گھر گرہستی، کم سامان جیون آسان

تحریر : شازیہ کنول


آپ نے وہ مشہور محاورہ ’’تھوڑا ہی بہت ہے‘‘ سنا ہو گا۔ پچھلے چند برسوں میں یہ محاورہ ایک اصول جیسی اہمیت اختیار کر گیاہے اور زندگی کے کئی اہم شعبوں میں اسے اپنایا جا رہا ہے۔ اس اصول کے تحت کوشش کی جاتی ہے کہ ضرورت زندگی کو محدود کیا جائے اور ہر چیز کے استعمال میں معتدل انداز اپنایا جائے۔ ہوم آرگنائزنگ کے مضمون پر مہارت رکھنے والوں کا ماننا ہے کہ گھر سنوارنے اور اسے اضافی سامان سے بچائے رکھنے کا سنہری اصول ایک ہی ہے ’’جب بھی کچھ نیا خریدا جائے، گھر میں موجود اس جیسا پرانا سامان ضرور نکال دیا جائے‘‘۔یعنی اگر ایک نیا گلاس سیٹ خریدا ہے تو اس کے بدلے گھر میں موجود کوئی پرانا گلاس سیٹ نکال باہر کریں۔ اس طرح گھر میں سامان کا رش نہیں لگے گا۔

جدید زمانے میں گھر کی سجاوٹ اور آرائش ایک فن ہے۔ آج ہوم آرگنائزیشن ایک باقاعدہ مضمون بن چکا ہے اور چونکہ یہ طریقے گھر میں موجود سامان کو مدنظر رکھتے ہوئے مرتب کیے گئے ہیں، اس لئے خواتین بھی گھر سجانے کیلئے عام طریقے ترک کرکے نئے انداز اپنا رہی ہیں۔

کیا آپ کے گھر میں بھی سامان کی بہتات ہو گئی ہے؟ پریشان نہ ہوں ۔آیئے گھر میں موجود غیر ضروری اور اضافی سامان سے نجات حاصل کرنے گھر سجانے اور سنوارنے کیلئے ماہرین کے مشورے جانتے ہیں۔

چمچ کانٹے، برتن گلاس اور پیالی: آپ کے گھر میں کتنے افراد رہتے ہیں؟ یہ تمام سامان اتنی ہی تعداد میں ہونا چاہئے۔ مہمانوں کیلئے آٹھ یا چھ پیالیوں پر مشتمل گلاس اور ٹی سیٹ بھی گھر میں موجود ہونا لازم ہے لیکن ان کو علیحدہ رکھنا چاہئے۔

چھری اور چاقو:آپ کو بس تین قسم کی چھریوں کی ضرورت ہے، ایک بڑی جسے شیف نائف کہتے ہیں، ایک ڈبل روٹی اور مکھن وغیرہ کیلئے اور ایک درمیانے سائز کی چھری جو سبزی ، پھل وغیرہ چھیلنے اور کاٹنے کے کام آئے۔

کچن کا تولیہ: آپ کو اپنے باورچی خانے میں چھ تولیوں کی ضرورت ہے۔ ایک وقت میں باورچی خانے میں دو تولیے ہونے چاہئیں، دو دھوئے ہوںتو دو استعمال میں رہیں اور بقیہ دراز میں رکھے ہوں۔

کچن اپلائنس اور دیگر سامان: یقیناً آپ کے باورچی خانے میں ایسی الیکٹرانک مشینیں ہوں گی جنہیں آپ استعمال نہیں کرتیں۔ امکان ہے کہ یا تو آپ ان کو باورچی خانے میں رکھ کر بھول گئی ہیں یا پھر مناسب جگہ پر نہ رکھنے کی وجہ سے استعمال نہیں کر پا رہیں۔مائیکرو ویو اوون تو یوں بھی استعمال کرنے سے منع کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ بھی کم سے کم الیکٹرانک ڈیوائسز استعمال کرنا بہتر ہے۔ اگر کوئی سامان ایسا ہے جس کو بہت کم استعمال کیا جاتا ہے تو ان کو باورچی خانے میں رکھنا ہی غیر ضروری ہے۔ خود سوچئے جب ان کا کام نہیں تو ان کو باورچی خانے میں کیوں رکھا جائے؟ بہتر ہے کہ ان کی صفائی کیجئے اور واپس ڈبے میں رکھ کر سٹور روم میں رکھ آئیں۔ جب غیر ضروری سامان باورچی خانے سے ہٹا دیا جائے گا تو آپ کو نئے سامان کیلئے مناسب جگہ مل سکے گی۔

اسٹور روم میں کیا ہے: گھر کا اضافی سامان نکالنے کیلئے سب سے اہم سوال یہ ہے کہ گھر کا اسٹور روم کس قسم کے سامان سے بھرا ہوا ہے؟ صرف سامنے سے سامان سمیٹ لینا ہمارا مقصد نہیں، بلکہ ان کی تعداد میں کمی ضروری ہے۔ اس لئے گھر میں موجود ہر اسٹور روم، ہر الماری، ہر تھیلی، ہر کارٹن کا معائنہ کیجئے، آپ کو ان میں لاتعداد غیر ضروری سامان ملے گا۔

