پاکستان باسکٹ بال میں عالمی معیار کیلئے کوشاں

تحریر : نوید گل خان


باسکٹ بال پاکستان میں مقبول ترین ان ڈور کھیلوں میں شامل ہے۔ ماضی میں پاکستان نے ان مقابلوں میں اچھی کار کردگی سے اپنی درجہ بندی بھی بہتر کی مگر عہدیداروں کے درمیان رسہ کشی نے اس کھیل کو تباہی کے دہانے پرپہنچادیا اور پاکستان کی عالمی مقابلوں میں شرکت بھی ختم ہو گئی۔

اس کھیل کی ترقی میں اداروں نے اہم کردار ادا کیاجنہوں نے اپنی ٹیمیں تشکیل دیں، جس سے کھلاڑیوں کے معاشی مسائل حل ہوئے، مگر وقت کے ساتھ ساتھ عہدیداروں کے اختلافات نے اس کھیل کو تباہ کردیا۔پھر وقت کے ساتھ ساتھ ملکی سطح پر اس کھیل میں کچھ بہتری آئی اور گزشتہ سال سے دوبارہ سے باسکٹ بال مقابلوں کا انعقاد شروع ہو گیا۔ اس ایونٹ کی کامیابی سے امکان ہے کہ ملک میں باسکٹ بال کے کھیل کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔

 اس وقت ملکی سطح پر اسلام آباد اور کراچی باسکٹ بال ایسوسی ایشن فعال ہے، جو تواتر کے ساتھ نچلی سطح پر ایونٹ کرانے کے سا تھ ساتھ نئے کھلاڑیوں کو گروم کرنے کیلئے تربیتی کیمپ کا انعقاد بھی کررہی ہیں جس میں انٹر نیشنل سطح کے کوچز کھلاڑیوں کو ٹریننگ دیتے ہیں، یہ دونوں ایسوسی ایشنز خواتین مقابلوں کے انعقاد پر بھی توجہ دے رہی ہیں جو خوش آئند عمل ہے۔

پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن ملک میں باسکٹ بال کھیل کو فروغ دینے کیلے کوشاں ہے اس مقصد کیلئے پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن کے زیر اہتمام شماریات کی ورکشاپ اسلام آباد میں منعقد کی گئی جس میں پاکستان بھر سے باسکٹ بال کے ٹیکنیکل آفیشلز نے شرکت کی۔ جنہوں نے گزشتہ ماہ شماریات کا امتحان پاس کیا تھا۔دو روزہ ورکشاپ کے انعقاد میں انٹر نیشنل باسکٹ بال فیڈریشن کا بھی بھر پور تعاون اور گائیڈ لائن شامل تھی، جس نے نہ صرف اس ورکشاپ کی منظوری دی بلکہ ورکشاپ کے بھر پور اور کامیاب انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے انسٹرکٹر کا بھی تقرر کیا۔

پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن کے ایسوسی ایٹ سیکریٹری اوج ظہورکی جانب سے  ورکشاپ کے شرکاء کو تمام سہولیات فراہم کی گئیں۔ ورکشاپ کی قیادت بحرین سے تعلق رکھنے والے محمود احمد حمزہ نے کی تھی، جو انٹر نیشنل باسکٹ بال فیڈریشن کے ایشیائی دفتر کی جانب سے مقرر کردہ تسلیم شدہ انسٹرکٹر تھے۔ جن ٹیکنیکل آفیشلز نے ورکشاپ میں شرکت کی ان میں سرگودھا سے شارون جان،ملتان سے ڈاکٹر ایم عدنان علوی،وجاہت حسین اوربدر فرید،کوئٹہ سے احمد نواز اور مس لائبہ اسحاق، اسلام آباد سے عمر محمود،یاسر غفور،یاسر مجتبیٰ، عبداللہ حدید اور حمزہ افتخار شامل تھے۔ورکشاپ کا بنیادی مقصدپاکستان میں باسکٹ بال کے آپریشنز کے معیار کو مزید بہتر بنانے اور اس کے ثمرات کو گراس روٹ لیول پر منتقل کرنے کیلئے پاکستان کے شماریاتی ماہرین کو انٹر نیشنل باسکٹ بال فیڈریشن کے جدید ترین شماریاتی طریقوں سے روشناس کرواناتھا۔

 اور اس ضمن میں ان کی استعداد میں اضافہ کرنا تھا۔ شرکاء کو رئیل ٹائم ڈیٹا انٹری، گیم کاتجزیہ اور درست شماریاتی ٹریکنگ کی تربیت دی گئی جو باسکٹ بال کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے اہم ہیں۔ ورکشاپ میں عملی سیشنز اور انٹرایکٹو بات چیت بھی شامل تھی۔

 کہ کس طرح انٹر نیشنل باسکٹ بال فیڈریشن کے شماریاتی ٹولز کو بین الاقوامی معیارات کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ورکشاپ کے دوران محمود حمزہ نے ڈیٹا کی درستگی اور رپورٹنگ کو بہتر بنانے کے بارے میں مشاہداتی جائزہ پیش کرتے ہوئے، اپنے علم اور تجربے سے شرکا کو مستفید کیا۔ ان کی رہنمائی کو خوب پذیرائی ملی، اور شرکاء نے ہینڈ آن لرننگ اور لائیو باسکٹ بال  سیشنز میں شماریاتی ٹولز کا استعمال سیکھا اور ان کے تجربے سے بھر پور فائدہ اٹھایا۔

