ذرا مسکرائیے

تحریر : روزنامہ دنیا


طفیل: سنائو بھئی کمال نتیجہ کیسا رہا؟ کمال: میں تو پاس ہو گیا ہوں۔ تم سنائو۔ طفیل: کیا سنائوں، میرے تو نام کا پہلا حرف ہی اڑ گیا۔٭٭٭

استاد (شاگرد سے): ‘’تم یہ گدھا کلاس میں کیوں لائے ہو؟’‘ 

شاگرد: ‘’جناب ! میرے ابو نے بھیجا ہے۔

’‘ استاد  (غصے سے): ‘’ لیکن کیوں؟

 شاگرد: ‘’ میں نے کل ابو سے کہا تھا کہ ہمارے استاد کہتے ہیں کہ میں نے بڑے بڑے گدھوں کو انسان بنا دیا ہے تو ابو نے انسان بنانے کیلئے یہ گدھا بھیجا ہے۔

٭٭٭

بچہ:(روتے ہوئے دادی سے) مجھے علی نے مارا ہے۔

دادی جان:(غصہ سے) کہاں ہے وہ میں اسے کچا چبا جائوں گی۔

بچہ:(معصومیت سے) دادی جان آپ کے منہ میں دانت تو ہیں نہیں۔

٭٭٭

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