پنجاب میں پاور شیئرنگ اجلاس کی اندرونی کہانی منظر عام پر آگئی

لاہور:(حسن رضا ) ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے گورنر ہاؤس میں پاور شیئرنگ اجلاس کب اندرونی کہانی دنیا نیوز سامنے لے آیا۔

ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان کسی بات پر اتفاق نہ ہوسکا، کمیٹی نے مزید ایک اور کمیٹی بنادی، سب کمیٹی کا اجلاس بروز ہفتہ 31 اگست کو طلب کرلیا گیا۔

باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ بنائی گئی سب کمیٹی میں ن لیگ کی طرف سے سپیکر ملک احمد خان، سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگ زیب شامل ہوں گے، سب کمیٹی میں پیپلز پارٹی کی جانب سے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر، علی حیدر گیلانی، ندیم افضل چن اور حسن مرتضی شامل ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی معاہدے کی روشنی میں مطالبات کا جائزہ لے گی، سب کمیٹی یہ طے کرے گی کہ کس بات کو تسلیم کیا جاسکتا یا نہیں؟ ہفتے کو ہونے والی سب کمیٹی کی سفارشات 2ستمبر کو اسحاق ڈار اور راجہ پرویز اشرف کی کمیٹی کے سامنے رکھی جائیں گی۔

باوثوق ذرائع کا کہنا تھا کہ دو ستمبر کو ہونے والی میٹنگ میں سب کمیٹی کی سفارشات کا جائزہ لیا جائے گا اور پھر وزیراعلی مریم نوازشریف کو سفارش کی جائے گی، ملتان، بہاولپور، رحیم یار خان، راولپنڈی میں کمشنرز، ڈپٹی کمشنر، آر پی اوز، ڈی پی اوز، سی پی اوز کی تعیناتیاں پر ابھی تک خاموشی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ حکومت پر اس معاملے پر دباؤ نہیں بڑھانا چاہتے، ہمیں معلوم ہے کہ ان تعیناتیوں پر کچھ ن لیگ کے تحفظات ہیں، ہمیں ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹیوں، مارکیٹ کمیٹیوں، اتھارٹیز، کمپنیز میں چیئرمین شپ اور سی ای اوز کی تعیناتی میں جگہ دی جائے گی ایڈووکیٹ جنرل آفس میں لاء آفیسرز کا کوٹہ دیا جائے۔

اجلاس میں پیپلز پارٹی نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ مریم نوازشریف سے ایک ماہ میں ایک ملاقات ہر صورت ہونی چاہیے، جس پر ن لیگ نے اپنے جواب میں کہا کہ اس ملاقات سے متعلق 31 اگست کو ہونے والی میٹنگ میں جائزہ لیں گے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں