ٹیسٹ کرکٹ:چوتھی اننگز میں حاصل کئے جانیوالے 10بڑے ہدف
کرکٹ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میںرنزکے بڑے ہدف کو عبور کرنا بہت جان جوکھوں کا کام ہوتاہے اور آج تک زیادہ سے زیادہ 418 رنز کا ہدف حاصل کیا جا سکا اور 400سے اوپر رنز کے ہدف تک ٹیسٹ کرکٹ کی 148سالہ تاریخ میں محض 4بار پہنچا جا سکا۔
گزشتہ دنوں انگلینڈ کے خلاف لیڈ ز ٹیسٹ میچ میں بھارت کی ٹیم کے بلے بازوں نے دونوں اننگز میں 5سنچریاں داغ کر اپنی جیت کو یقینی بنانے کی کوشش کی۔رشبھ پنت بھارت کی جانب سے دونوں اننگز میں سنچری بنانے والے پہلے وکٹ کیپر بنے اور بحیثیت وکٹ کیپر سب سے زیادہ رنز بنانے کا مہندرا سنگھ دھونی کا ریکارڈ بھی توڑا۔ تاہم انگلینڈ کی دوسنچریوں نے ناصرف بھارت پر شکست کا داغ لگایا بلکہ چوتھی اننگز کا دسواں بڑاہدف عبور کرنے کا ریکارڈ بھی درج کروا دیا۔انگلینڈ نے کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ رنز کا ہدف دوسری بار کامیابی کے ساتھ حاصل کیا اورایسا پہلی بار ہوا کہ کوئی ٹیم 5سنچریا ں بنا کر بھی ٹیسٹ میچ ہار گئی ہو۔ اس سے قبل1928ء میں آسٹریلیا کی جانب سے چار سنچریاں لگائی گئی تھی اور پھر بھی ٹیم انگلینڈ سے میچ ہار گئی تھی۔
انگلینڈ نے بھارت ہی کیخلاف 2022ء میں برمنگھم ٹیسٹ میں بھی 378 رنز کا ہدف تین وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا تھا جبکہ 2019ء میں آسٹریلیا کے خلاف 362 رنز کا ہدف حاصل کرنا ان کی بہترین کارکردگی تھی۔
ٹیسٹ کرکٹ کی چوتھی اننگز میں سب سے بڑا ہدف حاصل کرنے کا ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے پاس ہے جس نے 2003ء میں آسٹریلیا کیخلاف 418 رنز کا ہدف حاصل کیا ۔اس میچ میں دونوں ٹیموں نے اپنی پہلی اننگز میں240 رنز بنائے تھے ، آسٹریلیا نے اپنی دوسری اننگز میں 417رنز بنائے جس میں جسٹن لینگر اورمیتھیو ہیڈن کی سنچریاں جگمگا رہی تھیں، آسٹریلیا کے پاس جیسن گلیسپی ،گلین میک گرا اور بریٹ لی جیسے باؤلرتھے تاہم رام نریش سروان اورمرد میدان شیو نارائن چندر پال کی سنچریوں نے کھیل کا پانسہ ویسٹ انڈیز کے حق میں پلٹ دیااور تین وکٹوں کی جیت نے ویسٹ انڈیزکو ٹیسٹ میچ میں بڑا ہدف حاصل کرنے کے ریکارڈ کا مالک بنادیا۔
دوسرے بڑے ہدف 414رنز تک رسائی حاصل کرنے کا اعزازجنوبی افریقہ کے حصے میں آیا،پروٹیز نے بھی آسٹریلیا کو تختہ مشق بنایا۔ 2008ء میں پرتھ کے مقام پر کپتان گریم سمتھ اور اے بی ڈیویلیئرز کی سنچریوں نے 6وکٹوں سے فتح مقدر بنادی ۔اس میچ کی پہلی اننگز میں آسٹریلیا نے 375رنز بنائے، سائمن کیٹچ 83رنزکی اننگز کھیل کرسرفہرست تھے ،جنوبی افریقہ کی ٹیم 281 رنز پرڈھیر ہو گئی۔آسٹریلیا نے دوسری اننگز میں 319رنز بناکر اپنی پوزیشن انتہائی مضبو ط کرلی تاہم گریم سمتھ کے 108 اور مرد میدان اے بی ڈیویلیئرز کے ناقابل شکست 106رنز کیساتھ ساتھ ہاشم آملہ اور جیک کیلس کی نصف سنچریوں نے شکست آسٹریلیا کی جھولی میں ڈال دی۔
جولائی 1948ء میں لیڈز میں ہیڈنگلے کے میدان پر ایک یادگار ٹیسٹ میچ کھیلا گیا، جس میں آسٹریلیا نے ٹیسٹ کرکٹ کا تیسرا بڑاہدف 404رنز ایک دن میں عبور کرکے 7وکٹوں سے فتح اپنے نام کرلی۔ انگلینڈ نے میچ کی پہلی اننگز میں 496رنزبنائے ،کیرل واش بروک 143رنز اور بل ایڈرچ 111رنزبناکر نمایاں رہے ۔آسٹریلیا کی ٹیم جواب میں 458رنزبناسکی۔انگلینڈ نے دوسری اننگز 8وکٹوں پر 365رنزبناکر ڈکلیئر کی اور آسٹریلیا کو فتح کیلئے 404رنز کا ہدف دیا ۔آسٹریلین اوپنر آرتھر مورس اور کپتان ڈونلڈ بریڈ مین نے دوسری وکٹ کی شراکت میں 301رنز جوڑ کر فتح کی بنیاد ڈالی،مورس 182رنز بناکر آؤٹ ہوئے اور جب ڈونلڈ بریڈمین کا ناقابل شکست سکور 173 رنز تک پہنچا تو 7وکٹوں کی فتح کا ہما آسٹریلیا کے سرپر بیٹھ چکا تھا۔
چوتھا بڑا ہدف 403 رنز پورا کرنے کا اعزاز بھارت کے پاس ہے،جس نے اپریل 1976ء میں ویسٹ انڈیزکو 6 وکٹوں سے ہرایاتھا۔ جولائی 2017ء میں سری لنکا کی ٹیم نے زمبابوے کو کولمبو ٹیسٹ میں 4وکٹوں سے ہرایاتو وہ چھٹابڑا ہدف 388رنز حاصل کرنے کا اعزازبھی اپنے نام کیساتھ رجسٹرڈ کروا چکی تھی۔
دسمبر 2008کے چنئی ٹیسٹ میں بھارت نے انگلینڈ کو6وکٹوں سے مات دے کر ساتواں بڑا ہدف 387رنز حاصل کیا ۔جولائی 2022ء میں انگلینڈ نے برمنگھم ٹیسٹ میں بھارت کو 7وکٹوں سے دھول چٹانے کیلئے 378رنزکا آٹھواں بڑا ہدف عبورکرنے کا مشن سرانجام دیا۔ جولائی 2015ء میں پاکستان نے سری لنکاکو 7وکٹوں سے زیرکرکے 377رنز کا نواں بڑا ہدف عبورکرلیا،جس میں شان مسعود کی سنچری قابل ذکر ہے تاہم میچ کے ہیرو یونس خان قرارپائے جنہوں نے 171رنزناٹ آؤٹ کی اننگز کھیلی ۔رواں ماہ لیڈز ٹیسٹ میں انگلینڈ نے بھارت کو چت کرنے کیلئے پہاڑ جیسے ہدف 371رنز تک رسائی حاصل کی ۔