حکومت کے خلاف اپوزیشن کی احتجاجی تحریک میں تیزی ۔۔۔

تحریر : اسلم خان


پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف تین سال میں اپوزیشن سرتوڑ کوشش کے باوجود جو نہ کرسکی، وہ وفاقی حکومت کی پالیسیوں نے حالیہ چند روز میں کر دیاہے۔ لگتا ہے اپوزیشن سے زیادہ حکومت اپنے لئے پریشانیاں کھڑی کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ پٹرول کی قیمتوں میں اوگرا کی بھیجی جانے والی پانچ روپے فی لیٹر اضافے کی سمری کے برخلاف یکدم 10 روپے49 پیسے اضافے پر عوام حکومت سے شدید ناراض ہے۔ صرف پٹرولیم مصنوعات کی بات نہیں کراچی سے خیبر تک ہوش ربا مہنگائی نے عام آدمی کی مشکلات بے انتہا بڑھا دی ہیں۔ چینی 113 روپے، چکی کا آٹا80 روپے کلو فروخت ہورہا ہے،تین برسوں میں مہنگائی نے 70سال کے ریکارڈ توڑ دیئے، کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں دگنی ہوگئی ہیں۔تین برس میں بجلی کے نرخ میں 57 فیصد اضافہ ہوا، پٹرول کی قیمت میں تین سال میں 49 فیصد اضافہ ہوا، گھی کی فی کلو قیمت 108 فیصد اضافے سے 356 روپے تک پہنچ گئی ہے۔خوردنی تیل کا پانچ لیٹر کا کین 87 فیصد اضافے سے 1783 روپے کا ہو گیا ہے۔ دودھ کی قیمت 130 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔ یہ بات درست ہے کہ مہنگائی صرف پاکستان کا نہیں عالمی مسئلہ ہے، ساتھ ہی یہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا کہ ساری ذمہ داری صرف وفاق کی نہیں صوبائی حکومتیں بھی اس کے تدارک کیلئے زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں کررہیں۔ پرائس کنٹرول کمیٹیاں ہو ں یا گراں فروشی کے خلاف قوانین ،عملدرآمد کہیں بھی نہیں ہورہا اور خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

وفاقی حکومت اپنی پالیسیوں سے عوام کو تو کوئی ریلیف نہیں دے سکی لیکن اپوزیشن کو اس کا فائدہ ضرور ہوا ہے۔ ٹکڑوں میں تقسیم اپوزیشن ایک نکاتی ایجنڈے، مہنگائی پر ایک پیج پر ہے۔ وفاقی حکومت کا ملک گیر مظاہروں کے ذریعے گھیراؤ کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے اور اس میں شدت آرہی ہے۔دوسری طرف وفاقی حکومت کی پوزیشن روز بروز کمزور ہورہی ہے۔ اس وقت اپوزیشن جماعتیں الگ الگ مظاہرے کررہی ہیں ۔ صورتحال ایسی رہی تو ممکنہ طور پریہ مشترکہ پلیٹ فارم پر بھی اکٹھی ہو سکتی ہیں۔ پی ڈی ایم حکومت کو کا ٹف ٹائم نہیں دے سکی لیکن مہنگائی نے اس کیلئے آسانیاں پیدا کر دی ہیں۔ گزشتہ جمعہ، بڑھتی مہنگائی کے خلاف ملک گیر احتجاج ہوا۔تین برسوں میں ایسا پہلی بار ہوا کہ ایک ہی دن میں ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوجائے ۔ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی جماعت اسلامی کے کارکنان سڑکوں پر نکلے۔شہرشہر ریلیاں نکالی گئیں۔سندھ حکومت کی بات کی جائے تواس نے اب کھل کر وفاق کے سامنے کھڑے ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ اس کی کوشش ہے کہ مہنگائی کو جواز بنا کر شہریوں کو وفاقی حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکالا جائے۔ کراچی میں مظاہرے سے خطاب میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعظم کو کھل کر تنقید کا نشانہ بنایا، ان کا کہنا تھا کہ ’’ عمران خان کے مزید اقتدار میں رہنے سے ملک تباہ ہو جائے گا، اس لئے انہیں گھر بھیجنا چاہیے۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اتنا اضافہ کر دیا گیا ہے کہ لوگ دو وقت کے کھانے کیلئے بھی پریشان ہیں۔ عوام نہ گھبرائیں عمران خان جارہے ہیں‘‘۔ جمعیت علماء اسلام کے تحت ایمپریس مارکیٹ صدر میں مہنگائی کیخلاف مظاہرے سے خطاب میں مرکزی رہنما مولانا عبدالغفورحیدری نے کہا کہ ’’ سلیکٹیڈ حکمرانوں نے غریب کے منہ سے نوالہ چھین لیا ہے۔جادو ٹونے سے ملک کی معیشت نہیں چلے گی‘‘۔ 

