مسئلہ کشمیر : کب کیا ہوا؟

تحریر : روزنامہ دنیا


26 اکتوبر 1947: مہاراجہ نے بھارت سے مدد چاہتے ہوئے کشمیر کے بھارت کے ساتھ الحاق کی دستاویز پر دستخط کر دیئے ۔

27 اکتوبر 1947: بھارت نے اپنی فوجیں ہوائی جہازوں کے ذریعے سری نگر میں اتاریں۔ جس کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلی جنگ چھڑ گئی۔

یکم جنوری 1948: بھارت نے مسئلہ کشمیر پر اقوام ِ متحدہ سے مدد مانگ لی۔

5 فروری 1948: اقوام متحدہ نے ایک قرار داد کے ذریعے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا تاکہ رائے شماری کرائی جا سکے۔

26 جنوری 1950ء: بھارتی آئین میں آرٹیکل 370 کا اضافہ کر کے کشمیرکو خود مختار حیثیت دی گئی۔

اگست 1953ء: بھارت اور پاکستان  کشمیر میں رائے شماری کے لیے ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے پر متفق ہوئے۔تاہم بھارت نے بعدازاںرائے شماری سے انکار کر دیا۔

فروری 1954ء: کشمیر کی اسمبلی نے بھارت کے ساتھ الحاق کر دیا۔

26 جنوری 1957ء: ریاستی اسمبلی نے جموں و کشمیر کا آئین نافذ کیا، جس کے تحت  کشمیر کو بھارتی یونین کا حصہ قرار دیا گیا تھا۔

 اکتوبر،نومبر 1962ء: لداخ میں بھارت اور چین کے مابین ایک سرحدی تنازعے نے جنگ کی شکل اختیار کر لی۔

مارچ 1965ء: بھارتی پارلیمنٹ نے ایک بل پاس کیا جس کے تحت کشمیر کو بھارت کو صوبہ قرار دیتے ہوئے بھارت کو وہاں گورنر تعینات کرنے، کشمیر میں حکومت کو برطرف کرنے اور اسے آئین سازی سے روکنے کے اختیار حاصل ہو گئے۔

جولائی 1972ء: پاکستان اور بھارت کے درمیان شملہ معاہدہ ہو ا جس میں اقوام ِ متحدہ کی فائر بندی لائن کو لائن آف کنٹرول قرار دیا گیا۔

8 ستمبر 1982ء: شیخ عبداللہ کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے فاروق عبداللہ نے قیادت سنبھال لی۔

اپریل 1984ء: بھارت نے سیاچین گلیشئر پر قبضہ کر لیا۔

1989ء: بھارتی حکمرانی کے خلاف مسلح تحریک شروع ہو گئی جس کی قیادت مسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے ممبران کر رہے تھے ۔

20 جنوری 1990: بھارتی پیرا ملٹری   فورس نے گوکدل میں نہتے مظاہرین پر گولیاں چلا دیں ۔ا س قتل عام کے خلاف پورے کشمیر میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔

1998ء: پاکستان اور بھارت نے جوہری تجربات کئے ۔

21 فروری 1999ء: بھارتی وزیر ا عظم اٹل بہاری واجپائی اور پاکستانی وزیر اعظم نوازشریف نے اعلان لاہور پر دستخط کئے۔ جس کے تحت کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کو باہمی مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا اعادہ کیا گیا۔

مئی، جولائی 1999ء: پاکستان و بھارت کے درمیان کارگل جنگ چھڑ گئی۔

2000ء: ایک دہائی سے جاری کشمیر میں عسکری تحریک نئے مرحلے میں داخل ہوئی، جس میں پر امن اور غیر متشدد طریقے اختیار کرنے پر زور دیا گیا۔

مئی 2008ء: بھارتی حکومت اور جموںو کشمیر کی حکومت کی جانب سے ہندو شری امرناتھ شرائن بورڈ کو زمین منتقل کرنے کے فیصلے کے خلاف کشمیر بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے جو 1990ء کے بعد سب سے بڑے مظاہرے تھے ۔

21 فروری 2009ء: بومائی میں بھارتی فوج نے دو عبادت گزاروں کو جان بوجھ کرگولی مار دی جس پر بومائی اور ملحقہ علاقوں میں مظاہرے شروع ہو گئے جس پر کرفیو لگانا پڑا۔

30 اپریل 2010ء: ماشیل سیکٹر میں بھارتی فوج نے تین عسکریت پسندوں کو لائن آف کنٹرول کرا س کرنے کے الزام میں موت کے گھاٹ اتار دیا۔ بعد ازاں معلوم ہوا کہ یہ مقابلہ فرضی تھا اور مرنے والے تینوں عام کشمیری تھے۔ انہیں صرف اس لیے مارا گیا کہ ان کے قتل کے عوض وہ کیش انعام حاصل کر سکیں۔

فروری 2013ء: کشمیری جیش محمد کے کارکن محمد افضل گرو جن پر 2001ء میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کا الزام تھا انہیں پھانسی دیئے جانے کے خلاف وادی میں مظاہرے ہوئے ۔

ستمبر 2013ء: پاکستان و بھارتی وزرائے اعظم کی ملاقات میں لائن آف کنٹرول کے آر پار تشدد کو کم کرنے پر اتفاق ہوا۔

اکتوبر 2014ء: پاکستان اور بھارت میں سرحدوں پر کشیدگی ، دونوں طرف 18 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی۔

