بجلی کے نقصانات میں گزشتہ سال کے مقابلے رواں برس 100 ارب سے زائد کا اضافہ
اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) شدید مشکلات کے شکار پاور سیکٹر کے مسائل کم نہ ہو سکے، آئی ایم ایف کے سخت شرائط کے باوجود حکومت بجلی کے لاسزز کو کم کرنے میں ناکام ہے جبکہ فروخت کی گئی بجلی کے وصولیاں بھی کم ہونے لگی ہیں۔
ذرائع پاور ڈویژن کے مطابق مالی سال 25-2024 کے دوران بجلی کے لاسزز میں مزید اضافہ ہوا ہے، بجلی کے لاسزز 18 فیصد پر پہنچ گئے ہیں جس سے 274 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
مالی سال 24-2023 کے مقابلے رواں سال نقصانات میں سو ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے، مالی سال 24-2023 کے دوران لاسزز کی شرح 16 فیصد تھی جس سے 160 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا، بہتری کے بجائے اسی سال لاسزز میں 2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
یاد رہے کہ نیپرا نے صرف 11 فیصد لاسزز کی اجازت دے رکھی ہے، دوسری جانب فروخت کی گئی بجلی کے بلوں کی ریکوریاں بھی بہتر نہ ہو سکیں، رواں مالی سال میں بجلی کی ریکوری 93 فیصد پر آئی ہے جس سے 310 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔
مالی سال 24-2023 کے دوران ریکوری کی شرح 94 فیصد تھی جس سے 274 ارب کا نقصان ہوا تھا تاہم اسی سال بہتری کے بجائے اس میں بھی کمی آئی ہے۔
ذرائع پاور ڈویژن نے یہ بھی بتایا ہے کہ پاور جنریشن کاسٹ میں اضافہ ہونے سے بھی رقم کی اس حجم میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ گزشتہ سال جنریشن کاسٹ اوسط 18 روپے سے 20 کے آس پاس تھی جو اس سال بڑھ کر اوسط 27 روپے تک پہنچ گئی ہے، ان نقصانات سے گردشی قرضے میں بھی اضافہ ہو گا۔