بلوچستان میں تبدیلی کے تناظر میں پیپلز پارٹی نے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے رہنماؤں کو پیشکش کی ہے کہ اگر پیپلزپارٹی کی تجویز پر عمل کیا جائے تو پہلے مرحلے میں پنجاب اور دوسرے مرحلے میں وفاق میں عمران خان کی حکومت کو گھر بھیجا جاسکتا ہے۔ پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو یہ بھی کہتے ہیں کہ پی ڈی ایم اس حکومت سے جان چھڑانے میں سنجیدہ ہے تو ن لیگ اب پنجاب میں عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرے ۔ان کا کہنا تھا کہ ’’ بلوچستان کے بعد پنجاب میں عثمان بزدار کو عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے ہٹانے کیلئے راستہ ہموار ہوچکا ہے، ن لیگ اگر پنجاب اسمبلی میں عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرے تو پنجاب کے بعد وفاق میں اپوزیشن کی قوت سے عمران خان کو عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے گھر بھیجا جاسکتا ہے‘‘۔ صرف اپوزیشن ہی حکومت پر گرج برس نہیں رہی، تحریک انصاف کی اہم اتحادی متحدہ قومی موومنٹ نے بھی مہنگائی کے معاملے پر حکومت کو غیر سنجیدہ قرار دیا ہے۔متحدہ کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے خبردار کیا کہ ووٹ نہیں بولے گا تو روڈ بولے گا۔موجودہ حکومتی پالیسیوں پر عدم اعتماد کا اظہارکرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حالات بہت خراب ہیں۔مہنگائی بے قابو ہوگئی ہے عوام کیلئے زندہ رہنے کاانتظام کیا جائے۔

کراچی میں کنٹونمنٹ بورڈ انتخابات کا دوسرا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے۔پانچ کنٹونمنٹ بورڈ کی 7 نشستوں پر آزاد اورمختلف جماعتوں کے مجموعی طورپرچوبیس امیدواروں میں مقابلہ ہوا۔ کراچی کنٹونمنٹ بورڈ میں اقلیتی نشست پر ایم کیوایم پاکستان کے امیدوار پہلے ہی بلا مقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔ کراچی میں6 میں سے 5 کنٹونمنٹ بورڈ ز میں 8 مخصوص نشستیں ہیں ،کلفٹن کنٹونمنٹ، فیصل کنٹونمنٹ اور کراچی کنٹونمنٹ میں دو دو ، جبکہ کورنگی اور ملیر میں ایک، ایک مخصوص نشست ہے۔ کراچی کنٹونمنٹ بورڈ کی دوسری نشست بھی ایم کیو ایم نے جیتی اس طرح کراچی کنٹونمنٹ بورڈ کی دونوں مخصوص نشستیں ایم کیو ایم کے حصے میں آئی ہیں۔ کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کی دونوں مخصوص نشستوں پر پیپلزپارٹی کے امیدواروں نے میدان مار لیا ہے۔ مجموعی طور پر کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ میں12 نشستوں میں سے پیپلزپارٹی 7 پر کامیاب ہوئی ہے۔ کورنگی کنٹونمنٹ بورڈ میں مخصوص نشست پر ایم کیو ایم، پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) نے اتحاد کرکے پیپلزپارٹی کے امیدوار کو شکست دی وہ صرف دو ووٹ حاصل کرسکے۔ اس اتحاد کی وجہ سے ایم کیو ایم امیدوار کو تین ووٹ ملے، معاہدے کے مطابق کورنگی میں وائس چیئرمین مسلم لیگ( ن) کا ہوگا۔ ملیر کنٹونمنٹ بورڈ میں بھی اتحادی سیاست نے پیپلزپارٹی کے امیدوار کو شکست دی۔ پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کا اتحاد کامیاب رہا ۔ مخصوص نشست پر جماعت اسلامی کے امیدوار ارشد مسیح 6 ووٹ لے کر کامیاب رہے، پیپلزپارٹی کے امیدوار کو 4 ووٹ ملے، کنٹونمنٹ بورڈ فیصل کی دونوں مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کے امیدوار کامیاب ہوئے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

