وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد ہو گا ؟

تحریر : عابد حمید


خیبرپختونخوا کابجٹ منظورتو کرلیاگیا ہے مگر یہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کیلئے گلے کی ہڈی بن چکا ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ صوبائی حکومت اسے نگل سکتی ہے نہ ہی اُگل سکتی ہے۔

بجٹ کی منطوری کو بانی پی ٹی آئی کی رہائی سے مشروط کرنے والوں نے اسے آناً فاناً منظور کیا کہ دیکھنے والے بھی اس پھرتی پر حیران رہ گئے۔ ورکروں اور پارٹی کے اندر سے تنقید ہوئی،سوشل میڈیا پر واویلا مچا تو بجٹ کی منظوری کی ذمہ داری لینے کے بجائے ہر ایک پہلوتہی کرنے لگا۔نتیجہ یہ ہوا کہ جس بجٹ کو اپوزیشن نے اپنے احتجاج کے ذریعے متنازع بنانا تھا اسے پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے خودہی متنازع بنادیا۔

اب صورتحال یہ ہے کہ کورکمیٹی،سیاسی کمیٹی،وزیراعلیٰ ہاؤس،بانی پی ٹی آئی کاخاندان اورپی ٹی آئی کا سوشل میڈیا ہر ایک اپنی بولی بول رہا ہے۔ کوئی بجٹ کی منظوری کو بانی پی ٹی آئی مائنس قرار دے رہا ہے توکوئی اسے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا آخری بجٹ قراردے رہا ہے۔ اپنے جارحانہ طرز عمل اور بیانات کیلئے مشہور علی امین گنڈاپور اس وقت بیک فٹ پر چلے گئے ہیں۔ان کے وزرا بھی اس حوالے سے اپنے ورکرز کو مطمئن کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔ 

صوبائی صدر جنید اکبر کو بھی تنقید کا نشانہ بنایاجارہا ہے۔ جنید اکبر ممبر قومی اسمبلی ہیں اور ان کا صوبائی بجٹ سے کوئی لینا دینا نہیں لیکن گزشتہ دنوں اڈیالہ جیل کے باہر انہیں بھی کارکنوں نے گھیر لیا۔اسی طرح دیگر وزرا کے بھی خوب لتے لئے گئے۔ پی ٹی آئی کے کارکن موجودہ سیاسی قیادت پر یقین کرنے کو تیار نہیں۔ ایک بے یقینی کی سی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔ اراکین اسمبلی نے عام انتخابات میں عوام کو یقین دلایا تھا کہ الیکشن جیتتے اور کرسی پر بیٹھتے ہی بانی پی ٹی آئی کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے سے نکال لائیں گے۔انتخابات جیت لئے، کرسی بھی مل گئی توپارٹی ورکرز کی جانب سے اراکین اسمبلی کو ان کاوعدہ یاددلایاگیا جس کے جواب میں پارٹی قیادت بشمول خیبرپختونخوا حکومت کے مظاہروں،دھرنوں اور اسلام آباد پرچڑھائی کا سلسلہ شروع کردیاگیا‘تاہم یہ تحریک ناکام رہی۔یہ معاملہ طول پکڑتاگیا اور اب صورتحال یہ ہے کہ بجٹ کی منظوری کو بانی پی ٹی آئی کی رہائی سے جوڑنے کا اعلان کیاگیا، تاہم ماضی کی طرح اس اعلان پر بھی عملدرآمدنہ ہوسکا۔پی ٹی آئی کے ورکرز کیلئے یہ صدمہ ہی کیاکم تھا کہ آئینی بینچ کے فیصلے سے مخصوص نشستیں بھی چلی گئیں۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی ہے جس کی وجہ سے ایوان میں نہ صرف ان کی تعداد پراثرپڑا ہے بلکہ پاکستان تحریک انصاف کا سینیٹ انتخابات میں زائد نشستیں جیتنے کا امکان بھی دم توڑ گیا ہے۔پی ٹی آئی کے حلقوں کی جانب سے آئینی بینچ کے فیصلے پر تنقید کی جارہی ہے لیکن ان فیصلوں کو سیاسی طریقے سے ختم نہیں کیاجاسکتا۔ 

