مسائل اور ان کا حل

تحریر : مفتی محمد زبیر


بوقت اقامت مقتدیوں کو کب کھڑا ہونا چاہئے ؟ سوال: میں اپنے محلے کی مسجد کامؤذن ہوں اوراقامت بھی کہتاہوں۔ اقامت پڑھنے پرچندلوگ مجھ سے اختلاف کرتے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ اقامت شروع ہونے کے بعدامام صاحب کومصلے پرآناچاہئے۔

بعض لوگ کہتے ہیں کہ پہلے امام مصلے پر کھڑا ہو جائے پھر اقامت شروع کی جائے۔ میں نے کئی علماء سے سناہے کہ نبی کریم ﷺ کے دورمیں پہلے صفوں کو تیرکی طرح سیدھاکیاجاتاتھاپھراقامت شروع ہوتی تھی تواللہ کے پیارے نبیﷺ اپنے حجرہ مبارک سے چلناشروع کرتے تھے اور حی علی الفلاح یا قدقامت الصلوۃ پرمصلے پر پہنچتے تھے۔ آپ سے گز ارش ہے کہ میرے سوال کی قرآن وسنت اورحدیث پاک سے رہنمائی فرمائیں اورکوئی کتاب علماء دیوبندکی جس میں یہ طریقہ لکھا ہو، اس کانام بتا دیں (اختر علی پپلان، میانوالی) ۔

جواب:پہلے یہ سمجھ لیں کہ اس مسئلے میں یہ اختلاف محض افضلیت کاہے کہ اقامت ہوتے ہی مقتدی اورامام کھڑے ہو جائیں یا حی الفلاح پرکھڑے ہوں، دونوں صورتیں جائز ہیں۔ جس پربھی عمل کریں شرعاًدرست ہے۔ اس میں جھگڑنااورکسی پراعتراض کرناٹھیک نہیں، اس سے احترازکیاجائے۔ تاہم نبی کریم ﷺ کا عمل اور خلفائے راشدینؓ اور جمہور صحابہؓ وتابعین کاتعامل اس پرشاہدہے کہ امام جب مسجدمیں آجائے تواوّل اقامت سے ہی سب لوگ کھڑے ہو کر صفیں درست کر لیں۔ بعض مساجدمیں جویہ طریقہ رائج ہے کہ امام مسجدمیں آکربیٹھ جائے اوربیٹھنے کواس درجہ ضروری سمجھے کہ جو کھڑے ہوں ان کوبھی بٹھائے اورکھڑے ہونے کوبراسمجھے یہ چاروں آئمہ میں سے کسی کامذہب نہیں، اس سے احتراز کیا جائے (اس مسئلہ کے تفصیلی دلائل کیلئے دیکھئے ’’جواھرالفقہ‘‘2؍441)۔

نماز جنازہ کے بعد دعا کی شرعی حیثیت 

سوال: نمازجنازہ کے بعد دعا مانگنی چاہئے یانہیں؟(منور علی،سرائے عالمگیر)

جواب:نمازجنازہ خود دعاہے اس لئے نماز جنازہ کے بعد اجتماعی دعاکاالتزام کسی حدیث سے ثابت نہیں، صحابہ ؓوتابعین کے تعامل سے بھی اس کا ثبوت نہیں ملتا(کذافی امدادالسائلین 1؍132)، (فی البحرالرائق ،2؍389)

جمعہ اور عیدین کا خطبہ سننے کا طریقہ 

سوال :نمازجمعہ اورنمازعیدین کاخطبہ سننے کا مسنون طریقہ کیاہے ؟یعنی کس طرح بیٹھ کرخطبہ سنناچاہئے؟(راجہ زاہدمنیر،گجرات)

جواب:خطبہ سننے کیلئے مخصوص ہیئت پر بیٹھنا ضروری نہیں،جس طرح بھی چاہیں بیٹھ سکتے ہیں۔ تاہم خاموش ہو کر قبلہ رخ دوزانو بیٹھنا مستحب ہے مگراس میں ہاتھ باندھنے نہ باندھنے کی کوئی پابندی نہیں۔ اگرکوئی ضروری سمجھ کرہاتھ باندھے گا تو بدعت ہو گا(کذافی امدادالسائلین 2؍196)،(فی الھندیۃ، 1؍148)۔

عصر اور عشا ء کی پہلی 4رکعت

 غیر موکدہ سنتیں پڑھنے کا طریقہ 

سوال: نماز عصر اور نماز عشاء کی پہلی چار غیر مؤکدہ سنتیں پڑھنے کاطریقہ کیاہے؟ ہمارے مولوی صاحب توبتاتے ہیں کہ 2 رکعت پڑھ کر مکمل دعاتک التحیات پڑھنی ہے پھراللہ اکبرکہہ کرتیسری رکعت کیلئے کھڑے ہونا اور دوبارہ ثناء سے شروع رکعت کرنی ہے، پھرمکمل التحیات پڑھ کرسلام پھیرناہے ۔

