آبروئے حرم نبوی سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا

تحریر : مفتی ڈاکٹرمحمد کریم خان


سیدہ عائشہؓ کو کئی فضیلتیں اور نسبتیں حاصل ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپؓ کی پاکدامنی کی گواہی دی اور قرآن مجیدکی سورۃ نورکے دو رکوع ان کی برات میں نازل کیے۔ آپؓ کا ہار گم ہونے کی صورت میں صحابہ کرام اور امت کیلئے آیت تیمم نازل فرمائی، حضرت جبریل امین ؑ نے حضور نبی کریم ﷺ کو نکاح سے پہلے آپؓ کی تصویر دکھائی اور بتایا کہ یہ آپﷺ کی زوجہ ہیں۔ حضوراکرمﷺ کو ازواج مطہرات میں سب سے زیادہ محبت آپؓ ہی سے تھی۔ آپؓ ہی کی گود مبارک میں آقا کریم ﷺ نے وصال فرمایا اور آپؓ ہی کے حجرے کو روضہ رسولؐ ہونے کاشرف حاصل ہے۔

آپؓ واحد ام المؤمنین ہیں جو حرم رسول ﷺ میں کنواری داخل ہوئیں، امت محمدیہ تک عورتوں کے اکثر مسائل اور چوتھائی دین احادیث کی صورت میں آپؓ کے ذریعہ سے ہی پہنچا۔ آپؓ امت محمدیہ کی سب سے بڑی محدثہ اورفقیہ ہیں۔ آپؓ خلیفہ الرسولؐ سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی لخت جگر ہیں۔

نام و سلسلہ نسب : عائشہ، صدّیقہ اور حمیرہ لقب، اُمّ عبداللہ کنیت، قریش کے خاندان بنو تمیم سے تھیں۔ والدہ کا نام امّ رومان بنت عامر تھا۔  آپؓ بعثت نبوی کے 4 یا 5 سال بعد پیدا ہوئیں۔

ذہانت اورحاضرجوابی: حضرت عائشہ ؓکے ذریعہ چونکہ دین کا بہت بڑا حصہ امت تک پہنچنا تھا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے بچپن میں ہی غیر معمولی ذہانت عطا فرمائی تھی۔ جس کی وجہ سے آپؓ بچپن میں اترنے والی آیات و احکام کو بھی یاد رکھتی تھیں۔ آپ ؓفرماتی ہیں جب نبی کریم ﷺپر سورۃ القمرکی آیت کریمہ نازل ہوئی اس وقت میں بچی تھی اور کھیل رہی تھی (صحیح بخاری:4876)۔

نکاح و رخصتی:مستند اور معتبر روایات کے مطابق جب حضور ﷺ نے حضرت عائشہ صدیقہؓ سے نکاح فرمایا تو اس وقت ان کی عمر چھ سال تھی اور رخصتی کے وقت عمر مبارک نو سال تھی۔ (صحیح بخاری، ج2، ص771)، بعض روایات میں نکاح کے وقت عمر سات سال بھی آئی ہے۔ جیسا کہ حضرت عائشہ صدیقہؓ خود فرماتی ہیں ’’رسول اللہ ﷺ نے جب مجھ سے شادی کی تو میں سات سال کی تھی۔(ابوداؤد:2121)،نبی کریمﷺ نے سیدہ عائشہؓ کاحق مہر500درہم مقرر فرمایا (سیرالصحابہ، ج2، ص23)۔ 

