پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے قرارداد منظور کر لی گئی

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے متفقہ طور پر قرارداد منظور کر لی گئی۔ اراکین پارلیمنٹ نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کی آزادی کیلئے جامع روڈ میپ وضع کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

اس موقع پر اراکین پارلیمان نے بھارت کے ظلم و جبر اور استبداد کے خلاف جدوجہد کرنے والے کشمیری ماؤں، بہنوں، بیٹیوں، جوانوں اور بزرگوں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پوری پاکستانی قوم کشمیریوں  کے شانہ بشانہ ہے۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح پاکستان اور کشمیر کے عوام کشمیریوں کا مقدمہ لڑ رہے ہیں وہ قابل تعریف ہے، مودی حکومت کے مظالم کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، میری اپیل ہے کہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کیا جائے۔

سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ قراردادیں پیش اور منظور کرانے کا سلسلہ برس ہا برس سے جاری ہے، بابائے قوم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا جس سے ہم پیچھے ہٹ نہیں سکتے، مقبوضہ کشمیر میں بستیاں قبرستانوں میں تبدیل ہو گئی ہیں، شہادتیں 90 ہزار سے بڑھ گئی ہیں مگر اس کے باوجود ہم عالم اسلام تک کے ضمیر کو بیدار نہیں کر سکے۔

سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ بی این پی اور بلوچستان کے ایک کروڑ 30 لاکھ شہریوں کی جانب سے قرارداد کی مکمل حمایت کرتا ہوں، پاکستان کے کشمیریوں اور کشمیریوں کے پاکستان سے رشتے کو کوئی ختم نہیں کر سکتا، پاکستان کی اقلیتی برادری کشمیریوں کے ساتھ اور شانہ بشانہ ہے۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت، ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اوران تمام لوگوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو قربانیاں دے کر دنیا کی ضمیر کو جگانے کی کوشش کر رہے ہیں، 13 جولائی 1931ء سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی جاری ہے، 5 اگست 2019ء کے بعد عالمی میڈیا میں کشمیر کیلئے ہالوکاسٹ، فوجی محاصرہ جیسے الفاظ استعمال ہو رہے ہیں۔

سینیٹر عبدالغفور حیدری نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے جے یو آئی (ف) نے ہمیشہ ریاستی پالیسی کی حمایت کی ہے، سابق حکومت نے بڑے شرمناک انداز میں عالمی سطح پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلے کو پیش کیا، سابق وزیراعظم یہ کہتے تھے کہ مودی آئے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہو گا۔

انہوں نے کہا نریندر مودی نے اپنے انتخابی منشور میں کہا تھا کہ وہ آئینی ترمیم کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ بنائیں گے، بعد میں بھارت نے آئینی ترمیم کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کر دی، ہمارے سابق حکمران نے کشمیریوں پر مظالم پر خاموشی اختیار کئے رکھی، سابق حکمرانوں کو کٹہرے میں لایا جائے۔

سپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کی تحریک کو کوئی نہیں دبا سکتا، پاکستان کے 22 کروڑ عوام اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، غلام علی تالپور نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے ہمیں عالمی قوتوں سے کوئی مدد نہیں مل رہی، کشمیریوں پر مظالم نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے، ہمیں ایمانی جذبے کے ساتھ اپنے کشمیری بھائیوں کی مدد کرنا ہو گی۔
 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں