بے غرض نیکی
ایک نیک عورت کہیں گاڑی میں سوار جا رہی تھی کہ اسے سڑک پر چھوٹی عمر کا ایک لڑکا نظر آیا، جو ننگے پائوں چلا جا رہا تھا اور بہت تھکا ہوا معلوم ہوتا تھا یہ دیکھ کر نیک عورت نے کوچوان سے کہا غریب لڑکے کو گاڑی میں بٹھا لو۔ اس کا کرایہ میں ادا کر دوں گی۔‘‘
اس کے بیس سال بعد اُسی سڑک پر ایک کپتان گاڑی پر سوار چلا جارہا تھا۔ اس کی نظر اتفاقاً ایک بوڑھی عورت پر جا پڑی، جو تھکی ہوئی چال سے پیدل چل رہی تھی۔ یہ دیکھ کر کپتان نے کوچوان کو حکم دیا۔ گاڑی ٹھہرا کر اس بوڑھی عورت کو بھی بٹھا لو۔ اس کا کرایہ میں ادا کر دوں گا۔
منزل پر سواریاں گاڑی سے اترنے لگیں تو بوڑھی عورت نے کپتان کا شکریہ ادا کرکے کہا۔’’اس وقت میرے پاس کرایہ ادا کرنے کیلئے دام نہیں‘‘۔
کپتان نے جواب دیا۔ ’’ تم بالکل فکر نہ کرو میں نے کرایہ دے دیا ہے، کیونکہ مجھے بوڑھی عورتوں کو پیدل چلتے دیکھ کر ہمیشہ ترس آ جاتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ بیس سال ہوئے جب میں غریب لڑکا تھا۔ مجھے اسی جگہ کے آس پاس سڑک پر ننگے پائوں پیدل چلتے دیکھ کر ایک رحم دل عورت نے گاڑی میں بٹھا لیا تھا‘‘۔
بوڑھی عورت نے ٹھنڈی سانس بھر کر کہا کپتان صاحب! وہ عورت یہی کمبخت بڑھیا ہے، جو تمہارے سامنے کھڑی ہے اور جس کی حالت اب اتنی بگڑ گئی ہے کہ وہ اپنا کرایہ بھی نہیں دے سکتی‘‘۔
کپتان نے کہا۔’’ نیک بخت اماں! اب آپ اس کا کوئی غم نہ کریں۔ میں نے بہت سا روپیہ کما لیا ہے اور زندگی کے باقی دن آرام سے کاٹنے کیلئے وطن آ رہا ہوں تم جب تک زندہ رہو گی میں بڑی خوشی سے تمہاری خدمت کروں گا‘‘۔
یہ سن کر بوڑھی عورت شکریہ ادا کرتی ہوئی رو پڑی اور کپتان کو دعائیں دینے لگی۔ کپتان تمام عمر اس کی مدد کرتا رہا۔