ایشیا کپ کی غیر یقینی صورتحال!

تحریر : زاہد اعوان


شائقین کرکٹ کاتذبذب برقرار، بھارت کی ہٹ دھرمی اور دوہرے معیار کی وجہ سے تاحال ایشیا کپ کے مستقبل کا حتمی فیصلہ نہ ہوسکا۔پاکستان کے ہائبرڈ ماڈل کے تحت ایشیا کپ کھیلنے پر رضامندی ظاہر کرنے کے بعد بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا(بی سی سی آئی ) نے معاملے کو دوبارہ الجھا دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بی سی سی آئی ہائبرڈ ماڈل پر کھیلنے کے لیے راضی نہیں ہوا۔بی سی سی آئی ایشیا کپ کو کسی ایک نیوٹرل مقام پر شفٹ کرنا چاہتا ہے، بھارتی کرکٹ بورڈ چاہتا ہے کہ ٹورنامنٹ سری لنکا منتقل کیا جائے۔ایشین کرکٹ کونسل کے صدر جے شا ہ نے کہا ہے کہ ایشیا کپ کے مستقبل کے لائحہ عمل کی تیاری کے لیے ممبران کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ اس سے قبل خبر سامنے آئی تھی کہ بھارتی کرکٹ بورڈ پاکستان کے ہائبرڈ ماڈل کے تحت ایشیا کپ کھیلنے پر رضامند ہو گیا ہے۔ہائبرڈ ماڈل کے تحت ایشیا کپ کے 4 میچ پاکستان میں اور بقیہ نیوٹرل مقامات پر ہونے کی بات سامنے آئی تھی۔ اس سے قبل یہ خبربھی سامنے آئی تھی کہ بھارتی کرکٹ بورڈ(بی سی سی آئی)مشروط طور پر ہائبرڈ ماڈل قبول کرے گا جس میں بھارت نے شرط رکھی تھی کہ پاکستان کو بھارت میں ہونے والے ورلڈکپ میں شرکت کیلئے تحریری یقین دہانی کرانی ہوگی۔ ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھارت ایشیا کپ کے مقابلے نیوٹرل وینیو پر کھیلے گا اور نیوٹرل وینیو یو اے ای یا سری لنکا ہو سکتا ہے، البتہ امکان یہی ہے کہ نیوٹرل وینیو سری لنکا ہو سکتاہے کیونکہ بھارت کے علاوہ بنگلہ دیش اور سری لنکا نے بھی یہی مؤقف اختیار کیاہے کہ ستمبر کے مہینے میں متحدہ عرب امارات (یواے ای) میں شدید گرمی ہوتی ہے اور ان کے کھلاڑی انجریز کا شکار ہوسکتے ہیں، لہٰذا بہتر یہی ہے کہ میچز کا انعقاد سری لنکا میں کیا جائے۔

ہائبرڈ ماڈل کے تحت پاکستان میں ہونے والے چار میچز قذافی سٹیڈیم لاہور میں ہونے کا امکان ہے۔ایشیا کپ کا سولہواں ایڈیشن ستمبر کے پہلے ہفتے میں شروع ہو گا جس کا پہلا میچ پاکستان اور نیپال کے درمیان ہو گا۔ ایونٹ میں پاکستان، بھارت، نیپال، بنگلہ دیش، سری لنکا اور افغانستان کی ٹیمیں شرکت کریں گی۔ان میں سے سری لنکا، بنگلا دیش اور افغانستان کی ٹیمیں بھی اپنے گروپ کے تین میچز پاکستان میں کھیلیں گی۔ادھرامارات کرکٹ بورڈ بھی میدان میں آگیا ہے اور اے سی سی کو ایشیا کپ یو اے ای میں کرانے کی پیشکش کردی ہے۔امارات بورڈ حکام نے ایشین کرکٹ کونسل کے صدر سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران امارات بورڈ نے جے شاہ کو ایشیا کپ کرانے کی پیشکش کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ بھارت کے لئے یو اے ای بہترین وینیو ہے، ابوظہبی،اور شارجہ ایشیا کپ کے لئے موزوں ہیں۔تاہم چارممالک کی رضا مندی کے بعد جے شاہ کے لیے آپشنز بہت کم رہ گئے ہیں۔ سری لنکا، بنگلادیش، نیپال اور افغانستان ہائبرڈ ماڈل کے پہلے مرحلے کے لیے پاکستان آنے کے لیے رضا مند ہیں۔دوسرے مرحلے کے لیے دبئی اور سری لنکا پر ڈیڈ لاک ہے۔ پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک سری لنکا میں ایشیا کپ کے انعقاد کے حامی ہیں۔ 

