پی ایس ایل کاعروج کرکٹ کے عالمی ستاروں کا جوش وخروش اور چوکوں چھکوں کی بہار

تحریر : زاہداعوان


پاکستان سپرلیگ کاپانچواں ایڈیشن کرکٹ کے عالمی ستاروں کے جوش وخروش، چوکوں وچھکوں کی بہاراورشائقین کی دلچسپی کے باعث اپنے عروج پرہے، پوائنٹس ٹیبل پراس وقت تک ملتان سلطانز سرفہرست ہے جبکہ حسبِ روایت لاہور قلندرز کی کارکردگی سب سے مایوس کن دکھائی دیتی ہے

، آئندہ ہفتے تک پوزیشن بالکل واضح ہوجائے گی اورحتمی ٹاپ فور ٹیمیں سامنے آجائیں گی۔ پی ایس ایل کے میچوں کاجائزہ لیاجائے تو ہر میچ میں سنسنی خیز مقابلہ دیکھنے کومل رہاہے اور سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ بارشوں کے باوجود سٹیڈیمز تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرے ہوتے ہیں اور شائقین کاجوش دیدنی ہوتاہے، اس حوالے سے راولپنڈی کے شائقین داد کے مستحق ہیں جنہوں نے بارش میں بھی ہمت نہ ہاری اور میچ شروع ہوتے ہی ہائوس فل ہوجاتاہے۔ ملتان اور لاہورمیں بھی شائقین کاجوش کسی سے کم نہیں تھا اور ہرجگہ تماشائیوں نے دونوں ٹیموں کو ہر اچھی گیند پر بلاتفریق دادوتحسین دی۔ پاکستان سپرلیگ کے چوتھے ایڈیشن نے ہمیں کئی بہترین نوجوان فاسٹ بائولر دئیے جو آج پاکستان ٹیم کااہم حصہ ہیں اسی طرح رواں ایڈیشن میں بھی پشاورزلمی کے ایمرجنگ پلیئر حیدرعلی کی صورت میں ایک بہترین بلے باز سامنے آیاہے جس کی خوداعتمادی دیکھ کر کہاجاسکتاہے کہ مستقبل قریب میں پاکستانی ٹیم کو ون ڈائون کی پوزیشن کے لئے ایک اچھی چوائس مل گئی ہے۔ پشاورزلمی واحد فرنچائز ہے جو بیٹنگ کاانحصار اپنے کھلاڑیوں پرکرتی ہے جبکہ دیگر ٹیموں کودیکھاجائے تو ان کی ٹاپ آرڈر بیٹنگ کادارومدار غیرملکی کرکٹرز پر ہوتاہے۔ پی ایس ایل فائیو کاسفرجوں جوں اپنے عروج کی جانب گامزن ہے تو کئی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان سپرلیگ کے پانچویں ایڈیشن کے 34میچوںکیلئے70ہزار امریکی ڈالرز کی خطیررقم لائٹنگ والی وکٹوں اور بیلز کے کرائے پر اڑا دی، تاہم اتنے بھاری کرایہ پرلی گئی لائٹنگ والی وکٹوں اوربیلز کی فنی خرابی کے باعث کئی بار کھیل روکنا پڑتاہے۔ پی سی بی نے پی ایس ایل فائیو کے لئے ایک غیرملکی کمپنی سے لائٹنگ والی وکٹیں اوربیلز کرائے پرحاصل کررکھی ہیں۔ پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں بھی جب کراچی کنگز کے اوپنرز بیٹنگ کے لئے آئے اورامپائرز نے بیلز وکٹوں پررکھیں تو وہ کام ہی نہیں کررہی تھیں جس پر کچھ دیر کیلئے کھیل روکنا پڑااورپھر کمپنی کے نمائندے نے فنی خرابی دور کی تو کھیل شروع ہوا، شائقین کرکٹ کاکہناہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس سے کم خرچ پربھی اچھی وکٹیں حاصل کرسکتاتھا اور اس خطیررقم سے ملک میں قومی سطح کاٹورنامنٹ منعقد کیاجاسکتاتھا جس سے نوجوانوں کوکھیلنے کاموقع بھی ملتا اورنیاٹیلنٹ بھی سامنے آتا۔پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے لئے گراں قدر خدمات اورپاکستان سے محبت کااعتراف کرتے ہوئے پاکستان کی اعزازی شہریت حاصل کرنے والے پشاورزلمی کے کپتان ڈیرن سیمی کے ٹویٹ کاڈراپ سین بھی سامنے آگیا اوروہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو کر دو سالہ مدت کیلئے ہیڈ کوچ مقرر کردیئے گئے جن کی جگہ قیادت کا منصب فاسٹ بائولر وہاب ریاض نے سنبھال لیا جبکہ فرنچائز کے ڈائریکٹر کرکٹ محمد اکرم کو بائولنگ کوچ کی ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔ ایونٹ کے دوران ایک میچ میں ڈراپ ہونے کے بعد ڈیرن سیمی کے ذومعنی ٹوئٹ کا عقدہ بھی کھل گیا ہے جن کا کہنا تھا کہ میں نے ایک بات سیکھی ہے کہ آپ اسی وقت تک اہم ہوتے ہیں جب تک اپنا کام مکمل نہ کرلیں۔