جادو اثر سٹیرائیڈ ادویات

تحریر : ڈاکٹر آصف محمود جاہ


غیر ضروری استعمال سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے

طاقت کے ٹیکے بہت مشہور ہیں۔ ہر مریض کی خواہش ہوتی ہے کہ اسے طاقت کے ٹیکے لگائے جائیں تا کہ وہ فوراً صحتمند ہو جائے ۔ اس کے علاوہ اکثر مریض خواہش کرتے ہیں کہ انہیں فوری طور پر ڈرپ لگا دی جائے کیونکہ ان کے خیال میں ڈرپ جادوئی اثر رکھتی ہے جبکہ ان کے بہت سے مضر اثرات ہیں۔ٹیکے کی جگہ پر خارش اور سوجن ہوتی ہے۔ فوری رد عمل جس کی وجہ سے (Shock) صدمہ سے موت بھی ہو سکتی ہے۔جن میںغیر ضروری ڈرپ کی وجہ سے جسم میں پانی کی زیادتی،سانس لینے میں دشواری اور نبض کی رفتار میں اضافہ شامل ہے۔اس کیلئے چند احتیاطیں لازم ہیں۔جیسا کہ طاقت کے ٹیکے ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورہ سے لگوائیں۔ بچوں میں کبھی استعمال نہ کریں۔ڈرپ لگوانے سے پہلے یہ دیکھ لیں کہ اس کی ضرورت بھی ہے کہ نہیں۔

دوا کی نوعیت اور

 ضرورت کی اہمیت

طاقت کے ٹیکے اصل میں کسی قسم کی طاقت نہیں دیتے، ان کا کوئی خاص اثر نہیں ہوتا۔ جو مریض کسی طرح مطمئن نہ ہو اسے انجکشن لگایا جاتا ہے جو اصل میں پانی کا انجکشن ہوتا ہے۔ ڈاکٹر کے پاس دوائی لینے جائیں تو کبھی طاقت کے ٹیکے کا تذکرہ نہ کریں اگر آپ کو یہ کہا بھی جائے تو اس کو لگوانے سے معذرت کریں۔ بعض اوقات یہ ٹیکے لگوانے سے شاک کے ذریعے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔یہ پیسے لینے کا ایک طریقہ ہے۔جو عام طور پر دیہات میں رائج ہے۔ڈرپس کے ضمن میں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ بعض ڈرپس صرف اور صرف پیسے بٹورنے کیلئے لگائی جاتی ہیں۔ 

ایک مشہور ماہر نفسیات کو دیکھا جس کے ہاں باقاعدہ طور پر نفسیاتی مریضوں کو لال اور پیلی ڈرپس لگا کر لوٹا جاتا۔ لال ڈرپ کا ریٹ زیادہ ہوتا اور پیلی کا کم۔ مریض سے پوچھا جاتا کہ مہنگی والی ڈرپ لگوانی ہے یا سستی۔ حرف آخر یہی ہے کہ طاقت کے ٹیکے اور ڈرپس لگوانے سے حتیٰ الامکان گریز کریں۔ ان سے کسی قسم کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ متوازن اور سادہ غذا کھانے اور نمکیات اور پانی کی کمی کو تازہ پانی، مشروبات اور نمکول کے استعمال سے بیماری کی صورت میں کھوئی ہوئی توانائی کو دوبارہ بحال کیا جا سکتا ہے۔ 

جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ طاقت کے ٹیکے اور ڈرپس کس قسم کی طاقت نہیں بخشتے۔ اگر آپ صحت اور توانا رہنا چاہتے ہیں تو حفظان صحت کے زریں اصولوں پر عمل کریں۔ سادہ طرز زندگی اپنائیں۔ جسمانی صحت و صفائی کا خیال رکھیں۔اپنے ماحول کو صاف رکھیںاور سادہ اور متوازن غذا کھائیں۔ روحانی بالیدگی کیلئے اور اس کے رسول پاک ﷺکی تعلیمات پر عمل کریں۔ انشاء اللہ آپ کو کسی قسم کے مصنوعی سہارے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اگر بعض اوقات کسی وجہ سے پانی کی کمی ہو بھی جائے تو پانی کا زیادہ استعمال کریں۔ گرمیوں میں گھریلو مشروبات، مثلاً لیموں کی سکنجین، شکر شربت، ستو کا شربت، کچی لسی، شربت، تخم ملنگاں، گوند کتیرا، فالسہ کا شربت وغیرہ خوب استعمال کریں۔ ڈرپ کی ضرورت تو وہاں ہوتی ہے جہاں منہ کے ذریعے کچھ نہ لیا جا سکے۔ طاقت اور توانائی حاصل کرنے کیلئے مصنوعی سہاروں کی بجائے تازہ پھل، سبزیاں اور گھریلو مشروبات استعمال کریں۔ ان کے استعمال سے توانائی بھی ملے گی اورصحت بھی اچھی رہے گی۔ 

