وزیراعظم نے بازی پلٹ دی

تحریر : محمد اسلم میر


گزشتہ ہفتے اسلام آباد سے مظفر آباد تک آزاد جموں و کشمیر کی سیاسی گہما گہمی عروج پر رہی۔ پیپلزپارٹی وزارت اعظمیٰ کیلئے راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے سنیئر سیاستدان سردار محمد یعقوب خان کا نام بھی پیش کر چکی تھی۔

چار جولائی کو پیپلزپارٹی آزاد جموں و کشمیر نے اسلام آباد میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کیا اور اس میں وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے حتمی مشاورت کی جانی تھی لیکن وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے پیپلزپارٹی کی بازی پلٹ دی۔ یہ وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق کا ایسا سیاسی معرکہ تھا کہ پیپلزپارٹی شاید اگلے گیارہ ماہ انہیں وزارت اعظمیٰ سے ہٹانے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔ کہانی بڑی دلچسپ ہے۔

 مسلم لیگ (ن) آزاد جموں و کشمیر کی قیادت کو جب پیپلزپارٹی کی طرف سے چوہدری انوار الحق کو ہٹانے کی کوشش کا علم ہوا تو انہوں نے اپنی جماعت کی مرکزی قیادت سے اسلام آباد میں ملاقاتیں کیں اور انہیں سمجھانے میں اس حد تک کامیاب ہو گئے کہ وزیر اعظم انوار الحق کو ہٹانے سے ان کی جماعت کو دو سیاسی نقصانات سے دوچار ہونا پڑے گا۔ پہلا یہ کہ پیپلز پارٹی اپنا وزیر اعظم بقیہ ایک سال کیلئے لاکر 2026ء کے عام انتخابات پر اثر انداز گی۔ پیپلز پارٹی اپنا وزیر اعظم لاکر ترقیاتی فنڈز اپنے اہم انتخابی حلقوں میں منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ آزاد جموں و کشمیر کی بیورو کریسی اور انتظامیہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش بھی کر ے گی۔دوسرا یہ کہ انوار الحق کو ہٹایا گیا تو دو سال سے آزاد جموں و کشمیر میں جاری مالیاتی نظم و ضبط کو نقصان پہنچے گا۔ (ن) لیگ ان دو نکات کے علاوہ مقتدرہ کو یہ سمجھانے میں بھی کامیاب رہی کہ چوہدری انوار الحق کو ہٹانے سے آزاد جموں و کشمیر میں سیاسی فضا خراب ہونے کے ساتھ ساتھ قومی یکجہتی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔یہ وہ کہانی ہے جو گزشتہ ہفتہ بھر سے اسلام آباد اور مظفر آباد کے ارد گرد بنتی رہی اور بالآخر چوہدری انوار الحق اپنی کرسی بچانے میں کامیاب رہے جبکہ مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کو حکومت بنانے سے محروم کر دیا۔ پیپلزپارٹی کی سیاسی چالوں کے باوجود چوہدری انوار الحق وزارت اعظمیٰ کا منصب بچانے میں کامیاب تو ہو گئے ہیں لیکن اس کے بعد وہ بھی چین سے نہیں بیٹھے اور اپنی جاٹ برادری سے سینئر سیاستدان صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے ساتھ نہ صرف رابطے تیز کئے بلکہ پیپلزپارٹی سے و قتی طور پر انہیں دور رکھنے میں بھی کامیاب ہو گئے۔

