ابٹن کا استعمال جلد کو شاداب بناتا ہے
جلد کی اوپری تہہ کے دو حصے ہوتے ہیں۔ ایک Epidermisاور دوسرا Dermisکہلاتا ہے۔ یہ ساخت میں تہایت باریک ہوتے ہیں۔ عام طور پر جلد کا کام بیرونی عناصر سے حفاظت اور جسم کید رجہ حرارت کو اعتدال پر رکھنا ہے اور یہی اس کا سب سے اہم کام ہے۔
موسم کے لحاظ سے جلد پر کئی تبدیلیاں رونما ہوتی رہتی ہیں لہذا Epidermisجو ایک خاص قسم کی پروٹین سے بنی ہوتی ہے اسے کیراٹن کہتے ہیں۔ یہ جلد کو صرف سردی ، گرمی اور خشکی ہی سے نہیں بلکہ بیرونی جراثیم سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔اس سے نیچے والی تہہ یعنی Dermisکا کام نئے خلیے بنانا ہے جو خود کار نظام کے تحت اوپر کی جان بڑھتے رہتے ہیں چونکہ اوپری سطح تک پہنچتے پہنچتے یہ خلیات پرانے ہو چکے ہوتے ہیں لہذا جھڑ جاتے ہیں اور ان کی جگہ نئے خلیات جنم لے لیتے ہیں۔ یہ عمل Keratinizationکہلاتا ہے۔
یہ عمل پورے بدن کی جلد پر جاری رہتا ہے۔ پیروں کے تلوؤں کی تہہ اور اس کے خلیات موٹے ہوتے ہیں جو کہ چھلکوں کی صورت میں ہوتے ہیں وہ نوٹس میں بھی آتے ہیں۔نرم و ملام برش یا نائلوں کے جھانوے سے پیروں کی صفائی کی جاتی ہے۔
سر میں بھی اس طرح چھلکوں کے بننے کا عمل جاری رہتا ہے۔جو قطعی نارمل ہے۔اسی لئے ہم بالوں کو دھوتے ہیں۔اگر یہ چھلکے تہہ در تہہ جمتے چلے جائیں تو خشکی اور ایگزیما کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ نیز اگر یہ خشکی زیادہ مقدار میں بننے لگے تو گردن، کندھوں ، سینے اور اکثر جھڑ کر چہرے پر بھی سرخی اور خارش کا باعث بن سکتی ہے۔
کلینزنگ کیوں کی جاتی ہے؟
اگر مردہ یا پرانے خلیات کو چہرے سے وقتاً فوقتاً ہٹا دیا جائے تو اس کے نیچے سے تازہ اور جواں تر خلیوں کو اوپری تہہ تک پہنچنے میں آسانی ہوجائے گی اور یہ عمل کلینزنگ کے ذریعے سرانجام دیا جاسکتا ہے۔
اسکربنگ کس طرح کی جائے؟
جلد کی شادابی کا یہی ایک بنیادی اصو ل ہے جس پر زیبائش و آرائش کی عمار ت کھڑی کی گئی ہے۔روزانہ چہرے کو معمول کے مطابق دھونے کے علاوہ ہفتے میں ایک بار نرمی سے اسکربنگ بھی کرنی چاہئے۔ یہ عام طور پر بیسن ، چوکر(چھنے ہوئے آٹے کی بھوسی) ، ابٹن وغیرہ سے کی جاسکتی ہے۔ چہرے پر نکھار کے لیے ابٹن کا استعمال بے حد مفید ہے ، مگر چونکہ اس میں ہلدی شامل ہوتی ہے لہٰذا تھوڑے عرصے کے لئے اس کا استعما ل ترک کر دیا جائے، ورنہ چہرے کی رنگت مسلسل پیلی دکھائی دینے لگے گی۔اس کے علاوہ بعض ابٹنوں میں تیل کی آمیزش ہوتی ہے جو کہ چکنی، دانے اور مہاسوں والی جلد کیلئے قطعی طور پر مناسب نہیں۔
بازار میں غیر ملکی اسکربز بھی دستیاب ہیں جن میں ایک چکنے محلول کے اندر سخت قسم کے باریک دانے بھرے ہوتے ہیں جوکہ چہرے کی جلد پر خراشیں بھی ڈالنے کا سبب بن سکتے ہیں۔اس لئے ان کے انتخاب میں یہ بات ضرور مد نظر رکھی جائے کہ ان میں شامل کئے گئے مواد کی وجہ سے چہرہ چھل نہ جائے۔خریدنے سے پہلے دیکھ لیا جائے کہ یہ دانے ہموار سطح کے اور باریک ہیں یا نہیں۔ ہفتے میں ایک بار اسکربنگ کرنا کافی ہوتا ہے۔