ویسٹ انڈیز کا دورہ پاکستان ،شائقین اسٹیڈیم جانے کو بے چین، ’’اومیکرون‘‘ کے سائے بھی منڈلانے لگے

تحریر : محمد احمد رضا


کرکٹ دیوانوں کے لیے اچھی خبریں آنے کا موسم شروع ہونے کو ہے۔ پاکستان کے میدان آباد ہی نہیں بلکہ رونق افروز ہونے کو ہیں۔ ویسٹ انڈیز کادورہ اس حوالے سے شہر قائد سمیت ملک بھر کے تماشائیوں کیلئے بہت ہی مبارک ہے۔ کیربینز ٹیم نے 2018ء میں تین ٹی 20میچ کراچی میں کھیلے تھے، جس میں میزبان گرین شرٹس نے کامیابیاں سمیٹی تھیں۔ وائٹ واش شکست کھانے کے تقریبا ًپونے چار سال بعد وِیسٹ انڈیز پھر ہمارے مہمان بن رہے ہیں۔ اسے ایک سیریز کے بجائے کرکٹ میلہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ خوش قسمتی سے سوفیصد تماشائیوں کو اسٹیڈیم آنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث پاکستان میں  مارچ 2020ء کے بعد اب یہ دن دیکھنے نصیب ہوں گے کہ روشنیوں کے شہر میں برقی قمقموں میں کرکٹ دیوانوں کے چہرے کھلے ہوں گے، اسٹیڈیم کھچاکھچ بھرا ہو گا،شور شرابہ، ہلہ گلہ، سب دیدنی ہو گا۔ پسندیدہ کھیل کو جی بھر کے دیکھنے والوں کا دیرینہ خواب پورا ہو گا (انشاء اللہ)۔ ان ساری خوشیوں بھری باتوں کے ساتھ جان لیوا کووڈ 19کی نئی قسم ’’اومیکرون‘‘ کا ذکر کرنے کو دل تو نہیں چاہتا جس نے دنیا بھر کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے ، آگے یہ کہ بس! خدا خیر کرے۔

13دسمبر سے تین ٹی 20 میچز کی سیریزنیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلی جائے گی جس کیلئے 15 رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔ جس میں بابر اعظم کو کپتان اور شاداب خان کو نائب کپتان  برقرار رکھا گیا ہے ۔ دیگر کھلاڑیوں میں آصف علی، فخر زمان، حیدر علی،حارث رؤف، افتخار احمد، خوشدل شاہ، محمد حسنین، محمد نواز، محمد رضوان، وسیم جونیئر، شاہین شاہ آفریدی، شاہنواز دھانی اور عثمان قادر شامل ہیں۔ سینئر کھلاڑیوں شعیب ملک، سرفراز احمد اور عماد وسیم کو ڈراپ کیا گیا،محمد حفیظ ورلڈ کپ کے بعد سے عدم دستیاب ہیںجبکہ حسن علی کو آرام دیا گیا ہے۔

