سہ ملکی سیریز وایشیاء کپ:یواے ای میں کرکٹ میلہ سج گیا
ایشیاء کپ سے قبل متحدہ عرب امارات میں سہ ملکی سیریز کاآغاز ہوچکاہے جو یقیناگرین شرٹس کیلئے میگا ایونٹ کی تیاری میں بہت معاون ثابت ہوگی۔یہ شاہینوں کیلئے وینیوز اور موسم کے ساتھ ایڈجسٹ ہونے کا بہترین موقع ہے ۔سیریز کا آغاز شارجہ کرکٹ سٹیڈیم میں پاکستان اور افغانستان کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان افتتاحی میچ سے ہوا،جس میں پاکستان کو 39رنز سے فتح حاصل ہوئی۔
ماضی کے تلخ تجربے کے پیش نظر سہ فریقی سیریز کی انتظامیہ نے اس میچ میں پاک افغان شائقین کیلئے الگ انکلوژر اور آنے جانے کے علیحدہ راستے مقرر کیے ۔شارجہ سٹیڈیم میں جمعہ کے روز سہ فریقی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان اور افغانستان کی ٹیمیں مدمقابل تھیں، میچ کیلئے دونوں ٹیموں کے شائقین کیلئے ٹکٹس کے رنگ بھی الگ الگ رکھے گئے۔ افغان شائقین کو نیلے رنگ کا ٹکٹ دیاگیا جبکہ پاکستانی شائقین کو سبز رنگ کا ٹکٹ دیاگیا۔ پاک افغان شائقین کیلئے الگ الگ سٹینڈز مختص کیے گئے جبکہ الگ الگ پویلینز تھے۔
سہ فریقی سیریز کے پہلے میچ کی بات کی جائے تو کپتان سلمان آغا کی شاندار اور ناقابلِ شکست نصف سنچری اور گیند بازوں کی نپی تلی کارکردگی نے افغانستان کے خلاف 39 رنز سے کامیابی دلائی۔ شارجہ کی ایسی پچ پر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے جہاں رنز تیزی سے بن رہے تھے، پاکستان نے شاندار آغاز کیا لیکن پاور پلے کے بعد راشد خان نے میچ کو متوازن کرنے کی بہترین کوشش کی۔تاہم پاکستان کا گیم پلان پورے اوورز میں جارحانہ کھیلنے کا تھا اور لمبی بیٹنگ لائن اپ کی بدولت ان کے پاس آخر تک سخت حملے جاری رکھنے کی صلاحیت موجود تھی۔ یہ حکمتِ عملی سب سے بہتر طور پر ان کے نمبر 6، 7 اور 8 محمد نواز، محمد حارث اور فہیم اشرف نے دکھائی جنہوں نے مل کر صرف 29 گیندوں پر 50 رنز جوڑ دیے۔
افغانستان نے ہدف کے تعاقب میں ذمہ داری اور سمجھ بوجھ کے ساتھ بیٹنگ کی، اور مطلوبہ رن ریٹ کو قابو میں رکھنے کیلئے بہترین کھیل پیش کیا۔ رحمان اللہ گرباز کو پاور پلے میں کھل کر کھیلنے کی آزادی دی گئی تھی جبکہ ابراہیم زدران اور صدیق اللہ اتل نے محتاط انداز اپنایا، جس سے ظاہر ہوا کہ افغانستان اپنی نچلی بیٹنگ پر بھروسہ کر رہا تھا کہ اگر اوپر دباؤ آئے تو وہ سنبھال لیں گے۔
یہ حکمت عملی گیارہویں اوور تک کامیاب رہی، مگر بارہویں اوور میں حارث رؤف نے سب کچھ تہس نہس کر دیا اور افغانستان کی بیٹنگ لائن ٹوٹ کر بکھر گئی۔ صرف 16 گیندوں پر پانچ وکٹوں کے نقصان اور محض چار رنز کے اضافے نے ان کی امیدیں ختم کر دیں۔ اگرچہ راشد خان نے صرف 16 گیندوں پر شاندار اور دلکش 39 رنز بنا کر عارضی طور پر اپنی ٹیم کو جِلا بخشی، مگر اس وقت تک افغانستان میچ سے بہت پیچھے جا چکا تھا اور واپسی ممکن نہ رہی۔
پاور پلے میں افغانستان نے تقریباً تمام پاکستانی بلے بازوں کو قابو میں رکھا، سوائے ایک کے، اور وہی سب سے اہم ثابت ہوا۔ صاحبزادہ فرحان نے آغاز ہی سے طے کر لیا تھا کہ وہ فضل الحق فاروقی پر دباؤ ڈالیں گے۔ ان کا ارادہ کھیل کی چوتھی گیند پر حقیقت میں بدل گیا جب انہوں نے گیند سیدھا باولر کے سر کے اوپر سے چھکے کیلئے کھیلا۔ اس کے فوراً بعد ایک چوکا بھی جڑ دیا، اور پھر عظمت اللہ عمرزئی کا سامنا کرتے ہی ایک اور زوردار شاٹ مڈ وکٹ کے اوپر سے چھکے کی صورت میں میدان سے باہر پہنچا دیا۔
