جس کا کام ، اسی کو ساجھے

تحریر : کاشف علی


بادشاہ کا ایک عزیر ترین حجام تھا۔یہ روزانہ بادشاہ کے پاس حاضر ہوتا اور دوسے تین گھنٹے اس کے ساتھ رہتااسی دوران بادشاہ اپنی سلطنت کے امور بھی سر انجام دیتا رہتااورحجامت بھی کرواتا رہتا۔ایک دن حجام نے بادشاہ سے عرض کی ’’ حضور میں وزیر کے مقابلے میں آپ سے زیادہ قریب ہوں اور آپ کا وفا دار بھی ہوں تو آپ مجھے اس کی جگہ وزیر کیوں نہیں بنا دیتے؟‘‘۔

بادشاہ حجام کی بات سن کر مسکرانے لگااور جواب میں کہا ’’ میں تمہیں وزیر بنانے کے لئے تیار ہوں لیکن وزیر بننے کے لئے تمہیں ایک امتحان سے گزرنا ہوگا‘‘ ۔حجام نے سینے پر ہاتھ رکھتے ہوئے عرض کیا ’’آپ حکم کیجئے بادشاہ سلامت ،میں ہر امتحان کے لئے تیار ہوں‘‘۔حجام کی یہ بات سن کر بادشاہ بولا ’’ ہماری بندرگاہ پر ایک بحری جہاز آیا ہے مجھے اس کے بارے میں معلومات لا کر دو‘‘۔حجام حکم کی تعمیل کرتے ہوئے بندرگاہ پر گیا اور واپس آکر بولا ’’ جی بادشاہ سلامت جہاز وہاں کھڑا ہے ‘‘۔بادشاہ نے پوچھا ’’یہ جہاز کب آیا ‘‘ حجام دوبارہ بند گاہ کی جانب بھاگااور واپس آکر بتایا ’’ دو دن پہلے آیا ہے ‘‘ بادشاہ نے پوچھا اچھا یہ بتاؤ جہاز کہاں سے آیا ہے‘‘؟۔یہ سن کر حجام ایک مرتبہ پھر بندر گاہ کی طرف بھاگاواپس آیا تو بادشاہ نے پوچھا کہ ’’ جہاز پر کیا لدا ہوا ہے ‘‘ حجام پھر سمندر کی طرف بھاگ کھڑاہوا، ججام شام تک محل اور سمند ر کے چکر لگاتا رہا اور تھک گیا۔

اس کے بعد بادشاہ نے وزیر کو بلایا اور اس سے پوچھا کہ ’’ کیا سمندر پر کوئی جہاز کھڑا ہے‘‘؟ ۔وزیر نے ہاتھ باندھ کر عرض کیا ’’بادشاہ سلامت دو دن پہلے ایک تجارتی جہاز انگلستان سے ہماری بندرگاہ پر آیا تھا ،اس میں جانور،خوراک اور کپڑا لدا ہوا ہے،اس کے کپتان کا نام مائیکل ہے ،یہ چار دن مزید یہاں ٹھہرے گا ، یہاں سے ایران جائے گا اور وہاں ایک ماہ رکے گا ، اس میں 209لوگ سوار ہیں اور میرا مشورہ ہے کہ ہمیں بحری جہاز پر ٹیکس بڑھا دینا چاہئے‘‘۔بادشاہ نے یہ سن کر حجام کی طرف دیکھا۔حجام نے چُپ چاپ استرا تھاما اور عرض کیا ’’ بادشاہ سلامت کل کس وقت آؤں حجامت بنانے ‘‘؟۔

بچو اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ جس کا کام اسی کو ساجھے ،مطلب آپ جس کام میں ماہر ہیں ، آپ کو وہی کام کرنا چاہئے، دوسروں کے کام میں دخل نہیں دینا چاہئے کیوں کہ ہر شخص ہر طرح کا کام نہیں کر سکتا ، ہرانسان اپنی صلاحیت کے مطابق ہی کام سر انجام دیتا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

آخرت کی زندگی!

قرآن کریم اﷲجل شانہ کی آخری کتاب ہے جو سراپا حق ہے زندگی موت مابعد الموت، زندگی سے پہلے کیا تھا۔ اس زندگی کے بعد کیا ہوگا؟ تمام حقائق کو بڑے واضح آسان اور دل نشیںانداز میں بیان فرماتی ہے، حتمی اور یقینی بات کرتی ہے، جس میں ادنیٰ سا شبہ بھی نہیں۔

اسلام میں یتیموں کے حقوق

’’یتیم‘‘ اُس نابالغ بچے یا بچی کو کہا جاتا ہے کہ جس کے سر پرسے اُس کے باپ کا سایہ اُٹھ گیا ہو۔ اسلام نے مسلمانوں کو یتیم بچوں کے حقوق ادا کرنے اور اُن کے حقوق کی نگہبانی کرنے کی بڑی سختی سے تاکید کی ہے۔ یتیم بچوں کو اپنی آغوش محبت میں لے کر اُن سے پیار کرنا، اُن کو والد کی طرف سے میراث میں ملنے والے مال و اسباب کی حفاظت کرنا، اُن کی تعلیم و تربیت کی فکر کرنا، سن شعور کو پہنچنے کے بعد اُن کے مال و اسباب کا اُن کے حوالے کرنا اور انہیں اِس کا مالک بنانا اور بالغ ہونے کے بعد اُن کی شادی بیاہ کی مناسب فکر کرکے کسی اچھی جگہ اُن کا رشتہ طے کرنا، اسلام کی وہ زرّیں اور روشن تعلیمات ہیں جن کا اُس نے ہر ایک مسلمان شخص کو پابند بنایا ہے۔

سید الشہداء سیدنا حضرت امیر حمزہ ؓ

سید الشہداء سیدنا حضرت امیر حمزہ اسلام کے ان جانثاروں میں سے ہیں جن کی خدمات مینارہ نور اور روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ جب تک آپؓ حیات رہے آپؓ نے عملی طور پر سرکاردوعالمﷺ کے نائب کا کردار ادا فرمایا۔ غزوہ احد وبدر میں آپؓ اسلامی لشکر کے سالار رہے۔ بعثت کے چھٹے سال سے لے کر 3ہجری تک،اعلان اسلام سے لے کر غزوہ احد میں سید الشہداء کا بلند مقام ملنے تک آپؓ کی پوری حیات مستعار حفاظت مصطفی کریم ﷺ میں بسر ہوئی۔

مسائل اور ان کا حل

باجماعت نماز میں امام کی قرات میں مختلف آیات کا جواب دینے کی شرعی حیثیت سوال :امام صاحب اگرباجماعت نمازمیں اگرایسی آیات تلاوت کریں جس میں دعا کا ذکر ہویااللہ تعالیٰ کی کبریائی بیان ہویاجس میں عذاب الٰہی کا ذکرہواورمقتدی دعاکی صورت میں ’’آمین، سبحان اللہ، یا اعوذ باللہ‘‘ دل میں کہے ،کیاایساکرناجائزہے؟

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