خاص سامان: کچھ سامان ایسا ہوتا ہے جن کو سال میں صرف ایک بار استعمال کیا جاتا ہے، ایسے سامان کو باورچی خانے کے بجائے اسٹور روم میں رکھیں اور بلا ضرورت ان میں اضافے سے گریز کریں۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

رمضان المبارک جلد کی حفاظت بھی ایک چیلنج

رمضان المبارک کا مقدس مہینہ جہاں روزے داروں کیلئے بیشمار جسمانی فوائد لے کر آتا ہے، وہیں اکثر خواتین اپنی صحت، خاص طور پر اپنی جلد خراب کر لیتی ہیں۔ سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ اس ماہ میں آخر جلد مختلف مسائل کا شکار کیوں ہو جاتی ہے؟

بیرکاتیل:بیوٹی پراڈکٹس کا متبادل

بیر میں وٹامن سی،پوٹاشیم،فاسفورس،ربا فلاون، تھائیمن، آئرن،کاپر،زنک اور سوڈیم بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے اور یہ سب وہ اجزاء ہیں جو آپ کے میک اپ پراڈکٹ میں موجود ہوتے ہیں۔بیر کھانے سے دل کی صحت اچھی ہوتی ہے اور یہ دل کے مریضوں کی شریانیں کھولتا ہے۔اگر شریانوں میں کسی قسم کا کوئی خون کاٹکڑا یا ریشہ اٹک جائے تو اس کو صاف کرنے میں بھی بڑی مدد کرتا ہے۔

رہنمائے گھرداری، سٹیل کے برتن چمکیں گے

ویسے تو پلاسٹک اور شیشے کے برتنوں کے آنے کے بعد خواتین کی ایک بڑی تعداد نے اسٹیل کے برتنوں کا استعمال کم کردیا ہے، تاہم اب بھی بیشتر گھروں میں اسٹیل کی دیگچی، ٹرے، پتیلے، کٹلری و دیگر اشیاء استعمال کی جا رہی ہیں۔ سٹیل کے برتن ویسے تو بہت پائیدار ہوتے ہیں۔

رمضان کے پکوان و مشروبات

رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ چل رہا ہے، اس ماہ مبارک کے دوران جہاں متوازن غذا لینا بہت ضروری ہے وہیں خود کو ہائیڈریٹ رکھنا بھی اشد ضروری ہے۔ ان دونوں باتوں کا خیال رکھ کر آپ دن بھر خود کو توانا اور متحرک رکھ سکتے ہیں۔جسم میں پانی کی کمی نہ ہواس لئے سحر و افطار میں مشروبات کا استعمال ضروری ہے۔ ذیل میں ہم آپ کیلئے رمضان کے خصوصی پکوان اور مزیدار مشروبات کے بارے میں بتائیں گے جو دن بھر کے روزے کے بعد آپ کو تروتازہ اور متحرک رکھیں گے۔

ماہر لسانیات محقق اور شاعر شان الحق حقی کی خود کلامی

خود کلامی ان کی شخصیت کو کلید فراہم کرتی ہے، یہاں ہمیں اردو زبان، اردو رسم الخط اور اردو شاعری پر حقی صاحب کی بصیرت افروز اور مسرت و انبساط سے لبریز گفتگو سننے کو ملتی ہے ڈاکٹر محمد علی صدیقی نے شان الحق حقی کو بجا طور پر ’’ہمارے عہد کی نابغۂ روزگار ہستی‘‘ قرار دیتے وقت خود کو ’’ان کے علم و فضل کا قتیل‘‘ قرار دیا ہے۔ ہمارے ہاں حقی صاحب مرحوم کی شہرت ایک ماہر لسانیات، محقق اور شاعر کی ہے۔

یادرفتگان: ورجینیا وولف: معروف برطانوی ادیبہ

ورجینیا وولف کی ڈائری ان کی ڈائری میں الفاظ موتیوں کی شکل میں پروئے ہوئے ملے:٭…جی ہاں میں بہار منانے کی مستحق ہوںکیونکہ میں کسی کی مقروض نہیں۔٭…اگر تم میری لائبریریوں کو تالا لگانا چاہتے ہو تو لگاؤ، لیکن یاد رکھو کوئی دروازہ، کوئی تالا، کوئی کنڈی نہیں ہے جس سے تم میرے خیالات کو قید کر سکو!٭…حقیقیت صرف اپنے ادراک اور بیان کے بعد وجود میں آتی ہے۔٭…مجھے اپنی تحاریر پڑھنا پسند ہے کیونکہ یہ مجھے خود سے مزید قریب کرتی ہیں۔٭…زندگی نے میری سانسیں اس طرح ضائع کیں جیسے کسی نے ٹونٹی چلا کر چھوڑ دی ہو۔