چائنہ کا دلکش تفریحی پارک ہربن آئس اینڈ سنوورلڈ
ہاربن انٹرنیشنل آئس اینڈ سنو فیسٹیول ایک سالانہ سرمائی تہوار ہے جو چین کے شہر ہاربن میں ایک مخصوص تھیم کے ساتھ منعقد ہوتا ہے۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا آئس اینڈ سنو فیسٹیول بن چکا ہے۔ اس تہوار میں مقبول تفریحی مقام ''آئس اینڈ سنو ورلڈ‘‘ شامل ہے۔ ابتدا میں اس فیسٹیول میں زیادہ تر چینی افراد شریک ہوتے تھے، لیکن اب یہ ایک بین الاقوامی فیسٹیول اور مقابلہ بن چکا ہے، جس نے تقریباً پونے دوکروڑ سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور 28 ارب یوآن (4.4 ارب ڈالر) کی آمدنی حاصل کی۔ اس فیسٹیول میں دنیا کے سب سے بڑے برف کے مجسمے بنائے جاتے ہیں۔
5جنوری سے شروع ہونے والا یہ فیسٹیول فروری کے آخر تک جاری رہتا ہے۔ اگرچہ شہر بھر میں آئس مجسمے نصب کیے جاتے ہیں، لیکن دو اہم نمائش گاہیں ہیں۔
سن آئی لینڈ: یہ ایک تفریحی علاقہ ہے جو سونگھوا دریا کے قریب واقع ہے، جہاں دیوہیکل برف کے مجسمے بنائے جاتے ہیں۔
آئس اینڈ سنو ورلڈ: یہ رات کے وقت کھلتا ہے، جہاں سونگھوا دریا سے نکالی گئی 2 سے 3 فٹ موٹی برف کی سلیبوں سے مکمل سائز کی عمارتیں بنا کر انہیں مختلف رنگوں کی روشنیوں سے منور کیا جاتا ہے۔ یہ پارک عموماً دسمبر کے آخر میں سیاحوں کیلئے کھول دیا جاتا ہے۔ ہر سال اس پارک کو نئے ماڈل اور ڈیزائن کی عمارتوں اور مجسموں کے ساتھ دوبارہ تعمیر کیا جاتا ہے۔ حالیہ برسوں میں یہ پارک 8لاکھ مربع میٹر کے رقبے تک پھیل چکا ہے۔
ہاربن شمال مشرقی چین میں واقع ہے اور یہاں سردیوں میں سائبیریا سے ٹھنڈی ہوائیں آتی ہیں۔ موسم گرما میں یہاں کا اوسط درجہ حرارت 21.2 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے، جبکہ سردیوں میں منفی 16.8ڈگری سینٹی گریڈ تک گرتا ہے۔ سالانہ کم درجہ حرارت منفی 25ڈگری سینٹی گریڈ غیر معمولی نہیں ہے۔
تاریخ اور اہمیت
یہ تہوار 1963ء میں ہاربن کے روایتی آئس لالٹین شو سے وجود میں آیا تھا۔ یہ تہوار ثقافتی انقلاب کے دوران کئی سالوں تک معطل رہا، 5 جنوری 1985ء کوژاؤلن پارک میں اس کا دوبارہ آغاز کیا گیا ۔2001ء میں ہاربن آئس فیسٹیول کو ہیلونگجیانگ انٹرنیشنل سکی فیسٹیول کے ساتھ ضم کر دیا گیا اور اسے نیا باضابطہ نام ''ہاربن انٹرنیشنل آئس اینڈ سنو اسکلپچر فیسٹیول‘‘ دیا گیا۔
2007ء میں اس تہوار میں کینیڈین تھیم پر مبنی ایک مجسمہ شامل کیا گیا، جو کینیڈین ڈاکٹر نارمن بیتھون کی یاد میں بنایا گیا تھا۔ اس مجسمے کو دنیا کے سب سے بڑے برفانی مجسمے کے طور پر گنیز ورلڈ ریکارڈ سے نوازا گیا۔ یہ مجسمہ 250 میٹر طویل اور 28 فٹ (8.5 میٹر) بلند تھا اور اس کی تعمیر میں 13ہزار مکعب میٹر سے زیادہ برف استعمال کی گئی۔
2014ء میں، اس فیسٹیول نے اپنی 30ویں سالگرہ '' آئس سنو، چارمنگہاربن‘‘ کے تھیم کے ساتھ منائی۔ 20 دسمبر 2013ء سے 28 فروری 2014ء تک مختلف میلوں، مقابلوں اور نمائشوں کا انعقاد کیا گیا۔
2015ء میں، 31 واں ہاربن آئس اینڈ سنو فیسٹیول 5 جنوری کو ''آئس سنو ہاربن، چارمنگ چائنا ڈریمز اراؤنڈ دی ورلڈ‘‘ کے تھیم کے ساتھ شروع ہوا۔ اس میں افتتاحی تقریب، آتش بازی، آئس لالٹینز، سالگرہ کی تقریبات، برفانی مجسموں کے مقابلے، نمائشیں، سرمائی تیراکی، سردیوں میں مچھلی پکڑنے، اجتماعی شادی کی تقریب، فیشن شوز، کنسرٹس اور آئس اسپورٹس گیمز شامل تھے، جو 22 دسمبر 2014ء سے مارچ 2015ء کے اوائل تک جاری رہے۔
2019ء میں سب سے مقبول مقام ''ہاربن آئس اینڈ سنو ورلڈ‘‘6لاکھ مربع میٹر سے زیادہ رقبے پر پھیلا ہوا تھا اور اس میں 100 سے زیادہ مجسمے شامل تھے۔ اس میں 12 ممالک کے فنکاروں نے سالانہ مقابلے میں حصہ لیا۔
2020ء کا تہوار دنیا کے سب سے بڑے سرمائی جشن کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس برس مجسمے تقریباً 2 لاکھ 20ہزار مکعب میٹر آئس بلاکس سے بنائے گئے تھے۔2021ء میںکورونا کی وجہ سے یہ فیسٹیول مکمل گنجائش کے ساتھ منعقد نہیں ہو سکا۔
ہاربن آئس اینڈ سنو ورلڈ سرمائی تفریح اور حیرت انگیز آئس آرٹ کے شائقین کے لیے ایک ناقابل فراموش تجربہ فراہم کرتا ہے۔ برف کو بلاکس میں کاٹنے کے لیے سوئنگ آرے استعمال کیے جاتے ہیں، جو سونگھوا دریا کی منجمد سطح سے نکالے جاتے ہیں۔ اس کے بعد آئس مجسمہ ساز بڑے پیمانے پر برفانی مجسمے تراشنے کے لیے چھینیوں، آئس پک اور مختلف اقسام کی آرے استعمال کرتے ہیں۔ یہ مجسمے، جو بہت پیچیدہ ڈیزائن کے حامل ہوتے ہیں، تہوار کے آغاز سے پہلے دن رات تیار کیے جاتے ہیں۔
پارک میں موجود آئس مجسمے اور عمارتیں مختلف رنگوں کی روشنیوں سے مزین ہوتی ہیں، جو رات کے وقت ایک جادوئی منظر پیش کرتی ہیں۔آئس سلائیڈز، برفانی کھیل، اور بچوں اور بڑوں کے لیے مختلف تفریحی مقامات اس پارک کا حصہ ہیں۔