8مارچ خواتین کا عالمی دن
اسپیشل فیچر
عالمی یومِ خواتین ہر سال 8 مارچ کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ یہ دن خواتین کی جدوجہد، قربانیوں اور کامیابیوں کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ صنفی مساوات کے فروغ، خواتین کے حقوق کی حفاظت اور انہیں مزید بااختیار بنانے کے عزم کو دہرانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
عالمی یومِ خواتین کا آغاز 1908ء میں نیویارک میں محنت کش خواتین کی ایک تحریک سے ہوا، جہاں انہوں نے بہتر کام کے حالات، کم اوقاتِ کار اور مساوی اجرت کے حق میں آواز بلند کی۔ 1910ء میں کوپن ہیگن میں سوشلسٹ انٹرنیشنل کانفرنس کے دوران پہلی بار خواتین کے عالمی دن منانے کی تجویز پیش کی گئی۔ بالآخر 1977ء میں اقوامِ متحدہ نے باضابطہ طور پر 8مارچ کو عالمی یومِ خواتین کے طور پر تسلیم کر لیا۔
یہ 8 مارچ 1907ء کی بات ہے جب نیویارک کی ملبوسات بنانے والی صنعت سے منسلک خواتین نے پہلی بار 10 گھنٹے کام کرنے کے خلاف اور مزدوری کی اجرت میں اضافہ کیلئے آواز اٹھائی۔ احتجاج کیلئے سڑکوں پر آئیں تو پولیس نے ان پر سخت تشدد کیا۔ اس واقعہ کے ایک سال بعد سوشلسٹ پارٹی آف امریکہ نے پہلا قومی یومِ نسواں منایا۔ایک سال بعد سوشلسٹ پارٹی آف امریکہ نے خواتین کے پہلے قومی دن کا اعلان کیا تاہم اسے بین الاقوامی بنانے کا خیال سب سے پہلے کلارا زیٹکن نامی خاتون کے ذہن میں آیا جو کہ ایک کمیونسٹ اور خواتین کے حقوق کی کارکن تھیں۔ انہوں نے 1910ء میں کوپن ہیگن میں ''انٹرنیشنل کانفرنس آف ورکنگ ویمن‘‘ میں یہ خیال پیش کیا 8 مارچ کو دنیا بھر میں ''محنت کش‘‘ خواتین کے عالمی دن کے طور پر منایا جائے۔ وہاں 17 ممالک سے 100 خواتین موجود تھیں جنہوں نے متفقہ طور پر اس کی تائید کی۔یہ پہلی مرتبہ آسٹریا، ڈنمارک، جرمنی اور سوئٹزرلینڈ میں 1911ء میں منایا گیا۔ اس کی صد سالہ تقریب 2011ء میں منائی گئی لہٰذا، تکنیکی طور پر اس سال ہم خواتین کا 114 واں عالمی دن منانے جا رہے ہیں۔
پہلے یہ دن صرف سوشلسٹ ممالک میں منایا جاتا تھا مگر برطانیہ کے صنعتی انقلاب کے بعد یہ دن عورتوں کے اقوام متحدہ پر زور ڈالنے پر دنیا بھر کی خواتین کی جدوجہد کی علامت کے طور پر منایا جانے لگا۔ اب ساری دنیا کی عورتیں 8 مارچ کو عورتوں کی یکجہتی، برابری اور حقوق کے حصول کی جدوجہد کے دن کے طور پر مناتی ہیں کیونکہ اب یہ جدوجہد پوری انسانیت کے ساتھ جوڑی جا چکی ہے۔ عورتوں کو حق دینا دراصل سماج کو حق دینا ہے۔
صنفی مساوات کی اہمیت
صنفی مساوات کا مطلب ہے کہ ہر مرد اور عورت کو یکساں مواقع، حقوق اور سہولیات میسر ہوں۔ ایک متوازن معاشرہ ہی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ خواتین تعلیم، صحت، معیشت، سیاست اور سائنس جیسے شعبوں میں اپنی مہارت کا لوہا منوا چکی ہیں، مگر آج بھی کئی مقامات پر انہیں امتیازی سلوک، کم اجرت، گھریلو تشدد اور تعلیمی مواقع کی کمی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔
پاکستان کا آئین تمام شہریوں کو، جن میں مردوں کے ساتھ پاکستانی خواتین بھی شامل ہیں، برابری کا حق دیتا ہے۔ پاکستان کی آبادی کا آدھا حصہ خواتین ہیں۔ جب تک خواتین کو برابر کا حق نہیں ملتا، خاص طور پر تعلیم، صحت، معاشی اور معاشرتی زندگی میں انہیں مردوں کے برابر کردار ادا کرنے کا موقع نہیں دیا جاتا، اس وقت تک قائداعظم محمد علی جناحؒ کے وژن کے مطابق ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ قائد اعظمؒ نے فرمایا تھا کہ ''دنیا کا کوئی ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک کہ قوم کے مردوں کے ساتھ خواتین بھی ملکی ترقی میں شانہ بشانہ حصہ نہ لیں‘‘۔
