارکہ دلالت کرتی ہیں

احسان کرنے کا حکم

’’بیشک اللہ عدل کرنے کا،اور احسان کرنے کا اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے‘‘ (النحل) ’’تم آپس میں ایک دوسرے کے احسان کو مت بھولو، بیشک اللہ تعالیٰ کوتمہارے ‘‘اعمال کی خبر ہے (سورۃالبقرہ) ’’اور احسان کرو اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے‘‘ (سورۃالبقرہ)

مسائل اور ان کا حل

تاحیات خود اور بیٹے کے رہنے کی :شرط کے ساتھ مکان وقف کرنا سوال: میں اپنا ذاتی مکان ایک مدرسہ کووقف کرنا چاہتا ہوں،لیکن میری شرط یہ ہے کہ جب تک میں حیات ہوں میں اسی میں رہوں گااوراسی طرح جب تک میراسب سے چھوٹا بیٹا جاوید حیات ہے وہ بھی اسی میں رہے گا۔

حکومت کیلئے بڑی سفارتی کامیابیوں کا ہفتہ

رواں ہفتہ پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کا ہفتہ ہے۔ معرکۂ حق کے بعد پاکستان کو دنیا بھر میں اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔

پی ٹی آئی کا اندرونی بحران لیڈر شپ پریشان احتجاجی تحریک کا کیا بنے گا؟

پی ٹی آئی میں اندرونی بحران طوفان کی صورت اختیار کر چکا ہے جس کاذکر خودبانی پی ٹی آئی نے بھی یہ کہتے ہوئے کیا ہے کہ ہم جیلوں میں بند سختیاں برداشت کر رہے ہیں اور آپ اختلافات پیدا کر رہے ہیں۔