برسات میں فیملی اور بچوں کی دیکھ بھال

تحریر : ڈاکٹر فروا


برسات کا موسم اپنی ٹھنڈی ہواؤں، بارش کی بوندوں اور مٹی کی خوشبو کے ساتھ دلوں کو خوش کر دیتا ہے، مگر یہ موسم جہاں سکون اور خوشی کا باعث بنتا ہے وہیں خواتین کے لیے ایک بڑا امتحان بھی ہے کیونکہ اس دوران کئی موسمی بیماریوں ، مچھروں اور کئی طرح کے حشرات کا پھیلاؤ عام ہو جاتا ہے۔

 ایسے میں ایک ماں کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ وہ اپنے بچوں اور گھر والوں کی صحت و حفاظت کے لیے ضروری اقدامات کرے تاکہ یہ موسم بیماریوں کے بجائے خوشیوں کا پیغام لے کر آئے۔برسات کے موسم میں نمی چونکہ معمول سے کئی گنا زیادہ ہو جاتی ہے ، تو یہ جراثیم اور مچھروں کی افزائش کا باعث بنتی ہے۔ اس لیے سب سے پہلا قدم گھر کو صاف ستھرا اور خشک رکھنا ہے۔ پانی کہیں بھی جمع نہ ہونے پائے۔خاص طور پر گملوں، بالٹیوں اور چھت کی نکاسی کا خیال رکھیں تاکہ ڈینگی اور ملیریا جیسے خطرناک امراض سے بچا جا سکے۔کچن اور باتھ روم میں ڈیٹول یا کسی اینٹی بیکٹیریل محلول سے روزانہ صفائی کریں اور کمروں میں ہوا کا گزر یقینی بنائیں تاکہ نمی اور بدبو کا خاتمہ ہو سکے۔چھوٹے بچے برسات کے موسم میں زیادہ حساس ہو جاتے ہیں کیونکہ ان کا مدافعتی نظام مکمل طور پر مضبوط نہیں ہوتا اس لیے کوشش کریں کہ بچے گندے پانی میں نہ کھیلیں اور اگر کبھی بارش میں بھیگ جائیں تو فوری طور پر خشک کپڑے پہنائیں اور گرم مشروبات جیسے دودھ یا یخنی پلائیں تاکہ انہیں سردی نہ لگے۔

بچوں کو ایسے کپڑے پہنائیں جو ہلکے ہوں اور جلدی خشک ہو جائیں۔ ساتھ ہی ربڑ کے جوتے یا چپل استعمال کروائیں تاکہ پاؤں کیچڑ اور گندے پانی سے محفوظ رہیں۔برسات میں کھانے پینے کی اشیاجلد خراب ہو جاتی ہیں اس لیے ہمیشہ تازہ اور گھر کا پکا ہوا کھانا ہی استعمال کریں۔ باہر کے کھانوں سے گریز کریں کیونکہ فوڈ پوائزننگ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ سبزیوں اور پھلوں کو اچھی طرح دھو کر پکائیں اور پانی ہمیشہ ابال کر یا فلٹر شدہ پلائیں۔برسات کے ساتھ مچھر بھی آ جاتے ہیں جو ڈینگی اور ملیریا جیسے امراض پھیلاتے ہیں۔ اس سے بچاؤ کے لیے مچھر مار سپرے، کوائل یا لیکوئڈ ریپیلنٹ کا استعمال کریں۔ بچوں کے کمروں میں مچھر دانی لگائیں اور سوتے وقت ان کے جسم پر مچھر بھگانے والا لوشن ضرور لگائیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭

دلچسپ حقائق

٭… مچھلی کی آنکھیں ہمیشہ کھلی رہتی ہیں کیونکہ اس کے پپوٹے نہیں ہوتے۔ ٭… اُلو وہ واحد پرندہ ہے جو اپنی اوپری پلکیں جھپکتا ہے۔ باقی سارے پرندے اپنی نچلی پلکیں جھپکاتے ہیں۔٭… کیا آپ جانتے ہیں کہ قادوس نامی پرندہ اڑتے اڑتے بھی سو جاتا ہے یا سو سکتا ہے۔