منیلاسات ہزار سے زائد جزیروں پر مشتمل ملک کا دارالحکومت
اسپیشل فیچر
کراچی سے جب ہم بنکاک اور ٹوکیو کیلئے عازم سفر ہوئے تو خیال تھا کہ ان دونوں شہروں کے درمیان پڑنے والے شہر منیلا پر بھی پڑائو ڈالا جائے گا جو سات ہزار سے زائد جزیروں پر مشتمل ملک فلپائن کا دارالحکومت ہے۔ جس نے بحرالکاہل میں شمالاً جنوباً پھیلے ہوئے جزیروں کو موتیوں کی ایک لڑی میں پرو کر ایک ہار کی شکل دے دی ہے اور اُس ہار کا نام فلپائن ہے۔
فلپائن کے یہ جزیرے شمال سے جنوب کی جانب 800 کلو میٹر میں پھیلے ہوئے ہیں۔ فلپائن کا شمالی جزیرہ تائیوان سے 160 کلو میٹر یعنی سو میل اور جنوب میں انڈونیشیا کے جزیرے بورنیو سے صرف 24 کلو میٹر دور ہے۔ مشرق بعید کے تقریباً تمام ممالک سمندر کے کناروں پر آباد ہیں۔ کہیں سمندران ملکوں کے اندر تک چلا گیا ہے تو کہیں ان ملکوں نے سمندر کے سینے پر وسیع و عریض پل اور سڑکیں بچھا کر بے مہار سمندر کو نکیل ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ اس وجہ سے یہ ممالک سمندری خزینوں سے خاطر خواہ فائدہ اُٹھا کر اپنی معیشت کومضبوط سے مضبوط تر بنا رہے ہیں۔ دُنیا کی مشہور ومعروف اور مصروف بندرگاہیں بحرا لکاہل کے اسی خطہ پر موجود ہیں۔ فلپائن کی مشہور بندرگاہ منیلا پورٹ بھی انھی بندرگاہوں میں سے ایک ہے۔
خلیج منیلا کے ارد گرد کوئی دوہزار اقسام کی مچھلیاں پائی جاتی ہیں۔ مچھلی کے علاوہ چاول بھی منیلا کے لوگوں کی پسندیدہ خوراک ہے۔ چاول کی تحقیقات کا ایک بہت بڑا ادارہ انٹرنیشنل رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (IRRI ) کا ہیڈ آفس بھی منیلا ہی میںہے۔
بنکاک میں دوران قیام ہمارا خیال تھا کہ کیوں نہ پہلے ٹوکیو جایا جائے اور پروگرام سے فی الحال منیلاگول کر دیا جائے۔ پھرہم نے اس خیال کو اس وجہ سے دل سے نکال دیا کہ جب ''بنکاک کے شعلے‘‘ ہمیں نہیں جُھلسا سکے تو وہاں ''منیلا کی بجلیاں‘‘ ہمارا بھلا کیا بگاڑ لیں گی۔اس خیال نے ہمارے ذہن کو مزید تقویت دی کہ اگر ہمیں بنکاک کے شعلوں سے دامن بچانا آتا ہے تو منیلاکی بجلیاں ہمارا بال بیکا بھی نہیں کر سکیں گی۔ سواِس خیال کے آتے ہی ہم نے منیلا کی فلائٹ کا انتخاب کر ہی لیا۔
منیلا سیاحت کیلئے کافی شہرت رکھتا ہے۔ اس لیے اس شہر میں سستے ہوٹل، گیسٹ ہائوس، تفریح گاہیں، پارک، سبزہ زار اور باغات کی بہتات ہے۔ یہاں کے میوزیم اور چڑیا گھر بھی بہت پر کشش ہیں۔ منیلا کی سرخ چھتیں، شاپنگ پلازے، مارکیٹیں، بازار، تھیٹر اور نائٹ کلب ہر وقت سیاحوں کی آمد کی منتظر رہتی ہیں۔
منیلا ملک کے انتہائی شمالی جزیرے لوزان (LUZON ) کے مشرقی کنارے پر واقع ہے۔ رقبے کے لحاظ سے لوزان کا جزیرہ سب جزیروں سے بڑا اور نہایت ترقی یافتہ ہے۔ فلپائن7107 جزیروں پر مشتمل ہے۔ ان میں زیادہ تر جزائر آبادی سے محروم ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ملک کی 90 فیصد آبادی صرف گیارہ جزیروں میں آباد ہے۔ باقی صرف نام کے ہی جزیرے ہیں۔ حالیہ اعدادو شمار کے مطابق منیلا شہر کی آبادی 17لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل ہے۔منیلا شہر خلیج منیلاکے مغربی ساحل پر دریائے پاسگ (RIVER PASIG) کے کنارے واقع ہے اور دُنیا کے گنجان آباد شہروں میں سے ایک ہے۔ اس شہر کا شرح خواندگی 94 فیصد ہے۔ مذہب کے لحاظ سے یہا ں پر کیتھولک 83فیصد ، پروٹسٹنٹ 9فیصد ، مسلمان 5فیصد، بدھ مت اور دوسرے مذاہب 3فیصد رہ رہے ہیں۔فلپینو یہاں کی قومی زبان ہے لیکن انگریزی بولی او رسمجھی جاتی ہے۔فلپائن کی کرنسی کا نام پیسو (PESO) ہے۔
منیلا براعظم ایشیا ہی میں شامل ہے لیکن اس کا براعظم ایشیا کی MAIN LAND سے فاصلہ 1115 کلو میٹر ہے جہاں پر شمال میں ہانگ کانگ کا جزیرہ واقع ہے۔ منیلا سے بنکاک کا فاصلہ 2212 کلو میٹر، شمال میں شنگھائی کا فاصلہ 1841 کلو میٹر اور شمال ہی میں واقع بیجنگ کا فاصلہ 2839 کلو میٹر اور امریکہ کی انتہائی مغربی ریاست ہوائی کے دارالحکومت ہونو لولو کا فاصلہ 8537 کلو میٹر ہے۔ ہمارے شہر لاہور سے منیلا کا فاصلہ 5094 کلو میٹر ہے۔
منیلا کیونکہ خطِ سرطان اور خط استوا کے تقریباً درمیان میں واقع ہے، اس لیے یہا ں کا موسم نہایت معتدل رہتا ہے۔ یہاں بارشیں خوب ہوتی ہیں۔ جس کی وجہ سے ہر طرف سبزہ اور درختوں کی بھرمار ہے۔ سیاحت کیلئے بہترین مہینے نومبر سے مارچ تک ہیں۔ جب زیادہ گرمی اور حبس نہیں ہوتا اور بارش بھی زیادہ نہیں ہوتی۔
منیلا میں بارش کی سالانہ اوسط 81 انچ ہے۔ منیلا کا اوسط درجہ حرارت23 سے 32 سینٹی گریڈ ہے۔ منیلا کے خوبصورت محل وقوع کی وجہ سے اس شہر کے دو نک نیم NICK NAME ہیں اس کو ''پرل آف دی پیسی فک‘‘(PEARL OF THE PACIFIC) اور ''پرل آف اورینٹ‘‘ (PEARL OF THE ORIENT) بھی کہا جاتا ہے۔