بیوٹی پراڈکٹ آنکھوں کیلئے خطرناک
لاکھوں افراد کے استعمال میں آنے والی ایک بیوٹی پروڈکٹ کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ لوگوں کی آنکھوں کا رنگ بدل رہی ہے ۔
جوخواتین پلکوں کو لمبا اور گھنا کرنے کیلئے سیریم استعمال کرتی ہیں، ماہرینِ صحت نے انہیں خبردار کیا ہے کہ یہ پروڈکٹ ان کی آنکھوں کے رنگ کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔مہنگے آئی لیش ایکسٹینشنز خواتین کی اکثریت کی پہنچ سے دور ہیں لہٰذا اکثر خواتین پلکوں کے سیریم استعمال کرتی ہیں جو آسانی سے پلکوں کی نشوونما کرتی ہیں۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ان میں سے بہت سی مصنوعات میں مضر صحت اجزا شامل ہوتے ہیں جو آنکھوں میں جلن، سوزش اور حتیٰ کہ مستقل طور پر آنکھوں کے رنگ کو بھی بدل سکتے ہیں۔یہ انتباہ ایسے وقت میں آیا ہے جب پلکوں کے سیریم کے استعمال کا رجحان بہت بڑھ چکا ہے۔یہ پراڈکٹس پلکیں لمبی کرنے کا دعویٰ کرتی ہیں مگر ان کے نقصانات اپنی جگہ ہیں۔
دو دہائیاں قبل پروسٹاگلینڈن اینالاگز (prostaglandin analogues)یعنی (PGAs) نامی دوا کو گلوکوما(glaucoma) اور آنکھوں کے اندرونی دباؤ ( ocular hypertension) کے علاج کیلئے منظور کیا گیا تھا۔ ان امراض میں آنکھ کے اندر دباؤ بڑھنے سے بینائی متاثر ہوتی ہے۔ یہ دوا پرانے علاج کے مقابلے میں کم مضر اثرات رکھتی تھی، لیکن ڈاکٹرز نے یہ بھی دیکھا کہ اس کے استعمال سے مریضوں کی پلکیں لمبی، گھنی اور سیاہ ہو رہی ہیں۔ابھی یہ پوری طرح واضح نہیں کہ یہ دوا پلکوں کو کس طرح بڑھاتی ہے، لیکن محققین کا ماننا ہے کہ یہ بالوں کی جڑ سے خون کی فراہمی کے ذریعے پلکوں کے ایکٹیو گروتھ فیز کو طویل کر دیتی ہے، جس کے دوران پلکیں اپنی مکمل لمبائی تک بڑھتی ہیں۔
2008 ء میں امریکی ادارہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) نے اس دوا کو لاتیس (Latisse) کے برانڈ نام سے ’’آئی لیش ہائپوٹرائیکوسِس‘‘(eyelash hypotrichosis) کے علاج کیلئے منظور کیا تھا جو پلکوں کو متاثر کرنے والی ایک بیماری ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا کہ اس دوا کا فعال جزو صرف 16 ہفتے کے روزانہ استعمال کے بعد پلکوں کو لمبا کرنے میں مؤثر ہے جس نے اسے کاسمیٹک مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کیلئے ایک پرکشش شے بنا دیا۔
برطانیہ میں اگرچہ یہ اب بھی صرف نسخے پر دستیاب دوا ہے، لیکن مینوفیکچررز نے پلکوں کی نشوونما بڑھانے کیلئے دیگر PGAs کی طاقت استعمال کی ہے۔تاہم یہ طاقتور اجزاء سنگین کاسمیٹک نقصانات کا باعث بھی بن سکتے ہیں، جن میں آنکھوں کے گرد چربی کا کم ہو جانا، جس سے آنکھیں اندر دھنس جانے کا تاثر دیتی ہیں، سیرم کے پھیلنے پر غیر ضروری بالوں کی افزائش، اوپری پلک کا لٹک جانا جس کے علاج کیلئے سرجری کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور آئرس (آنکھ کی پتلی) کا مستقل طور پر سیاہ ہو جانا شامل ہیں یعنی نیلی آنکھیں بھوری ہو جانا۔
تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ برطانیہ میں فروخت ہونے والے پلکوں کے تقریباً چار میں سے ایک سیرم میں نقصان دہ اجزا شامل ہیں جو صرف چند ہفتوں کے استعمال سے ہی جلد کو سیاہ اور خارش زدہ بنا سکتے ہیں۔امریکہ میں FDA پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ کوئی بھی کاسمیٹک پراڈکٹ جو ان ممکنہ نقصان دہ اجزا پر مشتمل ہو اور بڑھوتری کا دعویٰ کرے اسے دوا سمجھا جائے نہ کہ بیوٹی کی عام مصنوعات۔ ماہرین اب یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ صارفین اس بات سے بے خبر ہو سکتے ہیں کہ وہ دراصل ایسے طاقتور اجزا استعمال کر رہے ہیں جو صرف نسخے پر دستیاب دواؤں کی نقل پر مبنی ہیں۔ یہاں تک کہ اگر کوئی پراڈکٹ خود کو PGAفری ظاہر کرتی ہے، ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ اجزا کی فہرست ضرور چیک کریں اور ان تمام اجزا سے پرہیز کریں جو ’prost‘ پر ختم ہوتے ہوں، تاکہ سرخی اور جلن کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔اس کے بجائے وہ پیپٹائیڈ (peptide) پر مبنی متبادل مصنوعات استعمال کرنے کی تجویز دیتے ہیں جو کیراٹن (keratin)کو بڑھا کر پلکوں کی نشوونما میں مدد دیتے ہیں ۔اگرچہ یہ مصنوعات بھی مکمل طور پر خطرہ سے خالی نہیں اور ان کے مؤثر ہونے کے ثبوت بھی نہایت کم ہیں۔