جواب:مذکورہ مولوی صاحب کابیان کردہ مسئلہ درست ہے اور4رکعات نوافل یا سنن غیرمؤکدہ میں قعدہ اولی میں التحیات کے بعد درودشریف اوردعابھی پڑھنی چاہئے۔ اس کے بعد تیسری رکعت میں کھڑے ہو کر ثناء پڑھنی چاہئے۔ واضح رہے کہ درودشریف دعا اور ثناء کا پڑھنا افضل ہے۔ اگرکوئی نہ پڑھے تب بھی نماز ہو جائے گی۔(کذافی امداد الاحکام 1؍611، فتاویٰ  حقانیہ، 3؍254) 

سورۃ فاتحہ کے بعد سورت شروع

کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھنا

سوال :رمضان المبارک میں نمازتراویح میں حافظ صاحب بہت تیزی اورعجلت سے قرأت کرتے ہیں۔ الحمدشریف پڑھ کر جب ولاالضالین پڑھتے ہیں تو بغیر وقفے یاآمین کہے تلاوت بھی ایک ساتھ اسی سانس میں شروع کر دیتے ہیں، بسم اللہ نہیں پڑھتے۔ حدیث کی روشنی میں احکام شریعت کے مطابق کس طرح درست ہے؟(ماسٹرفضل احمد شوکت، فیصل آباد) 

جواب:نمازمیں سورۂ فاتحہ کے بعدسورت شروع کرتے وقت بسم اللہ نہ پڑھنا بھی درست ہے۔ (امداد السائلین 2؍153) لہٰذا مذکورہ حافظ صاحب کابسم اللہ نہ پڑھنے کاعمل درست ہے۔البتہ سورۂ فاتحہ کوایک سانس میں پڑھنایاسورۂ فاتحہ پڑھنے کے بعدسانس توڑے بغیرسورت شروع کرنا اور قرأت میں اتنی عجلت اختیار کرنا ناپسندیدہ ہے اس سے احتراز کرنا چاہئے (فتاویٰ رحیمیہ، 5؍94)۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

پاکستان کا دورہ جنوبی افریقہ:شاہین،پروٹیز کو ہوم گرائونڈ پر کلین سویپ کرنے کیلئے پر عزم

پاکستانی شاہین ون ڈے سیریز میں پروٹیز کو ہوم گرائونڈ پر کلین سویپ کرنے کو تیار ہیں۔ تیسرا اور آخری ون ڈے میچ آج جوہانسبرگ میں کھیلا جائے گا۔ گرین شرٹس نے کیپ ٹاؤن میں کھیلے گئے دوسرے ون ڈے میں مہمان ٹیم کو81 رنز کے مارجن سے شکست دے کر سیریز میں2-0 کی فیصلہ کن برتری حاصل کرلی ہے۔

متوازن غذا ضروری ہے!

’’مما! آج کیا پکایا ہے؟‘‘ عائشہ سکول سے واپس آئی تو آتے ہی بے تابی سے پوچھا، اسے شدید بھوک لگی تھی۔

مغرور اونٹ کی کہانی

کسی جنگل میں ایک مغرور اونٹ رہتا تھا۔ اسے اپنے لمبے قد اور چال ڈھال پر بڑا ناز تھا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ میں سب سے اعلیٰ ہوں۔ اس کا جہاں جی چاہتا منہ اْٹھا کر چلا جاتا اور سب جانوروں سے بدتمیزی کرتا رہتا۔ کوئی جانور اگر اسے چھیڑتا تو وہ اس کے پیچھے پڑ جاتا۔ اس کے گھر کے قریب چوہے کا بل تھا اور اونٹ کو اس چوہے سے سب سے زیادہ نفرت تھی۔ وہ اس چوہے کو نہ جانے کیا کیا القابات دیتا رہتا لیکن چوہا ہنس کے ٹال دیتا تھا۔ جنگل کے سب جانور ہی اونٹ سے اس کے تکبر کی وجہ سے تنگ تھے اور چاہتے تھے کہ اسے اس کے کیے کی سزا ملے مگر ابھی تک اونٹ کو کھلی چھٹی ملی ہوئی تھی۔

پہیلیاں

ہو اگر بخار کا مارا کیوں نہ چڑھے پھر اُس کا پارہ (تھرما میٹر)

بکری میری بھولی بھالی

بکری میری بھولی بھالی بکری میری بھولی بھالی کچھ تھی بھوری کچھ تھی کالی

ذرامسکرایئے

ماں : گڈو ! میں نے پلیٹ میں کیک رکھا تھا ، وہ کہاں گیا؟ گڈو : امی مجھے ڈر تھا کہ کیک کہیں بلی نہ کھا جائے ، اس لیے میں نے کھا لیا۔ ٭٭٭