سونے سے پہلے موبائل فون کا استعمال

اسپیشل فیچر
ہر دوسرا شخص بے خوابی کا مریض کیوں ہے؟
آج کے ڈیجیٹل دور میں سمارٹ فون ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن چکا ہے۔ ہماری روزمرہ کی سرگرمیوں سے لے کر تفریح تک، ہر کام میں فون ہمارے ساتھ رہتا ہے۔ مگر یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ سونے سے قبل موبائل فون کا استعمال نیند اور صحت پر شدید منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ سائنسی تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ رات کو سونے سے پہلے سکرین کا استعمال نہ صرف نیند کے معیار کو متاثر کرتا ہے بلکہ طویل مدتی صحت کے مسائل کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
طبی نفسیات کے تحقیقی جریدے ''Frontiers in Psychiatry‘‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق بستر میں لیٹ جانے کے بعد ایک گھنٹے تک کا سکرین ٹائم ایک عام انسان کیلئے بے خوابی کے خطرے میں 59 فیصد اضافہ کر دیتا ہے۔
نیلی روشنی اور میلیٹونن کی کمی
فون کی سکرین سے خارج ہونے والی نیلی روشنی (Blue Light) انسانی جسم کے قدرتی کلاک (Circadian Rhythm)کو متاثر کرتی ہے۔ یہ روشنی خاص طور پر 450-480 نینومیٹر کی لہریں خارج کرتی ہے جو آنکھوں کے ریٹینا تک پہنچ کر دماغ کو اشارہ دیتی ہے کہ دن کا وقت ہے۔ اس کے نتیجے میں جسم کا میلیٹونن ہارمون کم بنتا ہے جو کہ نیند کو کنٹرول کرنے والا اہم ہارمون ہے۔
ہارورڈ میڈیکل سکول کی ایک تحقیق کے مطابق شام کو صرف دو گھنٹے تک ایل ای ڈی سکرین کے سامنے رہنے سے میلیٹونن کی پیداوار میں 23فیصد تک کمی واقع ہوتی ہے۔ نتیجتاً نیند آنے میں دشواری ہوتی ہے اور نیند کا دورانیہ مختصر بھی ہوجاتا ہے۔
ذہنی بے چینی اور دماغی سرگرمیوں میں اضافہ
فون کا استعمال صرف روشنی تک محدود نہیں سوشل میڈیا، میسجز یا ویڈیوز دیکھنا دماغ کو مصروف رکھتا ہے جس سے ذہنی تناؤ اور بے چینی بڑھ سکتی ہے۔ سویڈن کی یونیورسٹی آف گوتھنبرگ کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ رات کو سوشل میڈیا پر زیادہ وقت گزارنے والے نوجوانوں میں نیند کے مسائل اور ڈپریشن کی شرح عام لوگوں سے دوگنی تھی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان پلیٹ فارمز پر منفی خبریں یاسنسنی خیزمواد دماغ کو سونے سے پہلے پرسکون نہیں ہونے دیتا۔
نیند کے مراحل میں خلل
انسانی نیند مختلف مراحل پر مشتمل ہوتی ہے، ان میں گہری نیند (REM Sleep) سب سے اہم ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب جسم اور دماغ کی مرمت کا عمل تیز ہوتا ہے۔ جرنل آف کلینیکل سلیپ میڈیسین کی ایک رپورٹ کے مطابق جو لوگ سونے سے قبل فون استعمال کرتے ہیں ان میں REM نیند کا دورانیہ 20 سے 30 فیصدتک کم ہوجاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں صبح اٹھنے پر تھکاوٹ، چڑچڑاہٹ اور کام پر توجہ مرکوز کرنے میں دشواری جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
طویل مدتی صحت کے خطرات
نیند کی کمی صرف تھکاوٹ تک محدود نہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے 2020ء کے اعدادوشمار کے مطابق مسلسل خراب نیند موٹاپے، ذیابیطس اور دل کی بیماریوں کے خطرے کو 40 فیصدتک بڑھا دیتی ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ فون کے استعمال کی وجہ سے نیند کے اوقات میں بے قاعدگی ہے۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی کی 2018ء کی ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ رات کو سکرین کے سامنے گزارے گئے وقت کا تعلق یادداشت کی کمزوری اور الزائمر جیسے اعصابی امراض سے بھی ہے۔
حل کی تجاویز
سونے سے قبل فون کا استعمال اگرچہ ایک معمول اور عادت بن چکا ہے لیکن سائنسی شواہد سے ثابت ہے کہ یہ عادت نہ صرف ہماری نیند کو تباہ کررہی ہے بلکہ طویل مدتی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھاتی ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم اپنی روزمرہ کی عادات پر نظرثانی کریں اور فون کے استعمال کو متوازن بنائیں‘ کیونکہ اچھی نیند ہی صحت مند زندگی کی کنجی ہے۔ سونے سے قبل سکرین کے استعمال سے پیدا ہونے والے مسائل سے بچنے کیلئے ہمیں اپنے روزمرہ معمولات پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ مندرجہ تجاویز پر عمل کر کے ان مسائل سے بچا جاسکتا ہے۔
سکرین کا وقت محدود کریں
سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے فون، ٹیبلٹ یا لیپ ٹاپ کا استعمال بند کردیں۔
نیٹ فلٹرز استعمال کریں
فون کی ڈسپلے سیٹنگز میں نائٹ موڈ کو فعال کریں، جو نیلی روشنی کو کم کردیتا ہے۔
پرسکون سرگرمیاں اپنائیں
کتاب پڑھنا یا ہلکی موسیقی سننا دماغ کو سکون دیتا ہے۔
بیڈروم ماحول کو بہتر بنائیں
کمرے کو اندھیرا اور خاموش رکھیں تاکہ قدرتی نیند کے ہارمونز متحرک ہوں۔