عریش فاطمہ اوررضوان ابرو پاکستان کے دو انمول ذہین بچے

تحریر : سروش فاطمہ


4سالہ عریش فاطمہ دنیا بھر میں مائیکرو سافٹ کی کم عمر ترین پروفیشنل بن گئی ہیں۔ انہوں نے ’’مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنلز ‘‘ کے امتحانات میں 700 کی جگہ 831پوائنٹس حاصل کر کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔ اس بچی نے اتنی کم عمری میں نیا ریکارڈ بنا کر سبھی کو ورطہ حیرت میں ڈال دیاہے۔حکومت پاکستان نے اپنی ویب سائٹ پر 4سالہ عریش فاطمہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اسے ایک اہم تاریخی واقعہ اور’’ پرائیڈ آف پاکستان ‘‘قرار دیا ہے۔ ان امتحانات میں عمومی طورپر بڑی عمر کے بچے یا نوجوان حصہ لیتے ہیں لیکن عریش فاطمہ نے کورونا میں لاک ڈائون کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ابو سے تربیت حاصل کی اور انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سب سے آگے نکلنے کی کوشش کی ۔

عریش فاطمہ انتہائی ذہین ، چوکس اور ہوشیار بچی ہے۔ اس کے والد اسامہ بھی آئی ٹی کے ماہر ہیں۔ انہوں نے بھی آئی ٹی کی دنیا میں محیر العقول کارنامے سرانجام دئیے ہیں۔ بچپن سے جوانی تک ان کا ریکارڈ بھی غیرمعمولی رہا ہے۔ بیٹی بھی باپ پر گئی ہے۔اس کے والد کا کہنا ہے کہ ’’میری بیٹی بہت اچھی آبزرور ہے ۔ دوسروں کو کام کرتے ہوئے دیکھ کر کام کی گہرائی تک پہنچ جاتی ہے۔ مجھے کمپیوٹر پر کا م کرتے ہوئے اس نے بھی وہ کچھ سیکھ لیا جس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔ اس کی یادداشت بلا کی تیز ہے اسی لیے وہ اگلے دو سالوں میں قرآن پاک کو حفظ کرنے کا پختہ عزم کیے ہوئے ہے اور وہ یہ کام کر لے گی ‘‘۔ 

عریش فاطمہ کی کمپیوٹر میں مہارت کو جلا بخشنے میں اس کے والد کا بڑا کر دار ہے، یہ شوق اسے ان سے ہی ورثے میں حاصل ملا۔ باپ نے ہی اسے ’’ورڈ‘‘ میں فائلوں کو لکھنا ، بنانا اور محفوظ کرنا سکھایا۔ انہوں نے اس کے مختلف ٹیکسٹ سکھائے اور پھر انہی فائلوں میں گرافک کو شامل کرنے کا ہنر بھی سکھایا۔اب 4سالہ بچی ایم ایس آفس پرکا م کے دوران کسی بھی بڑے کا مقابلہ کر سکتی ہے۔ ٹیبلز ا ور چارٹ بنانا آسان نہیں ،لیکن وہ کر سکتی ہے۔

کراچی میں نارتھ ناظم آباد کے 11سالہ رضوان ایماز علی ابرو(Aima’az Ali Abro)نے 2019ء میں ایک عالمی مقابلہ جیت کر اپنانام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کر الیا ہے۔ دنیابھر سے نوجوانوں نے ایک ایسے مقابلے میں حصہ لیا جس میں ان کے سامنے تمام ممالک کا انتہائی مختصرتعارف پیش کیا گیا ،ہمارے ابرو نے ایک منٹ میں 57ممالک کا نام بتا کر مقابلہ جیت لیا۔ یوں تو اس نے 58 ممالک کے نام درست بتائیے لیکن آخری نام مقرہ مدت (ایک منٹ ختم ہونے کے بعد بتایا گیا تھا)۔اس جیسا ذہین اور ممالک کے بارے میں وسیع معلومات رکھنے والالڑکا پوری دنیا میں کوئی نہ تھا۔ وہ کہتا ہے کہ ’’میں پاکستان کے لئے نوبل انعام بھی جیت کر لائوں گا‘‘، تاہم ابھی یہ دیکھنا ہے کہ یہ لڑکا اپنے لئے کون سی فیلڈ کا انتخاب کرتا ہے اور اس میں جوہر دکھانے کے راستے پاکستان میں موجود بھی ہیں یا نہیں۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

آخرت کی زندگی!

قرآن کریم اﷲجل شانہ کی آخری کتاب ہے جو سراپا حق ہے زندگی موت مابعد الموت، زندگی سے پہلے کیا تھا۔ اس زندگی کے بعد کیا ہوگا؟ تمام حقائق کو بڑے واضح آسان اور دل نشیںانداز میں بیان فرماتی ہے، حتمی اور یقینی بات کرتی ہے، جس میں ادنیٰ سا شبہ بھی نہیں۔

اسلام میں یتیموں کے حقوق

’’یتیم‘‘ اُس نابالغ بچے یا بچی کو کہا جاتا ہے کہ جس کے سر پرسے اُس کے باپ کا سایہ اُٹھ گیا ہو۔ اسلام نے مسلمانوں کو یتیم بچوں کے حقوق ادا کرنے اور اُن کے حقوق کی نگہبانی کرنے کی بڑی سختی سے تاکید کی ہے۔ یتیم بچوں کو اپنی آغوش محبت میں لے کر اُن سے پیار کرنا، اُن کو والد کی طرف سے میراث میں ملنے والے مال و اسباب کی حفاظت کرنا، اُن کی تعلیم و تربیت کی فکر کرنا، سن شعور کو پہنچنے کے بعد اُن کے مال و اسباب کا اُن کے حوالے کرنا اور انہیں اِس کا مالک بنانا اور بالغ ہونے کے بعد اُن کی شادی بیاہ کی مناسب فکر کرکے کسی اچھی جگہ اُن کا رشتہ طے کرنا، اسلام کی وہ زرّیں اور روشن تعلیمات ہیں جن کا اُس نے ہر ایک مسلمان شخص کو پابند بنایا ہے۔

سید الشہداء سیدنا حضرت امیر حمزہ ؓ

سید الشہداء سیدنا حضرت امیر حمزہ اسلام کے ان جانثاروں میں سے ہیں جن کی خدمات مینارہ نور اور روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ جب تک آپؓ حیات رہے آپؓ نے عملی طور پر سرکاردوعالمﷺ کے نائب کا کردار ادا فرمایا۔ غزوہ احد وبدر میں آپؓ اسلامی لشکر کے سالار رہے۔ بعثت کے چھٹے سال سے لے کر 3ہجری تک،اعلان اسلام سے لے کر غزوہ احد میں سید الشہداء کا بلند مقام ملنے تک آپؓ کی پوری حیات مستعار حفاظت مصطفی کریم ﷺ میں بسر ہوئی۔

مسائل اور ان کا حل

باجماعت نماز میں امام کی قرات میں مختلف آیات کا جواب دینے کی شرعی حیثیت سوال :امام صاحب اگرباجماعت نمازمیں اگرایسی آیات تلاوت کریں جس میں دعا کا ذکر ہویااللہ تعالیٰ کی کبریائی بیان ہویاجس میں عذاب الٰہی کا ذکرہواورمقتدی دعاکی صورت میں ’’آمین، سبحان اللہ، یا اعوذ باللہ‘‘ دل میں کہے ،کیاایساکرناجائزہے؟

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