جے شاہ کی آئی پی ایل میں مصروفیات کے باعث ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کے معاملات التوا کا شکار ہیں۔ ایشیا کپ کے فیصلے کے بعد پاکستان ورلڈ کپ کے حوالے سے فیصلہ کرے گا۔پاکستان نے بھارت میں ورلڈ کپ کھیلنے کا تاحال کوئی گرین سگنل نہیں دیا اور نہ ہی وینیوز پر ہاں کہا ہے۔قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے پاکستان ٹیم کو بھارت میں شیڈول کرکٹ ورلڈکپ میں شرکت کا مشورہ دیاتھا جس پر پی سی بی کے سربراہ نجم سیٹھی نے ردعمل دیتے ہوئے کہاتھاکہ ورلڈ کپ کیے لیے ٹیم بھارت بھیجنے کا فیصلہ آفریدی نے نہیں حکومت نے کرنا ہے۔ ٹیم بھارت بھیجنے کا فیصلہ جے شاہ اور میرا بھی نہیں ہے، یہ فیصلہ اس جانب بھارتی حکومت اور ادھر پاکستان حکومت کا ہے۔ سکیورٹی کی بنیاد پر ہی ان فیصلوں کا انحصار ہوتا ہے، اگر حکومت نے کہا کہ آپ ورلڈ کپ کھیلنے جائیں تو ہم ضرور جائیں گے۔ ہائبرڈ ماڈل پر مثبت رد عمل سامنے آیاہے۔ سری لنکا کی جانب سے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) پر دبائو ہے کہ نیوٹرل وینیو کے لئے سری لنکا کا انتخاب کیا جائے، ان کو اعتراض ہے کہ ستمبر میں یو اے ای میں گرمی بہت شدید ہوتی ہے ایک روزہ میچز کھیلنا مشکل ہے، حالانکہ اسی موسم میں یو اے ای میں ایشیا کپ سمیت آئی پی ایل کے میچز ہو چکے ہیں۔ایشیاکپ میں میزبان پاکستان ہے، گیٹ منی میزبان کا حق ہے، سری لنکا میں گیٹ منی کم ملے گی۔ اگر سری لنکا کا فیصلہ متفقہ ہوتا ہے اور ہمیں معاوضہ دے دیتے ہیں تو اس پر بھی بات ہو سکتی ہے۔

گزشتہ کئی ماہ سے پاکستان اوربھارت کے درمیان ایشیاکپ کے حوالے سے تنازع چل رہاتھا۔بھارت کے پاکستان آنے سے مسلسل انکار نے پی سی بی کو بھی انڈیا میں شیڈول آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ میں شرکت نہ کرنے بارے سوچنے پر مجبور کردیاتھا۔ پاکستانی عوام کی اکثریت اس بات پر متفق تھی کہ پاکستان کو ایشیاکپ ہرحال میں اپنے ملک کے اندر کرانا چاہئے اور اگر انڈیا یہاں کھیلنے کے لئے نہیں آتا تو بے شک نہ آئے، پی سی بی کو روایتی حریف کے بغیر ہی ٹورنامنٹ کرا دینا چاہئے اورپھر قومی ٹیم کو بھی بھارت کے اندر ورلڈکپ نہیں کھیلنا چاہئے اور شرط رکھی جائے کہ پاکستان بھی عالمی کپ کے میچز نیوٹرل مقام پر ہی کھیلے گا۔ تاہم دنیا بھر کے شائقین کرکٹ یہ سمجھتے ہیں کہ آئی سی سی کا ورلڈکپ ہو یا اے سی سی کا ایشیاکپ ہو، کرکٹ کے کسی بین الاقوامی ایونٹ میں زور کاجوڑ دو روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچوں میں ہی پڑتاہے اور ٹورنامنٹ میں سنسنی خیزی یا شائقین کی اصل دلچسپی وہیں سے شروع ہوتی ہے لہٰذا اگر بھارت ایشیا کپ میں نہ آئے یا پاکستان ورلڈکپ نہ کھیلے تو ان دونوں میگا ایونٹس میں شائقین کی دلچسپی ہی ختم ہو جائے۔