اس کے بارے میں مختلف قسم کی چہ مگوئیاں کی گئیں اور ڈیرن سیمی کے فرنچائز سے اختلافات کو بھی ابھارا گیا جن کی سابق ویسٹ انڈین کپتان نے وضاحت کردی البتہ اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ ان کی انجری کی مشکلات اور اس کے نتیجے میں خراب فارم نے بطور کھلاڑی ان کا سفر اختتام پر پہنچا دیا ہے اور وہ اب بطور کرکٹر میدان میں نہیں اتریں گے ۔ ڈیرن سیمی کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ وہاب ریاض ٹیم کی قیادت کریں گے البتہ انہیں بھی خود کو منتخب کرنے کا پورا اختیار حاصل ہوگا۔ وہ فرنچائز کیلئے ہمیشہ بہترین کھیل پیش کرنے کی کوشش کرتے رہے حالانکہ انہیں فٹنس مسائل کا بھی سامنا رہا تاہم اب وہ نوجوانوں کو آگے لانے کیلئے قدرے مختلف کردار نبھانا چاہتے ہیں۔پہلی بار ٹاپ فور میں پہنچنے والی ملتان سلطانز کی ٹیم شاندار کارکردگی کامظاہرہ کرتے ہوئے ایونٹ کی فیورٹ ٹیم بن چکی ہے اورراولپنڈی کے شائقین ملتان سلطانز اور اپنے پسندیدہ سپرسٹار شاہدآفریدی کے شدت سے منتظر ہیں ۔ پی ایس ایل کے حالیہ سیزن میں بھی لاہور قلندرز کی ناکام کارکردگی کا سلسلہ برقرار ہے اور موجودہ حالات نے فرنچائز کے مالک فوادرانا کو مایوسی میں مبتلا کردیا ہے ۔ایک سابق ٹیسٹ کرکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر آنے والے میچوں میں بھی لاہور قلندرز کی کارکردگی میں بہتری نہیں آئی تو فوادرانا اپنی ٹیم کسی اور کو فروخت کرنے پر مجبور ہو جائیں گے ۔ لاہور قلندرز پر بھاری سرمایہ کاری کی جا رہی ہے اور فرنچائز کے کوچز سال بھر ٹیلنٹ ہنٹ ٹرائلز کی مدد سے نئی صلاحیت کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں لیکن اس محنت کے اثرات ٹیم کے نتائج میں دکھائی نہیں دیتے اور سمجھ میں نہیں آتا کہ ٹیم کے سلیکٹرز جو ٹرائلز لیتے ہیں ان کا مقصد کیا ہے جب ان کی ٹیم کو کوئی فائدہ ہی نہیں پہنچ رہا ہے ۔ کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر کراچی کے بقیہ میچز راولپنڈی یالاہور منتقل کرنے کی تجویز بھی زیرغور آئی لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرپائے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے نو عمر فاسٹ بائولر نسیم شاہ بائیں ٹخنے کی انجری سے دوچار ہوکر ایک ہفتے کیلئے ٹورنامنٹ سے باہرہوگئے ہیں۔نوعمر پیسر کو انجری کے خطرات کے پیش نظر ابتدائی دو میچوں میں نہیں کھلایا گیا تھا تاہم وہ ایک بار پھر مشکل سے دوچار ہیں۔وہ اس سے قبل بنگلا دیش کیخلاف ٹیسٹ میچ میں بھی انجری کے باعث آخری دن بائولنگ نہیں کراسکے تھے ، لہٰذا پی سی بی کو اس نوجوان کھلاڑی کے مسئلے کوسنجیدگی سے دیکھناچاہئے تاکہ اس نوجوان کاکیریئر متاثر نہ ہو۔ اس ایونٹ میں پی سی بی حکام کے کہنے پر سندھ اور پنجاب کی حکومتوں نے اعزازی پاس اورٹکٹ لینے پر پابندی عائد کی اورسرکاری افسران واہلکاروں کومیچ دیکھنے کیلئے ٹکٹ خریدنے کی ہدایت کی جبکہ پی سی بی نے بھی اپنے آفیشلز سمیت دیگر متعلقہ افراد کو اس بار اعزازی پاسز دینے میں بڑی کنجوسی برتی ، میرے خیال میں یہ کوئی غلط روایت نہیں ہے لیکن اس میں بھی یکساں پالیسی برتی جاتی ، لیکن سوال یہ پیداہوتاہے کہ پی سی بی نے ہزاروں کی تعداد میں جو اعزازی پاس پرنٹ کئے ، تقسیم بھی ہوئے تو پھر وہ کن لوگوں کو دئیے گئے اوراس سلسلے میں کیاپالیسی مرتب کی گئی تھی کیونکہ آفیشلز میں بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ کسی کو تین ملے توکسی کوتیس، اوراعزازی پاسز مارکیٹ میں فروخت ہونے کی اطلاعات بھی سامنے آئیں، جو لمحہ فکریہ ہے۔ پی سی بی حکام کو ان باتوں کانوٹس لیناچاہئے۔ اسی طرح کیمرہ مینوں کے مسئلہ سمیت میڈیاایکریڈیشن پالیسی میں بھی میرٹ اورادارے کی پالیسی کی بجائے پسند وناپسند زیادہ نظر آئی جو کہ نہیں ہونی چاہئے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