فضائل ومناقب: اللہ تعالیٰ نے حضرت عائشہؓ کو بیشمار فضائل سے نوازا تھا، ان میں بعض فضیلتیں ایسی ہیں جو صرف حضرت عائشہ ؓ کو عطا ہوئیں۔ خود فرماتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے ایسی خوبیاں عطا کی ہیں جو میرے علاوہ کسی کو نہیں ملیں۔ (1)نکاح سے پہلے فرشتے نے آپﷺ کے سامنے میری صورت پیش کی۔ جیساکہ امام ترمذی سیدہ عائشہ ؓسے مروی ایک حدیث نقل کرتے ہیں: حضرت جبرئیل ؑ ان کی تصویر سبز رنگ کے ریشم میں لپیٹ کر نبی کریمﷺ کے پاس لائے اور کہا: یہ دنیا اور آخرت میں آپ ﷺ کی رفیقہ حیات ہیں۔ (جامع ترمذی:3880)۔ (2)میری عمر سات سال تھی جب رسول اللہﷺ نے مجھ سے نکاح فرمایا۔ اتنی چھوٹی عمر میں حضورﷺ نے کسی اور بیوی سے نکاح نہیں فرمایا۔(3)جب میری رخصتی ہوئی تو میری عمر نو سال تھی۔(4)ازواج مطہرات میں سے صرف میں کنواری پیغمبر ﷺ کے حرم میں آئی۔(5) حضورﷺ پر وحی میرے بستر پر نازل ہوتی۔ (6) حضورﷺ سب سے زیادہ محبت مجھ سے کرتے۔(7)اللہ تعالیٰ نے میری برات کیلئے قرآن کریم کی آیات نازل فرمائیں۔ (8)میں نے جبرائیل امین ؑ کو دیکھا ہے۔ (9) حضور ﷺ کا انتقال مبارک میرے حجرے میں ہوا (المستدرک للحاکم: 6790)۔اس کے علاوہ آپ ؓبیشمار فضائل کی مالک تھیں،جن کو محدثین کرام نے مستقل ابواب میں ذکر فرمایا ہے۔

علمی فضل و کمال: نبی کریم ﷺ کے وصال کے وقت حضرت عائشہؓ کی عمر 18 سال تھی۔ 48 برس انہوں نے عالم بیوگی میں بسر کئے، اس تمام عرصے میں وہ تما م عالم اسلام کیلئے رشد و ہدایت، علم و فضل اور خیروبرکت کا عظیم مرکز بنی رہیں۔ بڑے بڑے جلیل القدر صحابہ ان کی خدمت میں حاضر ہو کر ہر قسم کے مسائل پوچھا کرتے تھے۔

علمی اعتبار سے حضرت عائشہؓ کو تمام ازواج مطہرات بلکہ اکثر صحابہ کرامؓ پر فوقیت حاصل تھی۔ بہت سارے مسائل ایسے تھے جن کو آپ کی ذات گرامی نے حل فرمایا ہے۔ (جامع الترمذی، باب فضل عائشہ،حدیث نمبر 3883)۔

حضرت عطا فرماتے ہیں حضرت عائشہ تمام لوگوں میں سب سے زیادہ فقیہ، سب سے بڑی عالمہ اور سب سے اچھی رائے والی تھیں۔ (المستدرک للحاکم: ج5، حدیث 6806)

عروہ بن زبیر کا قول ہے ’’قرآن ،فرائض، حلال و حرام، فقہ، شاعری ،طب، عرب کی تاریخ اور نسب کا عالم عائشہؓ سے بڑھ کر کسی کو نہیں دیکھا۔(المستدرک: ج5،حدیث 6793)

حضرت عائشہؓ سے 2210 احادیث مروی ہیں، جن میں سے 174حدیثوں پرشیخین نے اتفاق کیا ہے۔ امام بخاری نے منفرداً ان سے 54حدیثیں روایت کی ہیں، 68حدیثوں میں امام مسلم منفرد ہیں، بعض لوگوں کا قول ہے کہ احکام شرعیہ میں سے ایک چوتھائی ان سے منقول ہے۔

اخلاق وعادات: اخلاقی حیثیت سے بھی حضرت عائشہ ؓ بلند مرتبہ رکھتی تھیں، وہ نہایت قانع تھیں، غیبت سے احتراز کرتی تھیں، احسان کم قبول کرتیں، اگرچہ خودستائی نا پسندتھی تا ہم نہایت خوددار تھیں، شجاعت اور دلیری بھی ان کا خاص جوہر تھا۔ ان کا سب سے زیادہ نمایاں وصف جودوسخا تھا، حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ فرمایا کرتے تھے کہ ان سے زیادہ سخی کسی کو نہیں دیکھا، ایک مرتبہ امیر معاویہؓ نے ان کی خدمت میں لاکھ درہم بھیجے تو شام تک سب خیرات کر دیئے اور اپنے لیے کچھ نہ رکھا،اتفاق سے اس دن روزہ رکھا تھا، لونڈی نے عرض کیا کہ افطار کیلئے کچھ نہیں ہے، فرمایا پہلے سے کیوں نہ یاد دلایا (مستدرک حاکم، ج 3،ص13)۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ  حضرت عروہ ؓ ام لمومنین حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؓنے ان سے فرمایا:اے بھانجے! ہم دو تین چاند دیکھتے اور حضور ﷺ کے گھروں میں آگ نہیں جلتی تھی۔ حضرت عروہ ؓ فرماتے ہیں میں نے عرض کی: ’’آپؓ کی گزر اوقات کیسے ہوتی تھی؟‘‘آپؓ نے فرمایا:کھجور اور پانی پر ہوتی تھی۔ سوائے اس کے کچھ انصار آپ ﷺ کے پڑوسی تھے۔ اْن کی کچھ دودھ والی اونٹنیاں تھیں اور وہ ان کا دودھ آپ ﷺ کی خدمت میں بھجوایا کرتے تھے اور آپ ﷺ وہ دودھ ہمیں پلادیا کرتے تھے۔(صحیح بخاری، حدیث :6459)

