اڑنے والی کار اڑان بھرنے کو تیار
اسپیشل فیچر
جدید ٹیکنالوجی کے ایک اور خواب کو حقیقت کا روپ دینے کا وقت قریب آ گیا ہے ۔ دنیا کی پہلی بڑے پیمانے پر تیار کی جانے والی اْڑنے والی کار آئندہ چند ماہ میں فروخت کیلئے پیش کی جا رہی ہے، لیکن یہ خواب ہر کسی کیلئے نہیں، بلکہ صرف اْن کیلئے ہے جو 10 لاکھ امریکی ڈالر (تقریباً 28 کروڑ 37لاکھ پاکستانی روپے) ادا کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں۔
سلوواکیہ کی کمپنی ''کلین وژن‘‘ کا دعویٰ ہے کہ اس کی ''ایئر کار‘‘ دنیا کی پہلی بڑے پیمانے پر تیار کی جانے والی اْڑنے والی کار 2026ء کے اوائل میں فروخت کیلئے دستیاب ہوگی۔یہ جدید اڑن کار ایک ایسے وقت میں مارکیٹ میں آ رہی ہے جب شہروں میں ٹریفک کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے اور لوگ سفر کے لیے تیز تر اور آسان ذرائع تلاش کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایجاد شہری نقل و حمل کے ایک نئے دور کی شروعات ہو سکتی ہے۔
کار کی خصوصیات
اس جدید گاڑی کو ''Pal-v Liberty‘‘ یا ''Model A‘‘ جیسے نام دیے جا رہے ہیں۔یہ عجیب و غریب ہائبرڈ گاڑی، جو ایک اسپورٹس کوپ کی طرح تیار کی گئی ہے، چار پہیوں اور دو پروں پر مشتمل ہے۔ یہ پہلے رن وے پر رفتار پکڑتی ہے اور پھر ہوا میں بلند ہو جاتی ہے۔
یہ چند منٹوں میں زمین سے فضا میں بلند ہو سکتی ہے اور ایک مخصوص حد تک اڑان بھر سکتی ہے۔یہ دو نشستوں والی گاڑی صرف دو منٹ سے بھی کم وقت میں اپنے فولڈ ہونے والے پر نکال سکتی ہے تاکہ پرواز کے لیے تیار ہو سکے، اور منزل پر پہنچنے کے بعد وہ پروں کو دوبارہ سمیٹ لیتی ہے۔ 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی ہوائی رفتار تک پہنچ سکتی ہے،زمین پر عام کار کی طرح دوڑ سکتی ہے،مکمل چارج یا ایندھن پر 150 کلومیٹر تک پرواز کر سکتی ہے۔
''کلین وژن‘‘ کے بانی اسٹیفن کلین نے کہا ہے کہ ''ایئر کار‘‘ ایک طویل عرصے کا خواب پورا کرنے جا رہی ہے، یعنی مسافروں کی پرواز کو عام لوگوں کی دسترس میں لانا۔انہوں نے کہا ''ہماری پروڈکشن پروٹو ٹائپ کے آغاز کے ساتھ، ہم دنیا میں نقل و حرکت کا انداز بدلنے کے ایک قدم اور قریب آ چکے ہیں۔ سڑک اور آسمان کو ذاتی آمد و رفت کے ایک نئے دور میں ضم کرتے ہوئے‘‘۔
کلین وژن کا اندازہ ہے کہ یہ گاڑی 2026ء کی پہلی تین ماہ میں فروخت کیلئے پیش کی جائے گی لیکن یہ سستی ہرگز نہیں ہوگی۔
کون خریدے گا؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ ابتدائی خریداروں میں ارب پتی افراد، ٹیکنالوجی کے شوقین اور کار کلیکٹرز شامل ہوں گے۔ کچھ ممالک میں اس قسم کی پرواز کیلئے مخصوص لائسنس کی ضرورت ہو گی، جو صرف تربیت یافتہ افراد کو دیا جائے گا۔
ٹریفک کا حل یا لگژری کا نیا کھلونا؟
جہاں کچھ لوگ اس ایجاد کو مستقبل کی آمدورفت کا انقلابی قدم قرار دے رہے ہیں، وہیں کئی ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ ابھی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہے اور فی الحال صرف امیر طبقے کیلئے ایک ''لگژری کھلونا‘‘ ہے۔
ماہرین کی رائے
ایوی ایشن ماہر ڈاکٹر مائیکل ہارپر کہتے ہیں: ''یہ آغاز ہے ایک نئے دور کا۔ جیسے جیسے ٹیکنالوجی ترقی کرے گی، قیمتیں گریں گی اور مستقبل میں ہم اْڑنے والی گاڑیاں عام لوگوں کے لیے بھی قابلِ رسائی بنتی دیکھیں گے‘‘۔
خلاصہ
اڑنے والی کار، جو کبھی سائنس فکشن میں دیکھی جاتی تھی، اب حقیقت بننے کے قریب ہے۔ لیکن فی الحال، یہ صرف ان کیلئے ہے جو دس لاکھ ڈالر کی قیمت ادا کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں۔ کیا ہم ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں؟ وقت ہی بتائے گا۔