آزاد کشمیرمیں جلسوں اور دھرنوں پر پابندی، شہریوں کے تحفظ کیلئےعوامی آرڈیننس جاری

مظفر آباد : (محمد اسلم میر) آزاد کشمیر میں جلسوں اور دھرنوں پر پابندی لگا دی گئی، آزاد کشمیرحکومت نے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے عوامی آ رڈیننس 2024 جاری کر دیا۔

حکومت آزاد جموں و کشمیر نے انتظامیہ کی اجازت کے بغیر آئے روز جلسے جلوسوں اور احتجاجی دھرنوں پر پابندی اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے عوامی آ رڈیننس 2024 جاری کر دیا ہے ۔

اس نئے قانون کے نفاذ کے بعد اب آزاد جموں و کشمیر میں مظاہروں ، بلاجواز احتجاج ، ٹریفک کی بندش اور احتجاجی دھرنوں اور سڑکوں میں رکاوٹیں کھڑی کر کے انہیں بند کرنے کا سلسلہ بھی ختم ہو جائے گا، اس عوامی آرڈیننس کو بہت جلد آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں پیش کرنے کے بعد اسے مستقل قانون بنایا جائے گا۔

اس قانون کی خلاف ورزی کرنیوالے کے خلاف ڈیوٹی اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ موقع پر تین سے چھ سال کی سزا سنا کر جیل بھیج سکتے ہیں۔

حکومت کی جانب سے پیس فل اسمبلی، پبلک آرڈر آرڈیننس 2024 کے نفاذ کوآزاد کشمیر کے بیشتر لوگوں اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والوں نے وقت کی ضرورت اور خوش آئند بھی قرار دیا ہے۔

مقامی سرکاری انتظامیہ سے بغیر پیشگی اجازت کے شرط کے احتجاج اور آئے روز ہڑتالوں کی وجہ سے نہ صرف آزاد جموں و کشمیر میں سیاحتی صنعت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا بلکہ اس دوران عام شہری بھی خوار ہوتے رہے۔

عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات اپنی جگہ اور ان مطالبات کو منوانے کیلئے احتجاج اور ہڑتال کی کال دینا ان کا جمہوری حق بھی ہے، گزشتہ کئی سالوں سے عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے احتجاج اور ہڑتالوں کی کالز کے دوران جن تکالیف سے آزاد کشمیر کے عام شہریوں کو گزرنا پڑا اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

اس نئے قانون کے تحت آزاد کشمیر کے ہر شہری کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے ، پرامن احتجاج جہاں لوگوں کا حق ہے وہاں شہریوں کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی بھی ذمہ داری ہے، اس قانون کے بعد مقامی انتظامیہ سے جلسوں اور احتجاج کیلئے پیشگی اجازت کی شرط پر عملدرآمد سے پیشہ ور ہڑتالیوں کی بلیک میلنگ بند ہو گی اور سیاحت کو بھی فروغ ملے گا اور مزدور کا چولھا بھی نہیں بجھے گا۔

اس آرڈیننس کو لانے میں آزاد جموں و کشمیر کی حکومت میں شامل پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نواز کا مرکزی کردار رہا ہے جس کو آزاد جموں و کشمیر کے ہر شہری نے سراہا ہے۔

اس وقت عوامی ایکشن کمیٹی اشرافیہ کی مراعات اور وزرا کی تعداد میں کمی کا مطالبہ کر رہی ہے جو بالکل جائز ہے لیکن اس آڑ میں جو احتجاج کا راستہ وہ اختیار کرنے جا رہے ہیں وہ درست نہیں ہے۔

مشکل مالی حالات کے باوجود مقننہ اور بیورو کریسی پر مراعات کی مد میں نوازشات کی بارش جاری ہے، اس علاقے میں بیس لاکھ آبادی پر چیف سیکرٹری سمیت 27 سیکرٹری کام کر رہے ہیں، ان میں سات سیکرٹری ضرورت سے زیادہ ہیں جن پر ماہانہ ڈیڑھ کروڑ روپے خرچ کئے جاتے ہیں جو سال کے 18 کروڑ روپے بنتے ہیں، آزاد کشمیر میں انسانی جانوں کو بچانے کیلئے ادویات کی خریداری کیلئے سالانہ بجٹ 18 کروڑ روپے سے بھی کم ہے، حکومت ان سات سیکرٹریز کو کم کر کے آزاد کشمیر کے غریب اور مستحق شہریوں کو زندگیاں بچانے کی ادویات دے سکتی ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں