بے غرض نیکی

تحریر : روزنامہ دنیا


ایک نیک عورت کہیں گاڑی میں سوار جا رہی تھی کہ اسے سڑک پر چھوٹی عمر کا ایک لڑکا نظر آیا، جو ننگے پائوں چلا جا رہا تھا اور بہت تھکا ہوا معلوم ہوتا تھا یہ دیکھ کر نیک عورت نے کوچوان سے کہا غریب لڑکے کو گاڑی میں بٹھا لو۔ اس کا کرایہ میں ادا کر دوں گی۔‘‘

اس کے بیس سال بعد اُسی سڑک پر ایک کپتان گاڑی پر سوار چلا جارہا تھا۔ اس کی نظر اتفاقاً ایک بوڑھی عورت پر جا پڑی، جو تھکی ہوئی چال سے پیدل چل رہی تھی۔ یہ دیکھ کر کپتان نے کوچوان کو حکم دیا۔ گاڑی ٹھہرا کر اس بوڑھی عورت کو بھی بٹھا لو۔ اس کا کرایہ میں ادا کر دوں گا۔

منزل پر سواریاں گاڑی سے اترنے لگیں تو بوڑھی عورت نے کپتان کا شکریہ ادا کرکے کہا۔’’اس وقت میرے پاس کرایہ ادا کرنے کیلئے دام نہیں‘‘۔

کپتان نے جواب دیا۔ ’’ تم بالکل فکر نہ کرو میں نے کرایہ دے دیا ہے، کیونکہ مجھے بوڑھی عورتوں کو پیدل چلتے دیکھ کر ہمیشہ ترس آ جاتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ بیس سال ہوئے جب میں غریب لڑکا تھا۔ مجھے اسی جگہ کے آس پاس سڑک پر ننگے پائوں پیدل چلتے دیکھ کر ایک رحم دل عورت نے گاڑی میں بٹھا لیا تھا‘‘۔

بوڑھی عورت نے ٹھنڈی سانس بھر کر کہا کپتان صاحب! وہ عورت یہی کمبخت بڑھیا ہے، جو تمہارے سامنے کھڑی ہے اور جس کی حالت اب اتنی بگڑ گئی ہے کہ وہ اپنا کرایہ بھی نہیں دے سکتی‘‘۔

کپتان نے کہا۔’’ نیک بخت اماں! اب آپ اس کا کوئی غم نہ کریں۔ میں نے بہت سا روپیہ کما لیا ہے اور زندگی کے باقی دن آرام سے کاٹنے کیلئے وطن آ رہا ہوں تم جب تک زندہ رہو گی میں بڑی خوشی سے تمہاری خدمت کروں گا‘‘۔

 یہ سن کر بوڑھی عورت شکریہ ادا کرتی ہوئی رو پڑی اور کپتان کو دعائیں دینے لگی۔ کپتان تمام عمر اس کی مدد کرتا رہا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

آخرت کی زندگی!

قرآن کریم اﷲجل شانہ کی آخری کتاب ہے جو سراپا حق ہے زندگی موت مابعد الموت، زندگی سے پہلے کیا تھا۔ اس زندگی کے بعد کیا ہوگا؟ تمام حقائق کو بڑے واضح آسان اور دل نشیںانداز میں بیان فرماتی ہے، حتمی اور یقینی بات کرتی ہے، جس میں ادنیٰ سا شبہ بھی نہیں۔

اسلام میں یتیموں کے حقوق

’’یتیم‘‘ اُس نابالغ بچے یا بچی کو کہا جاتا ہے کہ جس کے سر پرسے اُس کے باپ کا سایہ اُٹھ گیا ہو۔ اسلام نے مسلمانوں کو یتیم بچوں کے حقوق ادا کرنے اور اُن کے حقوق کی نگہبانی کرنے کی بڑی سختی سے تاکید کی ہے۔ یتیم بچوں کو اپنی آغوش محبت میں لے کر اُن سے پیار کرنا، اُن کو والد کی طرف سے میراث میں ملنے والے مال و اسباب کی حفاظت کرنا، اُن کی تعلیم و تربیت کی فکر کرنا، سن شعور کو پہنچنے کے بعد اُن کے مال و اسباب کا اُن کے حوالے کرنا اور انہیں اِس کا مالک بنانا اور بالغ ہونے کے بعد اُن کی شادی بیاہ کی مناسب فکر کرکے کسی اچھی جگہ اُن کا رشتہ طے کرنا، اسلام کی وہ زرّیں اور روشن تعلیمات ہیں جن کا اُس نے ہر ایک مسلمان شخص کو پابند بنایا ہے۔

سید الشہداء سیدنا حضرت امیر حمزہ ؓ

سید الشہداء سیدنا حضرت امیر حمزہ اسلام کے ان جانثاروں میں سے ہیں جن کی خدمات مینارہ نور اور روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ جب تک آپؓ حیات رہے آپؓ نے عملی طور پر سرکاردوعالمﷺ کے نائب کا کردار ادا فرمایا۔ غزوہ احد وبدر میں آپؓ اسلامی لشکر کے سالار رہے۔ بعثت کے چھٹے سال سے لے کر 3ہجری تک،اعلان اسلام سے لے کر غزوہ احد میں سید الشہداء کا بلند مقام ملنے تک آپؓ کی پوری حیات مستعار حفاظت مصطفی کریم ﷺ میں بسر ہوئی۔

مسائل اور ان کا حل

باجماعت نماز میں امام کی قرات میں مختلف آیات کا جواب دینے کی شرعی حیثیت سوال :امام صاحب اگرباجماعت نمازمیں اگرایسی آیات تلاوت کریں جس میں دعا کا ذکر ہویااللہ تعالیٰ کی کبریائی بیان ہویاجس میں عذاب الٰہی کا ذکرہواورمقتدی دعاکی صورت میں ’’آمین، سبحان اللہ، یا اعوذ باللہ‘‘ دل میں کہے ،کیاایساکرناجائزہے؟

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