اللہ تعالیٰ ہمارے معاشرے کی حفاظت فرمائے۔ خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے ہمارے ہاں ایک عجیب بحث چھڑی ہوئی ہے، اس میں چند خواتین ایسی ہیں جو اس دن ''عورت مارچ‘‘ کے نام سے ریلی نکالتی ہیں اور اس میں مختلف قسم کے بینرز اور پلے کارڈ وغیرہ اٹھاتی ہیں جن پرکئی نعرے لکھے ہوتے ہیں۔ یہ نعرے ان مارچ کرنے والی خواتین کے خیالات، جذبات اور احساسات کی ترجمانی کرتے ہیں۔ جمہوری ممالک میں احتجاج کا حق ہر کسی کو ہوتا ہے اس لیے خواتین کو حق حاصل ہے کہ وہ احتجاج کریں۔
خواتین کے حقوق اور ہماری ذمہ داری
عالمی یومِ خواتین ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمیں اپنی سوچ اور رویے بدلنے ہوں گے۔ خواتین کو تعلیم، صحت، ملازمت، وراثت اور فیصلہ سازی کے مواقع دینے سے ہی ایک بہتر اور خوشحال معاشرہ تشکیل پا سکتا ہے۔ حکومت، نجی اداروں اور عام شہریوں کو مل کر خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے۔
عالمی یومِ خواتین صرف ایک دن منانے کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک تحریک ہے جو ہمیں خواتین کے حقوق اور مساوات کے لیے عملی اقدامات کرنے کی یاد دلاتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ نہ صرف 8 مارچ بلکہ سال بھر خواتین کی ترقی کے لیے کام کریں، تاکہ ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیا جا سکے جہاں ہر عورت عزت، آزادی اور برابری کے ساتھ زندگی گزار سکے۔تو آئیے، مل کر ''اقدامات میں تیزی‘‘ لائیں اور خواتین کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں!
خواتین کا عالمی دن کئی ممالک میں قومی تعطیل کا دن
خواتین کا عالمی دن کئی ممالک میں قومی تعطیل کا دن ہے، بشمول روس کے جہاں 8 مارچ کے آس پاس تین چار دنوں میں پھولوں کی فروخت دگنی ہو جاتی ہے۔چین میں حکومت کی جانب سے خواتین کو آدھے دن کی چھٹی دی جاتی ہے مگر بہت سی کمپنیاں یہ چھٹی اپنے ملازموں کو نہیں دیتیں۔
اٹلی میں اس دن مموسا بلوسمز پھول دیے جاتے ہیں۔ اس روایت کا آغاز کیسے ہوا یہ تو کسی کو معلوم نہیں مگر کہا جاتا ہے کہ یہ روم میں دوسری عالمی جنگ کے بعد شروع ہوا۔امریکہ میں مارچ کا مہینہ تاریخِ نسواں کے مہینے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس حوالے سے ایک صدارتی اعلان بھی کیا جاتا ہے جس میں سال بھر کی خواتین کی کامیابیوں کو اعزاز دیا جاتا ہے۔
اقدامات میں تیزی
عالمی یوم خواتین 2025کا تھیم
عالمی یومِ خواتین 2025ء کی مہم کا موضوع''اقدامات میں تیزی‘‘ لانا ہے۔ہم سب مل کر صنفی مساوات کے لیے اقدامات میں تیزی لا سکتے ہیں۔8 مارچ کو عالمی یومِ خواتین (IWD) 2025ء کے موقع پر یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھیں اوراقدامات میںتیزی لانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
ورلڈ اکنامک فورم کے اعداد و شمار کے مطابق، موجودہ رفتار سے ترقی جاری رہی تو مکمل صنفی مساوات حاصل کرنے میں 2158ء تک کا وقت لگے گا، جو آج سے تقریباً پانچ نسلوں بعد کا سال ہے۔اقدامات میں تیزی پر توجہ مرکوز کرنے کا مطلب ہے کہ صنفی مساوات کے حصول کیلئے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں۔ یہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ ہمیں خواتین کو درپیش رکاوٹوں اور تعصبات کو دور کرنے کیلئے تیز تر اور مؤثر پیش رفت کرنی ہوگی، چاہے وہ ذاتی زندگی میں ہوں یا پیشہ ورانہ میدان میں۔تو آئیے، مل کر اقدامات میں تیزی لائیں تاکہ دنیا بھر میں ترقی کی رفتار کوتیز کیا جا سکے!
عورت
علامہ محمد اقبال ؒ
وجودِ زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوزِ درُوں
شرف میں بڑھ کے ثریّا سے مشت خاک اس کی
کہ ہر شرَف ہے اسی دُرج کا دُرِ مکنوں
مکالماتِ فلاطوں نہ لِکھ سکی، لیکن
اسی کے شعلے سے ٹوٹا شرارِ افلاطوں
(ضربِ کلیم)