انڈیا کے مقابلے میں پاکستان نے انتہائی سنجیدگی اور اعلیٰ ظرفی کامظاہرہ کرتے ہوئے ایونٹ کو کامیاب بنانے کے لئے ہرممکن اقدام پر بات چیت کی، بھارت کی شرکت کو یقینی بنانے کے لئے ہائبرڈ ماڈل پیش کیا جبکہ تاحال پاکستان کرکٹ بورڈ نے ہمسایہ ملک میں ورلڈکپ کھیلنے یا نہ کھیلنے بارے کوئی حتمی بیان نہیں دیاتھا۔ ایشیا کپ کی میزبانی کے حوالے سے پاکستان کا  مؤقف واضح ہے اور امید ہے کہ معاملہ جلد حل ہوجائے گااورانڈین ٹیم نیوٹرل مقام پر ایشیا کپ کے میچز کھیلے گی۔ اپنے ملک میں ایونٹ کا انعقاد پاکستان کا حق ہے لیکن پی سی بی نے میگا ایونٹ کی کامیابی اور شائقین کرکٹ کی دلچسپی برقرار رکھنے کے لئے زیادہ میچز نیوٹرل وینیو پر کرانے کی حامی بھری۔ پاکستانی شائقین بھی طویل عرصے بعد دو روایتی حریفوں پاکستان اوربھارت کے درمیان کرکٹ جنگ اپنے میدانوں پر دیکھنا چاہتے تھے لیکن اگر ہماری طرف سے بھی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا جاتااور انڈین ٹیم کے بغیر ایشیا کپ کرایا جاتا تو اس کی اہمیت وہ نہ رہتی جو پاک بھارت میچز کے باعث بنتی ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

آخرت کی زندگی!

قرآن کریم اﷲجل شانہ کی آخری کتاب ہے جو سراپا حق ہے زندگی موت مابعد الموت، زندگی سے پہلے کیا تھا۔ اس زندگی کے بعد کیا ہوگا؟ تمام حقائق کو بڑے واضح آسان اور دل نشیںانداز میں بیان فرماتی ہے، حتمی اور یقینی بات کرتی ہے، جس میں ادنیٰ سا شبہ بھی نہیں۔

اسلام میں یتیموں کے حقوق

’’یتیم‘‘ اُس نابالغ بچے یا بچی کو کہا جاتا ہے کہ جس کے سر پرسے اُس کے باپ کا سایہ اُٹھ گیا ہو۔ اسلام نے مسلمانوں کو یتیم بچوں کے حقوق ادا کرنے اور اُن کے حقوق کی نگہبانی کرنے کی بڑی سختی سے تاکید کی ہے۔ یتیم بچوں کو اپنی آغوش محبت میں لے کر اُن سے پیار کرنا، اُن کو والد کی طرف سے میراث میں ملنے والے مال و اسباب کی حفاظت کرنا، اُن کی تعلیم و تربیت کی فکر کرنا، سن شعور کو پہنچنے کے بعد اُن کے مال و اسباب کا اُن کے حوالے کرنا اور انہیں اِس کا مالک بنانا اور بالغ ہونے کے بعد اُن کی شادی بیاہ کی مناسب فکر کرکے کسی اچھی جگہ اُن کا رشتہ طے کرنا، اسلام کی وہ زرّیں اور روشن تعلیمات ہیں جن کا اُس نے ہر ایک مسلمان شخص کو پابند بنایا ہے۔

سید الشہداء سیدنا حضرت امیر حمزہ ؓ

سید الشہداء سیدنا حضرت امیر حمزہ اسلام کے ان جانثاروں میں سے ہیں جن کی خدمات مینارہ نور اور روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ جب تک آپؓ حیات رہے آپؓ نے عملی طور پر سرکاردوعالمﷺ کے نائب کا کردار ادا فرمایا۔ غزوہ احد وبدر میں آپؓ اسلامی لشکر کے سالار رہے۔ بعثت کے چھٹے سال سے لے کر 3ہجری تک،اعلان اسلام سے لے کر غزوہ احد میں سید الشہداء کا بلند مقام ملنے تک آپؓ کی پوری حیات مستعار حفاظت مصطفی کریم ﷺ میں بسر ہوئی۔

مسائل اور ان کا حل

باجماعت نماز میں امام کی قرات میں مختلف آیات کا جواب دینے کی شرعی حیثیت سوال :امام صاحب اگرباجماعت نمازمیں اگرایسی آیات تلاوت کریں جس میں دعا کا ذکر ہویااللہ تعالیٰ کی کبریائی بیان ہویاجس میں عذاب الٰہی کا ذکرہواورمقتدی دعاکی صورت میں ’’آمین، سبحان اللہ، یا اعوذ باللہ‘‘ دل میں کہے ،کیاایساکرناجائزہے؟

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