مخصوص نشستیں ملنے کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن کو وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے اور سادہ اکثریت حاصل کرنے کیلئے اب صرف 18 ووٹوں کی ضرورت پڑے گی۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے اندر بہت سے اراکین اسمبلی علی امین گنڈاپور سے ناراض ہیں، ان میں سب سے بڑا دھڑا عاطف خان کا ہے جس کے ساتھ سابق صوبائی وزیرشکیل خان سمیت متعدد ایم پی ایز شامل ہیں۔ اسد قیصر اورہزارہ سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی کے بھی تحفظات ہیں۔ ایسی افواہیں بھی گردش کررہی ہیں کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے خلاف فارورڈ بلاک بن سکتا ہے اور اپوزیشن انہیں اس طریقے سے ہٹاسکتی ہے، تاہم قرائن یہ بتارہے ہیں کہ ایسا نہیں کیاجائے گا۔ وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے بجائے سینیٹ انتخاب میں زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کے لیے جوڑ توڑ کیا جائے گا۔یہ بعید از قیاس بھی نہیں، ماضی میں پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی پر فلور کراسنگ کے الزامات لگتے رہے ہیں، جن میں سے بیشتر کو بانی پی ٹی آئی کی جانب سے پارٹی سے نکال باہر کیاگیا تھا۔ اگرچہ یہ مشکل ہے کہ اراکین اسمبلی اپنی وفاداریاں بدلیں لیکن چمک کی سیاست ہر سینیٹ انتخاب کو متاثر کرتی ہے خاص کر خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے ایسی آوازیں یاالزامات سامنے آتے ہیں۔ 

اپوزیشن کوشش کرے گی کہ خیبرپختونخوا میں سینیٹ کے انتخابات کی صورت میں زیادہ سے زیادہ نشستیں نکالی جائیں، اگرچہ اس میں کچھ قانونی موشگافیاں بھی ہیں۔ بعض ذرائع کا کہناہے کہ اس وقت خیبرپختونخوا اسمبلی میں35 اراکین آزاد حیثیت سے ہیں جبکہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے ایم پی ایز کی تعداد 58 ہے۔ آزاد اراکین کسی بھی جماعت کا ساتھ دے سکتے ہیں اور ان پر آرٹیکل 63اے کااطلاق نہیں ہوتا لیکن پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا مؤقف اس سے مختلف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اراکین اسمبلی سنی تحریک سے وابستہ ہیں اور وہ پارٹی قیادت کی جانب سے دی جانے والی ہدایات پرعملدرآمد کے پابندہیں۔یہ 35 اراکین آزاد ہیں یا سنی تحریک میں شامل ہیں اس سے قطع نظر سینیٹ انتخابات میں ایک بارپھر چمک کاچمتکار سیاسی منظرنامے کوتبدیل کرتانظرآرہا ہے۔ اب یہ الیکشن کمیشن پرہے کہ وہ خیبرپختونخوامیں سینیٹ انتخابات کیلئے تاریخ کا اعلان کب کرتاہے۔

اس تمام سیاسی منظرنامے میں جہاں صوبائی حکومت کی توجہ اس طرف مبذول ہے اور وزیراعلیٰ زیادہ تر اسلام آباد میں ہی پائے جاتے ہیں سوات کا المناک واقعہ پیش آیا جس میں سیاحوں کی اپنی غلطی اور انتظامیہ کی غفلت کے باعث کئی افرادسیلابی ریلے کی نذر ہو گئے۔سوال یہ نہیں کہ اس میں غلطی کس کی تھی سوال یہ بنتا ہے کہ صرف خیبرپختونخوا میں ہی ہر سال دو سال بعد ایسے اندوہناک واقعات کیوں رونما ہوتے ہیں؟ان کے تدارک کیلئے مناسب منصوبہ بندی کیوں نہیں کی جاتی؟ ضلعی انتظامیہ ہر بار کیوں سوئی رہ جاتی ہے؟سوات میں دریا کے کنارے تجاوزات کیوں ختم نہیں کی جاسکیں؟یہ وہ سوالات ہیں جن کے جواب حکومت دینے کو تیار نہیں۔ 

وزیراعلیٰ تویہاں تک کہہ رہے ہیں کہ یہ ان کا کام نہیںکہ وہ خود کسی کو اپنے ہاتھوں سے خیمہ دیں بلکہ ان کے نیچے پوری ایک انتظامی مشینری کام کررہی ہے۔ شاید ان کا اشارہ اسی انتظامیہ کی جانب ہے جو ہرایسے واقعے کے بعد جاگ اٹھتی ہے،انکوائریاں شروع ہوتی ہیں اور کچھ عرصہ بعد بھول بھال کر ایک بارپھر دریاکے کنارے تجاوزات شروع ہوجاتے ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