نہایت خاشع، متضرع اور عبادت گزار تھیں، چاشت کی نماز برابر پڑھتیں، فرماتی تھیں کہ اگر میرا باپ بھی قبر سے اٹھ آئے اور مجھ کومنع کرے تب بھی میں باز نہ آوں گی، آنحضرتﷺ کے ساتھ راتوں کو اٹھ کر تہجد کی نماز ادا کرتی تھیں اور اس کی اس قدر پابند تھیں کہ آنحضرتﷺ کے بعد جب کبھی یہ نماز قضا ہو جاتی تو نماز فجر سے پہلے اٹھ کر اس کو پڑھ لیتی تھیں، رمضان میں تراویح کا خاص اہتمام کرتی تھیں، ان کا غلام امامت کراتا اور وہ مقتدی ہوتیں۔

وفات:علامہ ابن کثیرلکھتے ہیں: سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی وفات17 رمضان المبارک، منگل کے دن اور58سال کی عمرمیں 58 ھ کو بیماری کے باعث اپنے گھر میں ہوئی۔ آپؓ نے وصیت کی تھی کہ مجھے جنت البقیع میں دفن کیا جائے۔آپ کی نماز جنازہ سیدنا ابو ہریرہؓ نے نماز وتر کے بعد پڑھایا تھا۔ (البدایۃ والنیایۃ، لابن کثیر، ج : 4، جز : 7، ص : 97)

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

با با ناظر اور بونے

بابا ناظر ایک بوڑھا موچی تھا جو سارا دن سخت محنت کر کے جوتے بنایا کرتا تھا۔ایک بار سردیاں آئیں تو بابا ناظر ٹھنڈ لگ جانے کے باعث بیمار پڑ گیا۔اس کی بیماری اس قدر بڑھ گئی کہ وہ کوئی کام کرنے کے قابل نہیں رہا۔

کیمرا کیسے کام کرتا ہے؟

جو لوگ کیمرے سے تصویریں بناتے ہیں، ان میں سے اکثر لوگوں کو اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ تصویر کھینچنے کا عمل کس طرح واقع ہوتا ہے۔

ذرامسکرائیے

اُستاد (شاگرد سے): ’’پنجاب کے پانچ دریائوں میں سے کوئی سے چار کے نام بتائو؟ شاگرد: ’’پہلے کا نام بتا کر،جناب دوسرا میں آپ سے پوچھنے والا تھا،تیسرا مجھے یاد نہیں اور چوتھا میری کتاب سے مِٹاہوا ہے‘‘۔٭٭٭

پہیلیاں

ایک بڈھے کے سر پر آگ گاتا ہے وہ ایسا راگ اس کے منہ سے نکلیں ناگجو تیزی سے جائیں بھاگ٭٭٭

ننھا گرمی سے گھبرایا

ننھا گرمی سے گھبرایا اُس دن شدت کی گرمی تھی دھوپ میں ہر اک شے جلتی تھی

حرف حرف موتی

٭…سچائی ایسی دوا ہے جس کی لذت کڑوی لیکن تاثیر شہد سے زیادہ میٹھی ہوتی ہے۔ ٭…سب سے زیادہ جاہل وہ ہے جو گناہ سے باخبر ہوتے ہوئے بھی گناہ کرے۔ ٭…عزت کمانا دولت کمانے سے زیادہ مشکل ہے جبکہ عزت گنوانا دولت گنوانے سے زیادہ آسان ہے۔