بیٹریز کی دنیا میں انقلاب
دنیا بھر کے سائنسدان جدید بیٹریوں کی تیارمیں مصروف ہیں یا پہلے سے موجود لیتھیم آئن بیٹریوں کی افادیت بڑھانے میں مصروف ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب موبائل فونز اور لیپ ٹاپ کمپیوٹرز کی بیٹریاں نہ صرف انتہائی کم وقت میں چارج ہو جایا کریں گی بلکہ ان کی مدتِ استعمال میں بھی دس گنا اضافہ ہو جائے گا۔ امریکہ کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں نے لیتھیم آئن بیٹریز کی صلاحیت میں اضافے کیلئے ان میں استعمال ہونے والے عناصر میں تبدیلیاں کی ہیں۔ ایسی ہی ایک تبدیلی کے تحت بیٹری میں لاکھوں انتہائی چھوٹے سوراخ بھی کیے گئے ہیں جبکہ لیتھیم ایئونز کی کمیت اور حرکت ہی اس تکنیک میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ سائنسدانوں کے اندازے کے مطابق اس انوکھی تکنیک کی مدد سے بنائی جانی والی بیٹریز آئندہ پانچ برس میں بازار میں دستیاب ہوں گی۔اس تکنیک کے تحت جو بیٹری تیار کی جائے گی وہ مکمل چارج ہونے میں صرف پندرہ منٹ کا وقت لے گی اور اسے ایک ہفتے بعد ہی دوبارہ چارج کرنے کی ضرورت پڑے گی۔
جرنل آئی ای ای ای ٹرانزیکشنز آن ٹرانسپورٹیشن الیکٹری فکیشن نامی جریدے میں شائع ہونے والے ایک حالیہ مضمون کے مطابق چینی محققین نے لیتھیم آئن بیٹریوں (ایل آئی بیز) کی زندگی کی پیش گوئی کرنے کیلئے ایک نئی قسم کا ڈیپ لرننگ ماڈل پیش کیا ہے۔ ڈیپ لرننگ ماڈل نے بڑی مقدار میں چارجنگ ٹیسٹ ڈیٹا پر انحصار کو مؤثر طریقے سے ختم کیا ہے اور حقیقی وقت میں بیٹری کی زندگی کی پیش گوئی کرنے کیلئے ایک نیا خیال فراہم کیا ہے۔
مضمون میں بتایا گیا ہے کہ ایل آئی بی کی درست زندگی کی پیشگوئی برقی آلات کے عام اور مؤثر آپریشن کیلئے ضروری ہے تاہم اس طرح کے تخمینے کو ایل آئی بیز کی غیرلائنر صلاحیت میں کمی کے عمل اور غیریقینی آپریٹنگ حالات کی وجہ سے بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے ڈیلیان انسٹیٹیوٹ آف کیمیکل فزکس اورژیان جیائو ٹونگ یونیورسٹی کے محققین نے ہدف بیٹری کی موجودہ سائیکل کی زندگی اور بقیہ مفید زندگی کی پیش گوئی کرنے کیلئے چارج سائیکل ڈیٹا کی ایک چھوٹی مقدار پر مبنی ایک گہری سیکھنے کا ماڈل تجویز کیا ہے۔
ایک خبر کے مطابق سائنسدانوں کو پوٹاشیم بیٹری ٹیکنالوجی میں اہم کامیابی
پوٹاشیم دھاتی بیٹریوی کے متعلق سائنس دانوں کو ایک کامیابی حاصل ہوئی ہے جو ان بیٹریوں کی کارکردگی اور حفاظت میں بہتری لا سکتی ہے۔ اس ڈویلمنٹ میں اینوڈ کو بہترکیا گیا ہے جوبیٹری کے تحفظ اور کارکردگی کی بہتری ک یلئے اہم ہے۔ پوٹاشیم کی وافر مقدار میں موجودگی اور لیتھیم جیسی کیمیائی خصوصیات کی وجہ سے پوٹاشیم میٹل بیتریز (پی ایم بیز) کو لیتھیم آئن بیٹریوں کے متبادل کے طورپر سمجھا جارہا ہے۔ تاہم بے قابویڈارائٹ کی نمو اور پہلوئوں کے مابین عدم استحکام ان بیٹریوں کی کارکردگی اور تحفظ کو بڑھاتی ہے۔ اینوڈ انٹرفیس کو مستحکم کرنے ڈیڈرائٹ کو بننے سے روکنے کیلئے ان مسائل کو حل کرنا اہم ہے۔ اب نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی کے محققین اور ان کے شراکت داروں نے پوٹاشیم دھات پر KF/Zn کے ہائیبرڈ سطح بنانے کا ایک نیا طریقہ وضع کیا ہے۔ یہ جدیدانٹرفیس آئن اور الیکٹرون کی نقل وحرکت بڑھاتا ہے، جونتیجتاً ایک بہتر کارکردگی والے الیکٹرو کیمیکل انوڈ کو وجود میں لاتا ہے او ر2000 سے زائد گھنٹوں تک سائیکلنگ کو مستحکم کرتا ہے۔ محققین نے پوٹاشیم میٹل اینوڈر پر KF/Zn ہائبرڈ انٹرفیس تہہ ایک ری ایکٹیو پر وینٹنگ تکنیک استعمال کرتے ہوئے چڑھائی جو بیٹری کے استحکام اور کارکردگی کو بہتر کرتی ہے۔