 سات جولائی کو صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی میزبانی میں فارورڈ بلاک کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے بھی شرکت کی۔ جب سے چوہدری انوار الحق وزیر اعظم بنے ہیں اس کے بعد یہ فارورڈ بلاک یعنی سابق پاکستان تحریک انصاف کے اراکین قانون ساز اسمبلی اور وزرا پر مشتمل پارلیمانی پارٹی کی پہلی میٹنگ تھی جس میں بیرسٹر سلطان محمود شریک ہوئے۔ اس غیر معمولی اجلاس میں چوہدری انوار الحق سمیت پارلیمانی جماعت کے 19 ارکان نے شرکت کی۔ یوں پاکستان پیپلزپارٹی کے 17 ارکان اسمبلی کے مقابلے میں وزیر اعظم 19 ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر نے یہ غیر معمولی پارلیمانی پارٹی اجلاس بلا کر پیپلزپارٹی کے ساتھ ساتھ سیاسی مبصرین کو بھی حیرت میں ڈال کر ایک مرتبہ پھر ثابت کیا کہ نہ صرف انہیں اپنی پالیمانی پارٹی کے ارکان کی حمایت حاصل ہے بلکہ صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی مکمل سر پرستی بھی حاصل ہے۔21 لاکھ آبادی والے آزاد جموں و کشمیر میں تین بڑے قبائل ہیں جن میں پہلے نمبر پر گوجر ، دوسرے نمبر پر جاٹ یعنی چوہدری اور تیسرے نمبر پر راجہ اور سدھن قبائل کے لوگ آتے ہیں۔ اس وقت خواجگان کشمیری ، گوجر، سدھن ، جاٹ اور راجہ برادری کے چند لوگ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی میں شامل ہیں جبکہ جاٹ برادری کے نصف سے زائد سیاسی اکابرین جن کی سر پرستی صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کر رہے ہیں فارورڈ بلاک کا حصہ ہیں۔ وزیر اعظم چوہدری انوار الحق وقتی طور پر صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود کو قائل کرانے میں کامیاب ہو گئے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی میں شامل ہو کر ان جماعتوں کی دوسری صف میں بیٹھنے کے بجائے کیوں نہ فارورڈ بلاک کو آگئے بڑھا کر آزاد جموں و کشمیر میں ایک تیسری سیاسی جماعت کے طور پر پیش کر کے اگلے انتخابات میں اسی سیاسی جماعت کے پلیٹ فارم سے حصہ لیا جائے جس کی اکثریت نے نہ صرف تائید کی بلکہ اس پر مزید کام کرنے کیلئے زور بھی دیا۔ دوسری جانب چار جولائی کو صدر مسلم لیگ(ن)ا ٓزاد جموں و کشمیر شاہ غلام قادر سے وزیر جنگلات آزاد جموں و کشمیر چوہدری اکمل سرگالہ نے ملاقات کر کے (ن) لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اکمل سرگالہ 2021ء میں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر نارووال سے مہاجرین کی نشست پر انتخابات جیت کر رکن قانون ساز اسمبلی بنے تھے اور پاکستان کے گزشتہ عام انتخابات میں انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ سے پنجاب اسمبلی کا الیکشن بھی لڑا تھا جو وہ ہار گئے تھے۔ اکمل سرگالہ نے کہا کہ وہ پہلے بھی( ن) لیگ کا حصہ تھے اور اب وہ آزاد جموں و کشمیر مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی جماعت میں مکمل شامل گئے ہیں۔ 

ادھر پاکستان تحریک انصاف نے سپیکر آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر کو منحرف ارکان قانون ساز اسمبلی رفیق نیئر ، جاوید بٹ اور علی شان سونی کے خلاف نا اہلی کے ریفرنس پیش کئے اور انہیں ڈی سیٹ کرنے کے ساتھ ساتھ نا اہل کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ریفرنس میں بتایا گیا کہ تینوں ارکان قانون ساز اسمبلی 2021ء کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہو کر رکن آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی بنے تھے جو اَب پیپلزپارٹی میں شامل ہو کر فلور کراسنگ کے مرتکب ہوئے ہیں۔ سپیکر قانون ساز اسمبلی اگر ان تینوں منحرف ارکان اسمبلی کے خلاف ایک ہفتہ کے اندر جماعت چھوڑنے اور فلور کراسنگ کے مرتکب ہونے پر کارروائی نہیں کریں گے توان کے خلاف پاکستان تحریک انصاف آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں نا اہلیت کی درخواست دے گی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