آسان اور متبادل علاج

 کچھ عرصہ پہلے اسلم علاج کیلئے میرے پاس آیا تھا۔ کمر کا درد اسے چین نہ لینے دیتا تھا۔ درد کمر کے پچھلے حصے سے شروع ہو کر ایک ٹانگ میں جاتی تھی۔ میڈیکل چیک اپ اور کچھ تشخیصی ٹیسٹ کرانے کے بعد پتہ چلا کہ اسے Sciatica کا مرض ہے جس کیلئے اسے لاہور جنرل ہسپتال داخل کرا دیا گیا۔ اس بیماری میں شیاٹک نرو دو مہروں کے درمیان آ کر دب جاتی ہے، جس کی وجہ سے سارا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ اس کیلئے اس کا آپریشن ہونا تھا مگر اسلم آپریشن سے بھاگ کر اپنے گائوں چلا گیا۔اور اب چھ ماہ بعد جب وہ سوجا پھولا چہرہ، آنکھیں جیسے باہر کو نکلی ہوئی، سانس دشواری سے نکلتا ہوا اور آہستہ آہستہ مشکل سے قدم اٹھاتا ہوا کمرے میں داخل ہوا تو میں بالکل پہچان نہ سکا۔ تھوڑی سی بات کرنے پر وہ کانپ جاتا اور سانس لینا اس کیلئے دشوار ہو رہا تھا۔ اس نے بتایا کہ آپریشن کے خوف سے بھاگ کر گائوں میں وہ ایک نیم حکیم کے ہتھے چڑ گیا جس نے کہا کہ اسے دنوں میں چنگا بھلا کر دے گا۔ کچھ دن تو وہ اسے سٹیرائیڈ کے انجکشن دیتا رہا جس سے واقعی اس کی تکلیف میں خاطر خواہ افاقہ ہو اور اسلم اپنے دل میں بڑا خوش ہوا کہ آپریشن سے اس کی جان چھوٹ گئی۔ اس کے بعد جعلی حکیم نے اسے گولیوں اور کیپسولوں پر لگا دیا۔ ایک آدھ ماہ تو وہ خاصا صحت یاب رہا مگر ان دوائوں نے اصل رنگ دکھانا شروع کر دیا۔ سٹیرائیڈ دوائیں اس وقت استعمال ہوتی ہیں جب کوئی تدبیر کارگرنہ ہو رہی ہو ۔جان بچانے کا مرحلہ درپیش ہو مگر جعلی ڈاکٹروں اور نام نہاد حکیموں نے چھوٹی چھوٹی تکالیف مثلاً زکام، درد، دمہ وغیرہ میں ان کا استعمال کر کے نہ صرف ان کی افادیت کو کم کر دیا ہے بلکہ لوگوں کی صحت کیلئے بے شمار خطرات پیدا کر دیئے ہیں۔ 

سٹیرائیڈز کیا ہیں؟

سٹیرائیڈز (Steroids) بہت اہم دوائیں ہیں جو لمبی مدت تک رہنے والی بیماریوں اور شدید ایمرجنسی کی صورت میں استعمال کی جاتی ہیں۔ ایسے حالات میں یہ دوائیں موثر طور پر عمل کر کے جان بچانے کا باعث بنتی ہیں۔ آج کل جعلی قسم کے ڈاکٹر اور حکیم معمولی بیماریوں مثلاً بخار، معمولی انفیکشن یا زکام میں سٹیرائیڈز دیتے ہیں۔ اگرچہ اس سے فوری افاقہ تو ہو جاتا ہے مگر سٹیرائیڈز کے مختلف مضر اثرات کے باعث بہت سی مستقل مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں۔ بعض کھلاڑی زیادہ طاقت اور رفتار پر برتری حاصل کرنے کے لیے سٹیرائیڈز استعمال کرتے ہیں مثلاً سٹینولول (Stenolol)، ان دوائوں کے استعمال کی وجہ سے کئی کھلاڑیوں پر کھیلوں میں حصہ لینے پر پابندی لگ چکی ہے کیونکہ کھیلوں میں سٹیرائیڈز کا استعمال ممنوع ہے۔ سٹیرائیڈز دوائوں کو ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورہ سے اور تجویز کردہ مدت تک استعمال کرنا چاہیے۔ 