اچھے بچے نہیں لڑتے

راجو اور شانی ہمیشہ کسی نہ کسی بات پر جھگڑا کرتے نظر آتے تھے۔ ان دونوں کے گھر والے ان سے بہت تنگ تھے۔ دونوں ہمیشہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ایک دوسرے سے لڑتے اور بدلا لیتے نظر آتے تھے۔

چاند پری

چاند پری ایک خوبصورت اور پراسرار مخلوق تھی جو چاند پر رہتی تھی۔ اس کی سفید ریشمی بال، چمکدار آنکھیں اور روشنیوں سے سجا ہوا لباس اسے واقعی جادوئی دنیا کی شہزادی بناتا تھا۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

مکڑیاں جالے کیسے بنتی ہیں؟ مکڑی کے جالے میں کچھ تار چپکنے والے اور کچھ نہ چپکنے والے ہوتے ہیں۔ مکڑی سب سے پہلے جالے کا ڈھانچہ نہ چپکنے والے تاروں سے تیار کر تی ہے جو ’’پاگاہ‘‘ (Foothold)کا کام کرتے ہیں۔اس کے بعد وہ باقی جال کو ایسے تاروں سے مکمل کرتی ہے جو انتہائی چپکنے والے ہوتے ہیں۔

حرف حرف موتی

٭… گناہ، کسی نہ کسی صورت میں دل کو بے چین رکھتا ہے۔ ٭… کامیابی کا بڑا راز خود اعتمادی ہے۔

ذرامسکرایئے

سخت سردی کا موسم تھا، ایک بیوقوف مسلسل پانی بھرے جارہا تھا۔ ایک صاحب نے پوچھا ’’ تم صبح سے اتنا پانی کیوں بھر رہے ہو، آخر اتنے پانی کا کیا کرو گے؟‘‘ بیوقوف بولا: ’’ پانی بہت ٹھنڈا ہے، گرمیوں میں کام آئے گا‘‘۔٭٭٭

پہیلیاں

مٹی سے نکلی اک گوری سر پر لیے پتوں کی بوری جواب :مولی