 چیف سلیکٹر محمد وسیم نے اس انتخاب پر جو اپنی وضاحت دی وہ اپنی جگہ لیکن اس حوالے سے روزنامہ’’ دنیا‘‘ کا یہ اعزاز ہے کہ گذشتہ اتوار اسپورٹس ایڈیشن میں شائع ہونے والے مضمون میں آئندہ سال آسٹریلیا میں شیڈول’’ٹی 20 ورلڈکپ‘‘ کو مدنظر رکھتے ہوئے جن کھلاڑیوں کو ڈراپ کرنے کاتجزیہ کیا گیا تھاوہ الحمدللہ! درست ثابت ہوا ہے۔ اب بھی غیر جانبدار تجزیہ پیش ہے کہ سپر میگاایونٹ کی تیاریوں کیلئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے۔ ’’ڈراپ اِن پچز‘‘ کے آئیڈیا کو فوری طور پر عملی بنانا چاہیے ۔ مزید تجربات کرنے کے بجائے ایک منتخب پول میں شامل کھلاڑیوں کو ابھی ویسٹ انڈیز، پھر آسٹریلیا اور انگلینڈ سمیت ممکنہ طور پر دورہ کرنے والی ٹیم نیوزی لینڈ کے خلاف نمائندگی دے کر اعتماد دینا چاہیے۔ بنگلادیش کیخلاف سیریز میں جو غلطیاں ہوئیں ان پر قابو پانا چاہیے، اس کے لیے انتہائی ضروری ہے کہ کوچنگ اسٹاف کو مکمل کیا جائے۔ مستقل بنیادوں پر بیٹنگ کوچ کا تقرربہت ضروری ہے۔ یونس خان، انضمام الحق، محمد یوسف ، اعجاز احمد اور سابق آل راؤنڈر عبدالرزاق کے تجربے سے  فائدہ اٹھانا چاہیے۔ میتھیو ہیڈن کی جگہ کوئی غیر ملکی بیٹنگ کنسلٹنٹ ہی تعینات کیا جائے تاکہ پاور پلے، پاور ہٹنگ، رنز روٹیشن اور کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے بلے بازوں کو تیار کیا جا سکے۔ بائولنگ کوچ کی ذمہ داریاں بھی تبدیل کی جائیں۔ جنوبی افریقہ واپس جانے والے ورنن فلینڈر کو صرف30ون ڈے اور 7ٹی 20 کھیلنے کا تجربہ ہے جس میں آسٹریلیامیں ان کا بطور بائولر تجربہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ 

منتخب اسکواڈ میں محمد حسنین کی واپسی سے اہم ٹیموں کے خلا ف ہو م سیریز ہی نہیں آسٹریلیا کی تیکھی اور سوئنگ وکٹوں پر فاسٹ اٹیک خطرناک اور مضبوط ہو گا۔ کینگروز کے دیس بگ بیش میں تہلکہ خیز پرفارمنس دے کر پاکستان ٹیم میں دبنگ انٹری ڈالنے والے حارث رؤف بھی اسپیڈ گن ثابت ہوں گے۔ محمد وسیم جونیئر اور شاہنواز دھانی کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا میں اپنی جادوئی بائولنگ کا جادو جگانے والے عثمان قادر کا انتخاب بھی دور اندیشی کا ثبوت ہے۔ ایک پہلو پر شدید تحفظات ہیں کہ سرفراز احمد کو ڈراپ کر کے کسی نوجوان وکٹ کیپر بیٹریعنی روحیل نذیر، ذیشان اشرف حتیٰ کہ اعظم خان میں سے کسی ایک کو ضرور منتخب کیا جانا چاہیے تھا جوسپر اسٹار محمد رضوان کی موجودگی کا فائدہ اٹھا کر پاکستان کا مستقبل بن سکیں۔ 

امید ہے ان مثبت تجاویز پر بھی غور کیا جائے گاکیونکہ موجودہ ٹیم ایک بار پھر ویسٹ انڈیز کو بآسانی ہرا سکتی ہے۔کیربینز نے ٹی 20ورلڈکپ میں دفاعی چیمپئن ہونے کے باوجود مایوس کن کھیل پیش کیا۔ سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں ناقص کارکردگی سے ان کا مورال ڈاؤن ہے۔ 

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان شارٹ فارمیٹ مقابلوں کا جائزہ لیں تو بھی گرین شرٹس کا پلہ بھاری ہے۔18ٹی 20 میچز میںپاکستان نے 12جیتے جبکہ 3 میں شکست ہوئی۔ ورلڈکپ میں سپر پرفارمنس، بنگلادیش کو چاروں شانے چت کرنے والے شاہینوں کی ہوم گراؤنڈ میں ہوم کراؤڈ کے سامنے نفسیاتی برتری گویا آسمان کو چھو رہی ہو گی۔ان ممکنہ کامیابیوں کو ورلڈ کپ 2022ء اور 2023ء کے لیے زاد راہ سمجھا جائے۔ 

