چہرے پر اضافی آئل کا مسئلہ

تحریر : ڈاکٹر زرقا


گرمی کا موسم چہرے پر کئی مسا ئل لے آتا ہے ، جن میں سب سے عام مسئلہ چہر ے پر اضافی تیل کا آنا ہے ۔جب موسم گرم ہو تا ہے تا ہما رے جسم کی گلینڈز زیا دہ تیلOil)) بناتی ہیں۔جس سے چہرہ چکنااور چمک دار نظر آنے لگتا ہے۔

اضافی تیل جلد کے مسام بند کر دیتا ہے،جس سے دانے ،مہاسے اور دیگر مسائل جنم لیتے ہیں۔اس لئے گر میوں میں چہرے پر آنے والے آئل کو کنٹرول کر نا بہت ضروری ہے تا کہ جلد صحت مند اور صاف ستھر ی رہے۔اس مسئلے سے نجات پا نے کے لئے چند آسان لیکن مؤثر طریقے موجود ہیں۔گرمی میں چہرے پر تیل کی بڑھتی مقدار ایک پریشانی بن سکتی ہے،لیکن مناسب دیکھ بھال اور احتیاطی تدابیر کے ذریعے اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے ۔اگر آپ ان طریقوں کو با قاعدگی سے اپنائیں گے تو آپ تیل سے پاک اور چمکدار چہرہ پا سکتے ہیں۔ 

مناسب صفائی:

گرمی میں چہرے پر تیل کا جمع ہونا عام طور پر گندگی اور پسینے کی وجہ سے ہو تا ہے۔اس لئے چہر ے کی صفائی بہت ضروری ہے ۔دن میں کم از کم دوبار ،بلکہ فیس واش سے چہرہ دھوئیں تاکہ اضافی تیل اور گندگی دور ہو سکے ۔

فیس ماسک کا استعمال :

چہرے پر آئل کو کنٹرول کر نے کے لیے کچھ قدرتی ماسک استعمال کیے جا سکتے ہیں۔مثلاً:دہی اور لیموںکا ماسک چہرے کی اضافی چکنائی کو جذب کر تا ہے اور چمکدار جلد فراہم کر تا ہے ۔آپ مٹی کے ماسک کا بھی استعمال کر سکتے ہیں،جو تیل کو کنٹرول کر نے میں مدد دیتا ہے ۔

ٹونر کا استعمال:

چہرے پر تیل کی اضافی مقدار کوکم کر نے کے لئے ٹو نر کا استعمال کر یں۔ٹونر نہ صر ف جلد کے تیل کو کم کر تا ہے بلکہ چہر ے کی نمی کو بھی برقرار رکھتا ہے۔ایلو ویرایا گلاب کے پا نی والے ٹونر بہترین نتائج فراہم کرتے ہیں۔

سن سکرین کا استعمال :

گرمی کے موسم میں سورج کی شعاعوں سے بچنا ضروری ہے۔اس کے لئے سن سکرین کا استعمال کریں۔یہ نہ صرف جلد کو تیز دھوپ سے بچاتا ہے بلکہ اضافی تیل کو بھی کم کر تا ہے ۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

پاکستان کرکٹ:کامیابیوں کاسفر

نومبر کا مہینہ پاکستان کرکٹ کیلئے غیر معمولی اور یادگار رہا

35ویں نیشنل گیمز:میلہ کراچی میں سج گیا

13 دسمبر تک جاری رہنے والی گیمزمیں مردوں کے 32اور خواتین کے 29 کھیلوں میں مقابلے ہوں گے

کنجوس کا گھڑا

کسی گاؤں میں ایک بڑی حویلی تھی جس میں شیخو نامی ایک بوڑھا آدمی رہتا تھا۔ شیخو بہت ہی کنجوس تھا۔ اس کی کنجوسی کے قصے پورے گاؤں میں مشہور تھے۔ وہ ایک ایک پائی بچا کر رکھتا تھا اور خرچ کرتے ہوئے اس کی جان نکلتی تھی۔ اس کے کپڑے پھٹے پرانے ہوتے تھے، کھانا وہ بہت کم اور سستا کھاتا تھا۔

خادمِ خاص (تیسری قسط )

حضرت انس رضی اللہ عنہ بہترین تیر انداز تھے۔ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ان کا تیر راہ سے بھٹکا ہو، وہ ہمیشہ نشانے پر لگتا تھا۔ انہوں نے ستائیس جنگوں میں حصہ لیا۔ تُستَر کی جنگ میں آپ ؓ ہی نے ہر مزان کو پکڑ کر حضرت عمرؓ کی خدمت میں پیش کیا تھا اور ہر مزان نے اس موقع پر اسلام قبول کر لیا تھا۔

فوقی نے اک چوزہ پالا

فوقی نے اک چوزہ پالا چوں چوں چوں چوں کرنے والا اس کی خاطر ڈربہ بنایا

’’میں نہیں جانتا‘‘

ایک صاحب نے اپنے بیٹے کا ٹیسٹ لینا چاہا۔ فارسی کی کتاب الٹ پلٹ کرتے ہوئے وہ بیٹے سے بولے ’’بتاؤ ’’نمید انم‘‘ کے معنی کیا ہوتے ہیں؟‘‘۔