اُٹھو سونے والو !
سحر ہو گئی ہے، اُٹھو سونے والو! یونہی وقت بے کار ، اے کھونے والو!
بہت سو چکے اب نہ بستر ٹٹولو
تغافل نہ برتو، ذرا آنکھ کھولو
اندھیرے نے دنیا سے خیمے اُٹھائے
اُجالے نے ہر سمت ڈیرے جمائے
ہوائے سحر لے کے پیغام آئی
نیا دن، نئی زندگی ساتھ لائی
شگفتہ چمن میں نئی شان دیکھو
اُٹھو ، اُٹھ کے قدرت کا سامان دیکھو
ملا چاند کو نور جس کی نظر سے
وہ اب آنے والا ہے مشرق کے دَر سے
دُعا مانگ حیدر، مبارک گھڑی ہے
زہے منتظر شانِ رحمت کھڑی ہے
(ایس مغنی حیدر)