وزیراعظم کا دورہ لیہ، سیاسی اور معاشی اثرات
ماضی میں ڈیرہ غازیخان ڈویژن ترقیاتی عمل میں بہت پیچھے رہ گیا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف نے اب اس خطے کو فوکس کیا ہے، وزیر اعلیٰ عثمان بزدار بھی مسلسل دورے کررہے ہیں اورہر پسماندہ علاقے میں پہنچتے ہیں ۔وزیر اعظم عمران خان کی ترجیح بھی پیچھے رہ جانے والے علاقے ہیں اس لئے یہ ڈویژن بھی وزیر اعظم کی ترجیحات میں شامل ہے۔ وزیر اعظم گزشتہ دنوں ملتان پہنچے یہا ں سے لیہ گئے اور دورہ مکمل کرکے واپس اسلام آباد روانہ ہوگئے۔ وزیر اعظم عمران خان نے علاقے کیلئے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کیا ۔ ان کے دورے کے سیاسی اثرات تو اہم ہیں لیکن اگر ترقیاتی پیکج پر عملدرآمد ہوجاتا ہے تو اس سے علاقے میں نمایاں معاشی تبدیلی محسوس ہوگی۔ وزیر اعظم عمران خان کے دورے سے ایک روز قبل وزیر اعلیٰ عثمان بزدار بھی پہنچ گئے تھے۔ ان کی ٹیم کے ارکان ڈاکٹر شہباز گل، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، صوبائی کابینہ کے ارکان اور پارلیمنٹیرینز بھی بڑی تعداد میں موجود تھے ، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے میڈیا کو وزیر اعظم کے دورے کی تفصیلات سے آگاہ کیا ۔
وزیر اعظم عمران خان کے دورے کے اہم سیاسی اور معاشی اثرات مرتب ہوں گے۔ ان کی مقامی ارکان اسمبلی سے ملاقاتیں بھی کم اہم نہیں۔کیونکہ پی ٹی آئی کے مقامی رہنمائوں کے لئے عوام کو جواب دینا مشکل ہو رہا تھا، خاص طور پر ایسے حالات میں جب مہنگائی کا طوفان ہو، بیروزگاری ہو، وسائل کی عد م دستیابی کے باعث ترقیاتی کام رکے ہوئے ہوں تو سیاستدانوں کے لئے عوام کا سامنا کرنا آسان نہیں ہوتا ۔ کچھ ایسی ہی صورتحال یہاں بھی تھی۔ وزیر اعظم کا دورہ مقامی سیاستدانوں کے لئے تازہ ہوا کا جھونکا ہے ۔ ان کا موقف ہے کہ ایک بڑے ترقیاتی پیکج کے اعلان کے علاوہ وزیر اعظم کی آمد سے سیاستدانوں کے سرکاری مشینری سے تعلقات بھی بہتر ہوئے ہیں جو مقامی سیاست کا اہم جزو ہے ۔ مقامی سیاست روز مرہ کے چھوٹے چھوٹے مسائل حل کرنے سے جڑی ہوتی ہے ۔ اگر کوئی افسر کسی مقامی سیاستدان سے تعاون کرنا چھوڑ دے تو اس کے لئے سیاست کرنا مشکل ہوجاتی ہے اسی لئے جب بھی کوئی بڑی شخصیت علاقے کا دورہ کرتی ہے تو اس کے سامنے پہلی شکایت سرکاری مشینری کے خلاف پیش ہوتی ہے۔ افسروں کے عدم تعاون کا گلہ کیا جاتا ہے ۔ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے دورے سے مقامی سیاستدانوں کی شکایات کسی حد تک رفع ہوئی ہیں ، بعض متحارب گروپ بھی اکھٹے بیٹھ گئے ہیں ۔ وزیراعظم کے دورہ لیہ کے اس خطے پر معاشی اثرات بھی مرتب ہوں گے ، اس دورے کے موقع پر ضلع لیہ کے لئے 13.80 ارب کے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کیا گیا ، ان میں زچہ بچہ ہسپتال، یونیورسٹی آف لیہ ، لیہ سے چوک اعظم تک دورویہ سڑک، گریٹر تھل کینال ، سات کالجز ، لیہ سے چیچہ وطنی سڑک اور میانوالی مظفرگڑھ روڈ جیسے اہم منصوبے بھی شامل ہیں ۔
وزیر اعظم کے دورے کے موقع پر ڈیرہ غازیخان اور ساہیوال ڈویژن کے تمام افراد کے لئے قومی صحت پروگرام کے اجراء کا بھی اعلان کیا گیا۔حکومت نے ان اضلاع میں ہیلتھ انشورنس فراہم کردی ہے ، ہیلتھ کارڈ کے سیاسی اثرات ’’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ‘‘ جیسے ہی مرتب ہوں گے ۔ اب دیکھنا یہ بھی ہے کہ حکومت اس کا غلط استعمال کس طرح روکتی ہے۔اگر ’’ یونیورسٹی آف لیہ ‘‘قائم ہو گئی تو اس سے پورے خطے میں ’’خاموش تعلیمی انقلاب ‘‘ آ سکتا ہے ۔ تحریک انصاف کے مقامی سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ یہ یونیورسٹی انتخابات سے قبل کام شروع کردے گی، زکریا یونیورسٹی کا سب کیمپس یہاں پہلے سے ہی موجود ہے اس لئے منصوبے پر کام کی رفتار کو تیز کرنا کوئی مشکل نہیں۔وزیر اعظم کی واپسی کے بعد وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے اگلے روز بھکر کا دورہ کرکے وہاں بھی ایک بڑے پیکیج کا اعلان کیا۔ وزیر اعلیٰ نے وزیر اعظم کے احکامات پر عمل درآمد کو بھی یقینی بنایا ۔
وزیر اعظم کا دورہ جنوبی پنجاب ایسے موقع پر ہوا ہے جب ڈیر ہ غازیخان کے پہاڑی علاقوں میں ایک دہشت ناک واقعہ پیش آیا، بدنام لادی گینگ کے ارکان نے ایک مغوی کے اعضا ء کاٹنے کی ویڈیوبنا کر اپ لوڈ کردی، جس سے پورے علاقے کی فضا سوگوار تھی ، وزیر اعظم نے لادی گینگ کی گرفتاری کے لئے پولیس اور رینجرز کو ہدایات جاری کیں اور عوام سے وعدہ کیا کہ ڈاکوئوں کو نشان عبر ت بنا یا جائے گا ۔ وزیر اعظم کے دورے کے بعد سے علاقے میں بڑا آپریشن جاری ہے ، یہی وجہ ہے کہ خطے میں جرائم پیشہ افراد کی کارروائیا ں رک گئی ہیں ، عوام نے کسی حد تک سکھ کا سانس لیا ہے، اگر یہ آپریشن کامیاب ہوتا جاتاہے اور ان علاقوں سے ان جرائم پیشہ عناصر کا قلع قمع ہو جاتا ہے تو اس کے مثبت اثرات سیاست پر بھی مرتب ہوں گے۔ اس تاثر کی نفی ہوگی کہ کچھ سیاستدان جرائم پیشہ عناصر کی پشت پناہی کرتے بھی ہیں۔