ویسے تو ویسٹ انڈیز کے ساتھ کراچی میں ہی تین ون ڈے میچز کی سیریز بھی شیڈول ہے جس کے لیے 17رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان ہو چکا ہے۔  حریف ویسٹ انڈیز کی سائیڈ سامنے آنے تک اگرچہ کچھ لکھنا یا موازنہ کرنا خام خیالی ہو گا۔

ہوم سیریز کیلئے آئی سی سی ایلیٹ پینل امپائر علیم ڈار اور احسن رضا سمیت میچ آفیشلز کا اعلان کر دیا گیاہے۔ ٹکٹس کی آن لائن فروخت شروع ہو چکی ہے۔ ٹی 20 سیریز میں وی آئی پی ٹکٹ کی قیمت 2 ہزار جبکہ ون ڈے کی ایک ہزار روپے رکھی گئی ہے۔ جنرل اسٹینڈ میں میچ دیکھنے والوں کو ڈھائی سو اور ایک سو روپے خرچ کرنا ہوں گے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

آخرت کی زندگی!

قرآن کریم اﷲجل شانہ کی آخری کتاب ہے جو سراپا حق ہے زندگی موت مابعد الموت، زندگی سے پہلے کیا تھا۔ اس زندگی کے بعد کیا ہوگا؟ تمام حقائق کو بڑے واضح آسان اور دل نشیںانداز میں بیان فرماتی ہے، حتمی اور یقینی بات کرتی ہے، جس میں ادنیٰ سا شبہ بھی نہیں۔

اسلام میں یتیموں کے حقوق

’’یتیم‘‘ اُس نابالغ بچے یا بچی کو کہا جاتا ہے کہ جس کے سر پرسے اُس کے باپ کا سایہ اُٹھ گیا ہو۔ اسلام نے مسلمانوں کو یتیم بچوں کے حقوق ادا کرنے اور اُن کے حقوق کی نگہبانی کرنے کی بڑی سختی سے تاکید کی ہے۔ یتیم بچوں کو اپنی آغوش محبت میں لے کر اُن سے پیار کرنا، اُن کو والد کی طرف سے میراث میں ملنے والے مال و اسباب کی حفاظت کرنا، اُن کی تعلیم و تربیت کی فکر کرنا، سن شعور کو پہنچنے کے بعد اُن کے مال و اسباب کا اُن کے حوالے کرنا اور انہیں اِس کا مالک بنانا اور بالغ ہونے کے بعد اُن کی شادی بیاہ کی مناسب فکر کرکے کسی اچھی جگہ اُن کا رشتہ طے کرنا، اسلام کی وہ زرّیں اور روشن تعلیمات ہیں جن کا اُس نے ہر ایک مسلمان شخص کو پابند بنایا ہے۔

سید الشہداء سیدنا حضرت امیر حمزہ ؓ

سید الشہداء سیدنا حضرت امیر حمزہ اسلام کے ان جانثاروں میں سے ہیں جن کی خدمات مینارہ نور اور روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ جب تک آپؓ حیات رہے آپؓ نے عملی طور پر سرکاردوعالمﷺ کے نائب کا کردار ادا فرمایا۔ غزوہ احد وبدر میں آپؓ اسلامی لشکر کے سالار رہے۔ بعثت کے چھٹے سال سے لے کر 3ہجری تک،اعلان اسلام سے لے کر غزوہ احد میں سید الشہداء کا بلند مقام ملنے تک آپؓ کی پوری حیات مستعار حفاظت مصطفی کریم ﷺ میں بسر ہوئی۔

مسائل اور ان کا حل

باجماعت نماز میں امام کی قرات میں مختلف آیات کا جواب دینے کی شرعی حیثیت سوال :امام صاحب اگرباجماعت نمازمیں اگرایسی آیات تلاوت کریں جس میں دعا کا ذکر ہویااللہ تعالیٰ کی کبریائی بیان ہویاجس میں عذاب الٰہی کا ذکرہواورمقتدی دعاکی صورت میں ’’آمین، سبحان اللہ، یا اعوذ باللہ‘‘ دل میں کہے ،کیاایساکرناجائزہے؟

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