دودھ دہی کا استعمال نہ چھوڑیں
دودھ اور دہی ایسی غذا ہے جس کے بغیر انسانی زندگی کا تصور بھی ممکن نہیں۔ بچپن سے لیکر بڑھاپے تک اسکا استعمال انتہائی ضروری قرار دیا گیا ہے ۔ عموماً خیال کیا جاتا ہے کہ دودھ صرف چھوٹے بچوں کو دیا جائے اور بڑے چائے پی لیں حالانکہ دودھ عمر کے بڑھنے کیساتھ ساتھ زیادہ ضروری ہوجاتا ہے ۔ جوانی میں تو اس کا استعمال تریاق سے کم نہیں ۔ اسے استعمال کرنے کے اوقات کار مختلف ہیں دودھ کا استعمال عموماً صبح کے وقت ہی زیادہ تر کیا جاتاہے لیکن نیوٹرشنسٹ نے اس کا بہترین وقت شام 5 بجے بھی کہا ہے ۔کھلاڑی دودھ کا شیک بنا کر استعمال کرتے ہیں ۔ جم میں ورزش کرنے والے نوجوان دودھ اور کیلے کا شیک بنا کر پیتے ہیں جو کہ مسلز کی بڑھوتری میں کارآمد ہوتا ہے ۔ دودھ میں کیلشیم وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو ہڈیوں کی مضبوطی کیلئے بہت ضروری ہے ۔ دودھ سے پنیر بھی بنایا جاتا ہے پنیر بھی لاجواب فوائد سے مالا مال قوت بخش غذا ہے۔
بلغاریہ میں ایک تحقیق سے ثابت ہو ا کہ وہاں کے افراد کی عمر زیادہ لمبی کیوں ہے تو معلوم ہوا کہ وہ لوگ دہی کا روزانہ استعمال کرتے ہیں ۔دہی کو بھی عموما ً صبح ناشتے کے وقت کھایا جاتا ہے ۔ گرمیوں میں دہی کی لسی پنجاب میں شوق سے پی جاتی ہے ۔ پرانے زمانے میں اور اب بھی دیہات میں خواتین لسی بناتی اور مکھن نکالتی ہیں۔ آج بچے اور نوجوان دودھ سے الرجک ہیں جبکہ دودھ اور دہی کا جسم میں جانا بہت ضروری ہے کیونکہ اس سے ہڈیاں بنتی ہیں۔
آئرلینڈ کے محققوں کا کہنا ہے کہ بوڑھے افراد کیلئے دہی بہت مفید ہے ۔ یہ ان کی ہڈیوں کو مضبوطی بخشتا ہے۔ مردوں کے مقابلے میں 40 سال سے زیادہ عمر کی خواتین کو دہی کھانے کا زیادہ فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ وہ بوڑھے مرد و خواتین جو ہفتے میں دو تین دن صرف 200 گرام دہی کھاتے ہیں ان کے کولہوں اور ٹانگوں کی ہڈیاں دہی نہ کھانے والے افراد کی نسبت زیادہ مضبوط ہوجاتی ہیں۔ اتنی مقدار میں دہی کھانے والے افراد کے جسموں میں معدنیات (منرلز) کی مقدار بھی زیادہ پائی جاتی ہے ۔
دہی سے جسم کو بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں یہ ایک مکمل غذا ہے۔ دہی میں موجود ضروری غذائی اجزا ء آسانی سے انہضامی نالی میں جذب ہو جاتے ہیں۔ یہ دیگر غذاؤں کے بھی ہضم ہونے میں معاونت کرتاہے۔ دہی جسم میں پی ایچ بیلنس برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے معدے میں تیزابیت نہیں ہونے دیتا۔ اس سے معدے کی کئی تکالیف سے نجات ملتی ہے۔ اس میں موجود کیلشیم اور فاسفورس ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط کرتا ہے۔ دہی کا مستقل استعمال آسٹیوپروسس اور گنٹھیا جیسے مرض کے خطرات سے محفوظ رکھتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق اگر روزانہ 18 اونس دہی کھایا جائے تو اس سے پیٹ کی چربی گھلتی ہے۔ جسم میں کیلشیم فیٹس کے خلیات میں سے کارٹیسول کے اخراج کو روکتا ہے جس سے انسان کا وزن نہیں بڑھتا۔آج کل امراض قلب میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ دل کی صحت کیلئے دہی کا استعمال بے حد مفید ہے۔ دہی جسم میں کولیسٹرول کو کنٹرول کرتا ہے یہ ہائپرٹینشن جیسے مرض سے بھی بچاتا ہے۔دہی سے جلد اور بال خوبصورت ہو جاتے ہیں اس سے جلد اور بالوں پر لگایا بھی جاتا ہے۔
جلد اور بالوں کو خوبصورت بنانے والے کئی گھریلو ٹوٹکوں میں دہی کا استعمال کیا جاتا ہے۔اگر صرف دہی سے ہی چہرے کا مساج کیا جائے تو یہ وائٹننگ بلیچ کا کام کرتا ہے اور اس سے جلد نرم و ملائم ہو جاتی ہے۔دہی بالوں کی صحت اور مضبوطی کیلئے تو مفید ہے ہی، اس سے بالوں کی خشکی بھی دور ہوجاتی ہے۔ دہی میں موجود لیکٹک ایسڈ خشکی پیدا کرنے والے فنگس کو ختم کرتا ہے اکثر لوگوں کو دودھ پینے سے معدے کی تکلیف کا سامنا ہوتا ہے بعض لوگوں کے پیٹ میں گیسز بننے لگتے ہیں اور بعض لوگوں کا وزن بڑھنے لگتا ہے۔ البتہ دہی سے آپ کو دودھ کی تمام غذائیت ملتی ہے اور اس سے نظام انہضام بھی ٹھیک رہتا ہے۔انسان کی قوت مدافعت اسے تمام تر اندرونی و بیرونی خطرات سے محفوظ رکھتی ہے قوت مدافعت جتنی زیادہ ہو گی انسان اتنا ہی کم بیمار پڑے گا۔ دہی کئی قسم کی بیماریوں کو ہونے سے روکتا ہے یہ جسم میں ایسی حفاظتی تہہ بنا دیتا ہے جو کسی بھی جراثیم کو جسم کو کمزور کرنے یا کسی بھی بیماری کو ہونے سے روکتی ہے۔
ماہرین کا ایک نئی تحقیق کی بنیاد پر کہنا ہے کہ دہی کا باقاعدہ استعمال خاموش قاتل بلڈ پریشر اور امراضِ قلب کی بیماریوں سے بچانے میں مددگار ہوتا ہے۔نرسز ہیلتھ سٹڈی کی جانب سے کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر، فالج اور امراضِ قلب کی بڑی وجہ ہے اسی بنا ء پر اس کیفیت کو’’ خاموش قاتل‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں1 ارب آبادی ہائی بلڈ پریشر کی شکار ہے تاہم دہی کا استعمال اس مرض کو قابو میں رکھتا ہے اور یوں دل کے متعدد امراض کا خطرہ بھی ٹل جاتا ہے۔