سٹیرائیڈز دوائوں کے مضر اثرات جسم کے تقریباً ہر نظام پر ہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ اس طرح ہیں،جسم میں سوڈیم اور پانی کی زیادتی کی وجہ سے چہرے اور پورے جسم کی سوجن،متلی، قے آنا، معدے کی جلن اور السر، معدے یا آنت سے خون نکلنا،سستی، کاہلی، سر درد،بھوک میں زیادتی، وزن میں اضافہ،ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، دل کی بیماریاں،ایام ماہواری میں بے قاعدگی،بچوں کی نشوونما میں کمی،چہرے پر کیل مہاسے، عورتوں میں چہرے پہ بال اُگنا،انفیکشن کے امکانات میں اضافہ، زخم کا دیر سے ٹھیک ہونا،ہڈیاں کمزور ہونااور آنکھوں کی بیماریاں وغیرہ۔سٹیرائیڈ دوائوں کے ان جاں لیوا مضر اثرات کی وجہ سے ضروری ہے کہ ان کے استعمال میں حد درجہ احتیاط برتی جائے اور کبھی غلطی سے بھی ان کا استعمال نہ کیا جائے۔بہتر ہے کہ ڈاکٹر سے پوچھ لیا جائے کہ کہیں نسخے میں سٹیرائیڈز تو شامل نہیں ہیں۔

 بعض احتیاطیں مندرجہ ذیل ہیں جن پر عمل کر کے بہت سارے خطرات سے بچا جا سکتا ہے۔ معمولی قسم کی بیماری کیلئے سٹیرائیڈز دوائیں کبھی استعمال نہ کی جائیں۔ دورانِ حمل،بچے کو دودھ پلانے کا عرصہ ،معدے کا السر ،گردوں کی خرابی اورہائی بلڈ پریشر میں یہ دوارئیں ہرگز استعمال نہ کی جائیں۔

یہاں مختلف قسم کے ’’کشتہ جات‘‘ بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔مختلف دوائیوں کے مرکب ان کشتہ جات میں ڈالے جاتے ہیں۔ جن کے بہت سے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جن میںگردوں اور جگر کی مکمل تباہی،چڑ چڑاپن، گھبراہٹ،متلی، قے، پیلا پن اور خون کے سرخ خلیوں میں کمی۔ اس سلسلے میںاحتیاط ضری ہے۔تمام قسم کے ٹانک سے مکمل پرہیز کریں۔ کسی قسم کی ایسی دوا استعمال نہ کریں جس کے متعلق آپ کو پتہ نہیں کہ اس کے اجزائے ترکیبی کیا ہیں۔ دوا کی نوعیت اور ضرورت کی اہمیت کا بھی پتہ ہونا چاہیے۔جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے۔ان سے جگر کی خرابی اور گردوں کی خرابی جن کا آخر میں علاج بھی ناممکن ہوتا ہے۔ کئی مریضوں سے بالمشافہ ملاقات ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کسی حکیم کے زیر علاج رہے اور مستقلاً کشتہ جات استعمال کرتے رہے ہیں۔ ان کشتہ جات کا جسم کے ہر نظام پر برا اثر ہوتا ہے اور یہ صحت کو مستقل روگ لگا دیتے ہیں۔ اس لیے کسی قسم کی ایسی دوا کبھی استعمال نہ کریں جس کے بارے میں آپ کو خاطر خواہ معلومات نہ ہوں۔ 

٭…٭…٭

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

با با ناظر اور بونے

بابا ناظر ایک بوڑھا موچی تھا جو سارا دن سخت محنت کر کے جوتے بنایا کرتا تھا۔ایک بار سردیاں آئیں تو بابا ناظر ٹھنڈ لگ جانے کے باعث بیمار پڑ گیا۔اس کی بیماری اس قدر بڑھ گئی کہ وہ کوئی کام کرنے کے قابل نہیں رہا۔

کیمرا کیسے کام کرتا ہے؟

جو لوگ کیمرے سے تصویریں بناتے ہیں، ان میں سے اکثر لوگوں کو اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ تصویر کھینچنے کا عمل کس طرح واقع ہوتا ہے۔

ذرامسکرائیے

اُستاد (شاگرد سے): ’’پنجاب کے پانچ دریائوں میں سے کوئی سے چار کے نام بتائو؟ شاگرد: ’’پہلے کا نام بتا کر،جناب دوسرا میں آپ سے پوچھنے والا تھا،تیسرا مجھے یاد نہیں اور چوتھا میری کتاب سے مِٹاہوا ہے‘‘۔٭٭٭

پہیلیاں

ایک بڈھے کے سر پر آگ گاتا ہے وہ ایسا راگ اس کے منہ سے نکلیں ناگجو تیزی سے جائیں بھاگ٭٭٭

ننھا گرمی سے گھبرایا

ننھا گرمی سے گھبرایا اُس دن شدت کی گرمی تھی دھوپ میں ہر اک شے جلتی تھی

حرف حرف موتی

٭…سچائی ایسی دوا ہے جس کی لذت کڑوی لیکن تاثیر شہد سے زیادہ میٹھی ہوتی ہے۔ ٭…سب سے زیادہ جاہل وہ ہے جو گناہ سے باخبر ہوتے ہوئے بھی گناہ کرے۔ ٭…عزت کمانا دولت کمانے سے زیادہ مشکل ہے جبکہ عزت گنوانا دولت گنوانے سے زیادہ آسان ہے۔