ورکنگ وومن گھر اور کام میں توازن کیسے ممکن؟

تحریر : فاطمہ امجد


موجودہ دور میں خواتین کا معاشی میدان میں فعال کردار وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔ تعلیم یافتہ اور باصلاحیت خواتین نہ صرف دفاتر، تعلیمی اداروں، ہسپتالوں اور دیگر پیشوں میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں بلکہ ساتھ ساتھ ایک بیوی، ماں، بیٹی اور بہو کی ذمہ داریاں بھی نبھا رہی ہیں۔

 مگر یہ دہری ذمہ داریاں بعض اوقات ان کے لیے ذہنی و جسمانی دباؤ کا سبب بن جاتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ورکنگ وومن کے لیے گھر اور کام میں توازن کیسے قائم کیا جائے؟ یہاں ہم چند اہم نکات پر روشنی ڈالیں گے جو خواتین کے لیے راہ نمائی کا باعث بن سکتے ہیں۔

ٹائم مینجمنٹ

وقت کی درست تقسیم ورکنگ وومن کی کامیابی کی پہلی شرط ہے۔ خواتین کو دن کی شروعات ایک منظم پلان کے ساتھ کرنی چاہیے۔ ہر کام کے لیے مخصوص وقت مقرر کرنے سے گھر اور دفتر دونوں جگہوں پر کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ ہفتہ وار شیڈول بنانا، ترجیحات طے کرنا اور غیر ضروری سرگرمیوں سے گریز بہت مددگار ثابت ہوتا ہے۔

 خاندانی تعاون کی اہمیت

خواتین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے شوہر، والدین، بچوں اور دیگر اہلِ خانہ کو اپنے معمولات سے آگاہ رکھیں۔ جب خاندان ساتھ دے تو کام کی تقسیم ممکن ہو جاتی ہے۔ شوہر اور بچوں کی ذمہ داری میں شراکت گھر کے ماحول کو خوشگوار بنانے میں مدد دیتی ہے۔

 دفتر اور گھر کے مسائل الگ رکھیں

کام اور ذاتی زندگی کو الگ رکھنا بھی ایک ہنر ہے۔ خواتین کو چاہیے کہ دفتر کے دباؤ کو گھر میں نہ لائیں اور گھریلو مسائل کو دفتر میں زیر بحث نہ لائیں۔ اس سے ذہنی سکون قائم رہتا ہے اور دونوں جگہوں پر توجہ مرکوز رکھنا آسان ہوتا ہے۔

 خود کے لیے وقت نکالیں

ورکنگ خواتین اکثر خود کو نظر انداز کر دیتی ہیں۔ حالانکہ اچھی جسمانی اور ذہنی صحت کے بغیر کامیاب زندگی گزارنا ممکن نہیں۔ ورزش، عبادت، اچھی نیند اور پسندیدہ مشاغل کے لیے وقت نکالنا ضروری ہے تاکہ ذہن تازہ رہے۔

گھریلو مددگار 

اگر مالی وسائل اجازت دیں تو ورکنگ خواتین گھریلو کاموں میں مدد کے لیے کسی ملازمہ یا جز وقتی ہیلپر کا سہارا لے سکتی ہیں۔ اس سے ان کے وقت اور توانائی کی بچت ہوتی ہے جو وہ بچوں یا اپنے آرام پر صرف کر سکتی ہیں۔

 بچوں کی تربیت میں توازن

بچوں کے لیے وقت نکالنا اور ان کی تعلیم و تربیت پر توجہ دینا ماں کی اہم ترین ذمہ داری ہے۔ ورکنگ وومن کو چاہیے کہ وہ شام کے اوقات بچوں کے ساتھ گزاریں، ان کی باتیں سنیں اور تعلیم میں مدد کریں۔ ویک اینڈ پر فیملی وقت کو ترجیح دیں۔بعض ادارے ورکنگ خواتین کو اوقات کار میں لچک فراہم کرتے یا گھر سے کام کرنے کی سہولت دیتے ہیں۔ اگر ایسی سہولت میسر ہو تو اس سے گھریلو ذمہ داریوں کو بہتر طریقے سے نبھانا ممکن ہوتا ہے۔

 ذہنی دباؤ سے نمٹنے کی حکمت عملی

ورکنگ وومن کو چاہیے کہ وہ دباؤ سے نمٹنے کے لیے مثبت رویہ اپنائیں۔ ضرورت پڑنے پر کسی دوست یا قریبی عزیز سے بات کریں۔ عبادات اور مثبت سوچ ذہنی سکون کا ذریعہ بنتی ہیں۔ورکنگ وومن کا گھر اور دفتر کی دہری ذمہ داریوں کو سنبھالنا یقیناَ آسان کام نہیں، مگر مناسب منصوبہ بندی، خاندانی تعاون، وقت کی تقسیم اور مثبت سوچ سے وہ نہ صرف دونوں میدانوں میں کامیابی حاصل کر سکتی ہیں بلکہ اپنے لیے بھی پر سکون زندگی بنا سکتی ہیں۔ ایسی خواتین ہمارے معاشرے کے لیے ایک روشن مثال ہیں جن کی حوصلہ افزائی اور سہولت کاری وقت کی اہم ضرورت ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

پاکستان کرکٹ:کامیابیوں کاسفر

نومبر کا مہینہ پاکستان کرکٹ کیلئے غیر معمولی اور یادگار رہا

35ویں نیشنل گیمز:میلہ کراچی میں سج گیا

13 دسمبر تک جاری رہنے والی گیمزمیں مردوں کے 32اور خواتین کے 29 کھیلوں میں مقابلے ہوں گے

کنجوس کا گھڑا

کسی گاؤں میں ایک بڑی حویلی تھی جس میں شیخو نامی ایک بوڑھا آدمی رہتا تھا۔ شیخو بہت ہی کنجوس تھا۔ اس کی کنجوسی کے قصے پورے گاؤں میں مشہور تھے۔ وہ ایک ایک پائی بچا کر رکھتا تھا اور خرچ کرتے ہوئے اس کی جان نکلتی تھی۔ اس کے کپڑے پھٹے پرانے ہوتے تھے، کھانا وہ بہت کم اور سستا کھاتا تھا۔

خادمِ خاص (تیسری قسط )

حضرت انس رضی اللہ عنہ بہترین تیر انداز تھے۔ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ان کا تیر راہ سے بھٹکا ہو، وہ ہمیشہ نشانے پر لگتا تھا۔ انہوں نے ستائیس جنگوں میں حصہ لیا۔ تُستَر کی جنگ میں آپ ؓ ہی نے ہر مزان کو پکڑ کر حضرت عمرؓ کی خدمت میں پیش کیا تھا اور ہر مزان نے اس موقع پر اسلام قبول کر لیا تھا۔

فوقی نے اک چوزہ پالا

فوقی نے اک چوزہ پالا چوں چوں چوں چوں کرنے والا اس کی خاطر ڈربہ بنایا

’’میں نہیں جانتا‘‘

ایک صاحب نے اپنے بیٹے کا ٹیسٹ لینا چاہا۔ فارسی کی کتاب الٹ پلٹ کرتے ہوئے وہ بیٹے سے بولے ’’بتاؤ ’’نمید انم‘‘ کے معنی کیا ہوتے ہیں؟‘‘۔