آخرت کی زندگی!

قرآن کریم اﷲجل شانہ کی آخری کتاب ہے جو سراپا حق ہے زندگی موت مابعد الموت، زندگی سے پہلے کیا تھا۔ اس زندگی کے بعد کیا ہوگا؟ تمام حقائق کو بڑے واضح آسان اور دل نشیںانداز میں بیان فرماتی ہے، حتمی اور یقینی بات کرتی ہے، جس میں ادنیٰ سا شبہ بھی نہیں۔

اسلام میں یتیموں کے حقوق

’’یتیم‘‘ اُس نابالغ بچے یا بچی کو کہا جاتا ہے کہ جس کے سر پرسے اُس کے باپ کا سایہ اُٹھ گیا ہو۔ اسلام نے مسلمانوں کو یتیم بچوں کے حقوق ادا کرنے اور اُن کے حقوق کی نگہبانی کرنے کی بڑی سختی سے تاکید کی ہے۔ یتیم بچوں کو اپنی آغوش محبت میں لے کر اُن سے پیار کرنا، اُن کو والد کی طرف سے میراث میں ملنے والے مال و اسباب کی حفاظت کرنا، اُن کی تعلیم و تربیت کی فکر کرنا، سن شعور کو پہنچنے کے بعد اُن کے مال و اسباب کا اُن کے حوالے کرنا اور انہیں اِس کا مالک بنانا اور بالغ ہونے کے بعد اُن کی شادی بیاہ کی مناسب فکر کرکے کسی اچھی جگہ اُن کا رشتہ طے کرنا، اسلام کی وہ زرّیں اور روشن تعلیمات ہیں جن کا اُس نے ہر ایک مسلمان شخص کو پابند بنایا ہے۔

سید الشہداء سیدنا حضرت امیر حمزہ ؓ

سید الشہداء سیدنا حضرت امیر حمزہ اسلام کے ان جانثاروں میں سے ہیں جن کی خدمات مینارہ نور اور روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ جب تک آپؓ حیات رہے آپؓ نے عملی طور پر سرکاردوعالمﷺ کے نائب کا کردار ادا فرمایا۔ غزوہ احد وبدر میں آپؓ اسلامی لشکر کے سالار رہے۔ بعثت کے چھٹے سال سے لے کر 3ہجری تک،اعلان اسلام سے لے کر غزوہ احد میں سید الشہداء کا بلند مقام ملنے تک آپؓ کی پوری حیات مستعار حفاظت مصطفی کریم ﷺ میں بسر ہوئی۔

مسائل اور ان کا حل

باجماعت نماز میں امام کی قرات میں مختلف آیات کا جواب دینے کی شرعی حیثیت سوال :امام صاحب اگرباجماعت نمازمیں اگرایسی آیات تلاوت کریں جس میں دعا کا ذکر ہویااللہ تعالیٰ کی کبریائی بیان ہویاجس میں عذاب الٰہی کا ذکرہواورمقتدی دعاکی صورت میں ’’آمین، سبحان اللہ، یا اعوذ باللہ‘‘ دل میں کہے ،کیاایساکرناجائزہے؟

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