مینز ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کا17 واں ایڈیشن 9 تا 28 ستمبر 2025 ء یو اے ای میں ہی ہوگا۔ ٹورنامنٹ کے میچز ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل فارمیٹ کے تحت کھیلے جائیں گے۔ بھارت ایشیا کپ کادفاعی چیمپئن ہے۔بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں8 ٹیمیں حصہ لیں گی۔ افغانستان، بنگلہ دیش، انڈیا، پاکستان اور سری لنکا نے اس ٹورنامنٹ کیلئے براہ راست کوالیفائی کررکھاہے جبکہ ان کے ساتھ یو اے ای، عمان اور ہانگ کانگ شامل ہوں گے۔
شائقین کرکٹ کو دو روایتی حریف کرکٹ ٹیموں کے درمیان ایشیاء کپ کے فائنل سے پہلے ہی ایونٹ کے سب سے بڑے معرکے پاک بھارت ٹاکرے کا شدت سے انتظار ہے، معرکہ حق میں پاک فوج کے ہاتھوں عبرتناک شکست کے بعد ہمارا ازلی دشمن کھیلوں میں بھی ہمیشہ کی طرح سیاست گھسیٹ رہاہے اور مختلف ٹورنامنٹس میں بھارتی ٹیموں نے شکست کے خوف اور اپنی عوام کے شدید ردعمل سے بچنے کیلئے پاکستان کا سامنا کرنے سے گریز کرتی رہیں۔ لیجنڈز لیگ میں بھی بھارتی کرکٹرز نے بوم بوم شاہد آفریدی کا بہانہ بنا کر گروپ میچ اور پھر سیمی فائنل کا بھی بائیکاٹ کیا۔ بھارت کی جانب سے ایشیاء کپ کے بائیکاٹ کی افواہیں بھی سرگرم رہیں تاہم بعد ازاں انڈین کرکٹ بورڈ نے اپنی ٹیم کے ایشیاء کپ کھیلنے کی تصدیق کی۔
پاکستان اوربھارتی کرکٹ دشمنی کھیلوں کی دنیا میں سب سے سخت مقابلوں میں سے ایک ہے۔دونوں روایتی حریف ٹیموں کے درمیان ٹاکرے کو دنیا کا سب سے بڑا اور اہم میچ سمجھا جاتا ہے جبکہ یہی مقابلہ سب سے زیادہ دیکھے جانے والے کھیلوں میں سے ایک ہوتا ہے۔اگر دونوں ٹیموں کا موازنہ کیا جائے تو بھارت نے پاکستان کے 5 کے مقابلے میں 12آئی سی سی ٹورنامنٹ جیتے ہیں۔ سینئر سطح پربھارت نے 7آئی سی سی ٹرافیاں (2 کرکٹ ورلڈ کپ، 2 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ،3 چیمپئنز ٹرافی)جیتے ہیں، جبکہ پاکستان نے 3آئی سی سی ٹرافیاں(1 کرکٹ ورلڈ کپ، 1ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور1 چیمپئنز ٹرافی)اپنے نام کی ہیں۔
آئی سی سی ورلڈ کپ میں بھارت کا پلڑا بھاری رہا اوربھارت نے 16 میں سے 15 میچ جیتے ہیں۔ بھارت کو 50 اوور کے ون ڈے ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف 8-0 اور T20 ورلڈ کپ میں 7-1 کی برتری حاصل ہے۔ ایشیا کپ میں دونوں ٹیمیں 19بار آمنے سامنے آئیں جن میں سے بھارت نے 10اور پاکستان نے 7میچز میں کامیابی حاصل کی جبکہ 2میچ ڈرا ہوئے۔ مجموعی طور پر کرکٹ میں بھارتی سورمائوں کے مقابلے میں شاہینوں کا پلڑا بھاری ہے،دونوں ٹیمیں مجموعی طور پر 208 بار کرکٹ کے میدان میں مدمقابل آ چکی ہیں، بھارت کی 76 فتوحات کے مقابلے پاکستان نے 88 میچز جیتے ہیں۔ ٹیسٹ میچوں اور ون ڈے میں پاکستان نے بھارت سے زیادہ میچ جیتے ہیں، تاہم ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں بھارت نے 13میں سے 9میچز جیتے ہیں۔
ایشیاء کپ کے حوالے سے امارات کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد نے کہاہے کہ ہماری تیاریاں مکمل ہیں اور ہم شائقین کو بہترین کرکٹ سے لطف اندوز ہونے کا موقع فراہم کریں گے۔