آج کا پکوان چکن رائس

تحریر : روزنامہ دنیا


اجزاء: چاول250گرام،بند گوبھی 1 کپ،ہری پیاز250گرام،تیل 3کھانے کے چمچ،نمک 1 چائے کا چمچ،گرم مصالحہ1/2چائے کا چمچ،ہری مرچ 3 عدد،فوڈ کلر چند قطرے،چلی ساس ٹاپنگ کے لیے (سپائس کے اجزاء)بون لیس چکن کی بوٹیاں 300گرام،پھینٹا ہوا انڈا آدھا،یخنی1کپ،کیچپ1/2کپ،چلی گارلک ساس1/2کپ،کُٹی لال مرچ1 چائے کا چمچ،نمک1/4چائے کا چمچ،کُٹی کالی مرچ1/2چائے کا چمچ،پسی لال مرچ1/2چائے کا چمچ،نمک1/2چائے کا چمچ،کارن فلور 2کھانے کے چمچ،تیل 4کھانے کے چمچ

ترکیب:  پہلے چاول کو30 منٹ بھگوئیں۔ایک پین میں تیل گرم کر کے چاول،بند گوبھی اور ہری پیاز شامل کریں اور 10 منٹ پکائیں،پھر اس میں نمک اور گرم مصالحہ ڈیڑھ کپ پانی کے ساتھ ڈال کر ڈھکیں اور چاول تیار ہونے تک پکائیں۔اب اس میں فوڈ کلر اور سلائس میں کٹی ہری مرچ شامل کر کے10 منٹ دَم دیں۔سرو کرتے وقت چلی ساس چھڑک کر سرو کریں۔

سپائس بنانے کے لیے پہلے بون لیس چکن کی بوٹیوں میں کارن فلور،کُٹی کالی مرچ،نمک،پسی لال مرچ اور پھینٹا ہوا انڈا اچھی طرح مکس کریں۔اب انہیں گرم تیل میں فرائی کر لیں۔جب وہ گولڈن برائون ہو جائیں تو ان میں یخنی شامل کر دیں،ساتھ ہی کُٹی لال مرچ،نمک،کیچپ اور چلی گارلک ساس ڈال کر گاڑھا ہونے تک پکائیں۔آخر میں چولہے سے اُتار کر چاولوں کے ساتھ سرو کریں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

عید الفطر:خوشیوں اور محبت بھرا اسلامی تہوار

دُنیا کی ہر قوم اپنا ایک تہوار رکھتی ہے۔ان تہواروں میں اپنی خوشی کے ساتھ ساتھ اپنے جدا گانہ تشخص کا اظہار بھی ہوتا ہے۔ مسلمانوں کی عید دیگر مذاہب و اقوام کے تہواروں سے بالکل مختلف حیثیت رکھتی ہے۔

عید کا روز اور معمولات نبویﷺ

اچھالباس پہنناعید کے روز اچھے کپڑے پہننے کے متعلق امام شافعیؒ اورامام بغویؒ نے امام جعفربن محمد سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہﷺ ہر عیدکے موقع پر دھاری دار یمنی کپڑے کا لباس زیب تن کیاکرتے تھے۔

نماز عید الفطر کا طریقہ اور احکام

عید الفطر تو رمضان المبارک کی عبادات کی انجام دہی کیلئے توفیق الٰہی کے عطا ہونے پر اظہار تشکر و مسرت کے طور پر منائی جاتی ہے۔ ظاہر ہے کہ عبادات کے اختتام اور انجام پانے کی خوشی کوئی دنیوی خوشی نہیں ہے جس کا اظہار دنیاوی رسم و رواج کے مطابق کر لیا جاتا ہے۔

تیسویں پارے کاخلاصہ

سورۃ النباء:’’نبا،، خبر کو کہتے ہیں۔ سورت کے شروع میں فرمایا گیا ہے کہ لوگ ایک عظیم خبر کے متعلق، جس کے بارے میں یہ باہم اختلاف کر رہے ہیں، ایک دوسرے سے سوال کرتے ہیں، یعنی قیامت، اس کے وقوع اور حق ہونے کے بارے میں کچھ لوگوں کو اختلاف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: عنقریب قیامت برپا ہوگی تو انہیں معلوم ہو جائے گا۔

تیسویں پارے کاخلاصہ

تیسویں پارے میں چونکہ سورتوں کی تعداد زیادہ ہے اس لیے تمام سورتوں پر گفتگو نہیں ہو سکے گی بلکہ پارے کے بعض اہم مضامین کا جائزہ لینے کی کوشش کی جائے گی۔

انتیسویں پارے کاخلاصہ

سورۃ الملک : حدیث پاک میں سورۃ الملک کے بڑے فضائل بیان کیے گئے ہیں، اسے ’’المنجیہ‘‘ (نجات دینے والی) اور ’’الواقیاہ‘‘ (حفاظت کرنے والی) کہا گیاہے۔ اس سورۂ مبارکہ کی تلاوت عذاب قبر میں تخفیف اور نجات کا باعث ہے، اس کی ابتدا میں اللہ تعالیٰ نے موت وحیات کی حکمت بیان فرمائی کہ اس کا مقصد بندوں کی آزمائش ہے کہ کون عمل کے میزان پر سب سے بہتر ثابت ہوتا ہے۔اگلی آیات میں اللہ تعالیٰ نے اوپر تلے سات آسمانوں کی تخلیق کو اپنی قدرت کی نشانی قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کی تخلیق میں تمہیں کوئی عیب یا نقص نظر نہیں آئے گا، ایک بار پھر نظر پلٹ کر دیکھ لو، کیا اس میں تمہیں کوئی شگاف نظر آتا ہے، پھر بار بار نظر اٹھا کر دیکھ لو (اللہ کی تخلیق میں کوئی عیب یا جھول تلاش کرنے میں) تمہاری نظر تھک ہار کر ناکام پلٹ آئے گی۔