مارچ 2015ء: تاریخ میں پہلی بار بی جے پی نے کشمیر میں مقامی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت بنائی اور مفتی محمد سعید کو وزیراعلیٰ چنا گیا۔

ستمبر 2015ء: کشمیر میں مسلمانوں نے بڑے گوشت پر پابندی کے خلاف اپنی دوکانیں اور تجارتی مراکز بند کئے۔

اپریل 2016ء: محبوبہ مفتی اپنے باپ مفتی سعید کے بعد کشمیر کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ بنیں۔

جولائی 2016ء: حزب المجاہدین کے سرکردہ کمانڈر برہان الدین وانی کی شہادت کے بعد ہونے والے مظاہروں کے نتیجے میں کشمیر میں کرفیو لگا دیا گیا۔

مئی 2017ء: حریت کمانڈر سبزار احمد بھٹ کی نماز جنازہ میں شمولیت کے لیے ہزاروں لوگوں نے کرفیو کو توڑ ڈالا۔

14 فروری 2019ء: پلواما میں ایک خودکش حملے کے نتیجے میں 40 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔

21 فروری 2019ء: بھارت نے پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی دی۔

26 فروری 2019ء: بھارت نے بالاکوٹ میں فضائی حملہ کر کے کئی مجاہدین کو مارنے کا دعویٰ کیا۔

27 فروری 2019ء: پاکستان نے بھارت کے دو طیاروں کو مار گرایا اور ایک بھارتی پائلٹ کو گرفتار کر لیا۔

5 اگست 2019ء: بھارتی حکومت نے آئین میں سے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا جو کہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دیتا تھا۔

16 اگست 2019ء: 1965ء کے بعد پہلی بار کشمیر کے مسئلے پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا۔

27اکتوبر2020ء: غیر کشمیریوں کو پراپرٹی خریدنے کی اجازت دے دی گئی۔

24اکتوبر 2021ء: دو زیر حراست کشمیری نوجوانوں کو جعلی پولیس مقابلے میں شہید کر دیا گیا۔

25اکتوبر2021ء: پاک بھارت کرکٹ میچ میں بھارت کی شکست کے بعد انتہا پسند ہندوؤں نے پنجاب میں کشمیری طلباء پر حملہ کر کے انہیں زحمی کر دیا۔

(سجاد اظہر )

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

آخرت کی زندگی!

قرآن کریم اﷲجل شانہ کی آخری کتاب ہے جو سراپا حق ہے زندگی موت مابعد الموت، زندگی سے پہلے کیا تھا۔ اس زندگی کے بعد کیا ہوگا؟ تمام حقائق کو بڑے واضح آسان اور دل نشیںانداز میں بیان فرماتی ہے، حتمی اور یقینی بات کرتی ہے، جس میں ادنیٰ سا شبہ بھی نہیں۔

اسلام میں یتیموں کے حقوق

’’یتیم‘‘ اُس نابالغ بچے یا بچی کو کہا جاتا ہے کہ جس کے سر پرسے اُس کے باپ کا سایہ اُٹھ گیا ہو۔ اسلام نے مسلمانوں کو یتیم بچوں کے حقوق ادا کرنے اور اُن کے حقوق کی نگہبانی کرنے کی بڑی سختی سے تاکید کی ہے۔ یتیم بچوں کو اپنی آغوش محبت میں لے کر اُن سے پیار کرنا، اُن کو والد کی طرف سے میراث میں ملنے والے مال و اسباب کی حفاظت کرنا، اُن کی تعلیم و تربیت کی فکر کرنا، سن شعور کو پہنچنے کے بعد اُن کے مال و اسباب کا اُن کے حوالے کرنا اور انہیں اِس کا مالک بنانا اور بالغ ہونے کے بعد اُن کی شادی بیاہ کی مناسب فکر کرکے کسی اچھی جگہ اُن کا رشتہ طے کرنا، اسلام کی وہ زرّیں اور روشن تعلیمات ہیں جن کا اُس نے ہر ایک مسلمان شخص کو پابند بنایا ہے۔

سید الشہداء سیدنا حضرت امیر حمزہ ؓ

سید الشہداء سیدنا حضرت امیر حمزہ اسلام کے ان جانثاروں میں سے ہیں جن کی خدمات مینارہ نور اور روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ جب تک آپؓ حیات رہے آپؓ نے عملی طور پر سرکاردوعالمﷺ کے نائب کا کردار ادا فرمایا۔ غزوہ احد وبدر میں آپؓ اسلامی لشکر کے سالار رہے۔ بعثت کے چھٹے سال سے لے کر 3ہجری تک،اعلان اسلام سے لے کر غزوہ احد میں سید الشہداء کا بلند مقام ملنے تک آپؓ کی پوری حیات مستعار حفاظت مصطفی کریم ﷺ میں بسر ہوئی۔

مسائل اور ان کا حل

باجماعت نماز میں امام کی قرات میں مختلف آیات کا جواب دینے کی شرعی حیثیت سوال :امام صاحب اگرباجماعت نمازمیں اگرایسی آیات تلاوت کریں جس میں دعا کا ذکر ہویااللہ تعالیٰ کی کبریائی بیان ہویاجس میں عذاب الٰہی کا ذکرہواورمقتدی دعاکی صورت میں ’’آمین، سبحان اللہ، یا اعوذ باللہ‘‘ دل میں کہے ،کیاایساکرناجائزہے؟

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