سائنسدانوں نے کاربن فائبر سے ایک انتہائی مضبوط اور کم وزن بیٹری بنائی ہے جس کے متعلق ان کا دعویٰ ہے کہ یہ برقی طیاروں کوچلانے کیلئے کافی ہے۔ دنیا کی سب سے طاقتور ترین قرار دی جانے والی اس بیٹری کے متعلق سوئیڈن کی چامرزیونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والی ٹیم کا کہنا تھا کہ یہ مٹیریل اتنا مضبوط ہے کہ اس کو وزن اٹھانے والے اسٹرکچر کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یعنی اس مٹیریل کووزن کم کرنے کیلئے سواریوں کے ڈیزائن میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ تحقیق کی سربراہی کرنے والی سائنسدان رچا چوہدری کا کہنا تھا کہ سائنسدان کاربن فائبر سے ایک ایسی بیٹری بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو ایلومینیم جتنی سخت ہے اور اتنی توانائی فراہم کر سکتی ہے کہ اس کو کمرشل استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس جدید اسٹرکچرل بیٹری میں لیپ ٹاپ کا وزن نصف کرنے اورموبائل فونز کو کریڈٹ کارڈ کے برابر پتلا کردینے کے ساتھ برقی گاڑیوں کے ڈرائیونگ دورانیے میں ایک چارجنگ کے بعد 70 فیصد تک اضافے کی صلاحیت ہے۔ اس جدید ڈیزائن کو پازیٹو الیکٹروڈ میں ایلومینیم فوائل کور کی جگہ لگایا گیا ہے۔ ان بیٹریوں میں لیتھیم آئنز جزوی ٹھوس الیکٹرولائٹ سے منتقل کئے جاتے ہیں جو بیٹری سیل کی حفاظت میں اضافہ اور آگ لگنے کے خطرے کو کم کرتا ہے۔
ایک تحقیق کے بعد ماہرین نے فون میں استعمال ہونے والی بیٹریوں کو زہریلے کیمیکل پھیلانے کا سبب قراردیا ہے۔ ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ موبائل فونز‘ برقی گاڑیوں اور ا کثر جدید گیجٹس میں پائی جانے والی بیٹریاں زہریلے 'فارایورکیمیکلز‘ رکھتی ہیں جو ہماری فضا اور پانی میں پھیل رہے ہیں۔ امریکی محققین نے ایک تحقیق میں دریافت کیا کہ ری چارج ہونے والی لیتھیم آئن بیٹریاں پیداوار کے دوران اورتلف ہونے کے بعد ماحول میں پی ایف ایز نامی نقصان دہ مرکبات خارج کرتی ہیں۔
تحقیق میں بی آئی ا یس پر فلور والکائل سلفونیمائیڈ (bis-FASI) نامی ایک مخصوص کیمیکل (جس پر فی الحال کوئی پابندی نہیں ہے) پی ایف او اے کے برابر ہی زہریلا کیمیکل پایا گیا ہے۔ یہ مرکب کیڑے مار ادویات‘ واٹر پروف پرت اور مخصوص اقسام کے رنگوں میں پائے جاتے ہیں۔ پی ایف ایز کو فارایور کیمیکل بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ کیمیا ایک بار جسم میں داخل ہونے کے بعد باہر نہیں نکلتے ہیں۔ یہ کیمیکلز کینسر‘ بلند کولیسٹرول‘ کمزور گردوں‘ تھائیرائیڈ بیماری‘ بانجھ پن‘ کمزورمدافعتی نظام اور بچوں میں پیدائش کے وقت کم وزن جیسے صحت کے سنجیدہ نوعیت کے مسائل سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ مرکبات شیرخوار اور چھوٹے بچوں میں نمو‘ سیکھنے اوررویوں کوبھی متاثرکرتے ہیں۔