دوروزہ ورکشاپ کا اختتام سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کی تقریب کے ساتھ ہوا، جس میں پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر (ر) محمد افتخار منصورمہمان خصوصی تھے، انہوں نے اپنے خطاب میں ورک شاپ کے شرکا کی لگن اور محنت کی تعریف کرتے ہوئے پاکستان میں باسکٹ بال کے معیار کو بلند کرنے میں تربیت کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ انہوں نے اس ورکشاپ کو پاکستان کے باسکٹ بال آپریشنز کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا اور اس ضمن میں محمود حمزہ کے تعاون کو سراہتے ہوئے انہیں خراج تحسین بھی پیش کیا۔

انٹر نیشنل باسکٹ بال فیڈریشن کی شماریاتی ورکشاپ نے شرکاء کو فیبا کے شماریاتی ٹولز اور تکنیکس کا جدید علم فراہم کرتے ہوئے اپنے اہداف حاصل کئے جنہیں خوش آئند قرار دیا گیا۔ ورکشاپ میں شرکا نے جن جدید تیکینیکس کو سیکھا ان مہارتوں کو پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن  کے زیر اہتمام آنے والے قومی اور بین الاقوامی ایونٹس میں لاگو کیا جائے گا۔ یقینی طور پر اس ورک شاپ کو پاکستان میں باسکٹ بال کو پیشہ ورانہ بنانے اور اسے مزید بہتری کی جانب گامزن کرنے کے لیے فیڈریشن کی وسیع تر کوششوں میں ایک سنگ میل کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔

اس ورکشاپ کی کامیابی کے بعدپاکستان باسکٹ بال فیڈریشن نئے تربیت یافتہ ٹیکنیکل آفیشلز کو قومی اور بین الاقوامی ایونٹس میں شرکت کے مواقع فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ فیڈریشن پاکستان باسکٹ بال کمیونٹی کی تکنیکی مہارت کو مزید فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے اور اس کا مستقبل قریب میں اضافی ورکشاپس اور تربیتی پروگرام منعقد کرنے کا منصوبہ ہے۔یقینی طور پر یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن باسکٹ بال کے آپریشنز میں بہترین کارکردگی کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ پاکستان میں کھیل عالمی معیار کے مطابق ترقی کرے۔

باسکٹ بال کس کی ایجاد؟

باسکٹ بال ایک انڈور گیم ہے جسے 94 فٹ طویل اور 50 فٹ چوڑے مستطیل کورٹ میں کھیلا جاتا ہے۔ یہ کھیل  1891ء میں جیمز نائے اسمتھ (James Naismith) نے ایجاد کیا، جو کھیلوں کے شیدائی ہی نہیں طبیب اور ماہر فزیکل انسٹرکٹر بھی تھے۔جیمزکو برسات، برف باری یا موسمِ سرما کے دوران طلبا کی جسمانی فٹنس اور کھیل کود کے حوالے سے تربیت دینے میں خاصی مشکلات کا سامنا رہتا تھا۔ اس مقصد کیلئے انھوں نے ایک ایسے انڈور گیم کے بارے میں سوچنا شروع کیا جو سردیوں کے طویل موسم میں بھی کھیلا جاسکے۔ یوں باسکٹ بال کا خاکہ ان کے ذہن میں ابھرا ۔

جیمز نے اپنے ایجاد کردہ کھیل میں اسکور کیلئے بال پھینکنے کی غرض سے آڑو کی مخصوص باسکٹ استعمال کی تھی۔ اسی مناسبت سے کھیل کا نام ’’باسکٹ بال‘‘ پڑ گیا۔ انھوں نے اس کھیل کے قواعد و ضوابط مرتب کرنے کے بعد 1892ء میں نیویارک کے ایک جمنازیم میں سرکاری سطح پر اس کا پہلا مقابلہ کرایا۔

1906ء میں اس میں جدّت کی گئی اور آڑو کی ٹوکری کی جگہ دھات کے گھیرے نے لے لی جس میں ڈوریوں سے جال بنایا گیا تھا۔ چند برسوں بعد یہ کھیل امریکا بھر میں مقبول ہوگیا۔ اور بعد میں دنیا کے دیگر ممالک تک پہنچا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

ون ڈے کے فاتح شاہین ٹی 20 میں ڈھیر

پاکستان کرکٹ ٹیم نے 22 سال بعد آسٹریلیا کیخلاف انہی کی سرزمین پر ون ڈے سیریزجیت کر تاریخ رقم کی تھی۔ گرین شرٹس 2002ء میں اپنی پچھلی کامیابی کے بعد آسٹریلیا کیخلاف ان ہی کے ہوم گرائونڈ میں 2 بار ون ڈے سیریز جیتنے والی پہلی ایشین ٹیم بن گئی ہے۔

مدد کرنا سیکھو

میرا نام شہلا ہے اور صائمہ میری چچا زاد بہن ہے۔ہم ایک ہی گھر میں رہتے تھے۔وہ بہت اچھی فطرت کی مالک ہے۔کبھی دروازے پر کوئی مانگنے والی بھکارن آتی تو وہ پیسے دینے کے بجائے ان سے کہتی 20 روپے دوں گی،ہمارے برتن دھو دو یا ہمارے پودوں کو پانی دے دو یا پیاز لہسن چھیل دو یا جھاڑو دے دو۔

بچے اور سوشل سائنس

دنیا کے کامیاب ترین لوگ کیا پڑھتے ہیں ؟ یا دنیا پر حکمرانی کرنے والے لوگ کیا پڑھتے ہیں ؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب اور اس پر کچھ تبصرہ آج کا میرا موضوع ہے۔ دنیا میں کامیاب ترین رہنماؤں کی 55فیصد تعداد ایسے لوگوں کی ہے جنہوں نے سائنسی علوم نہیں حاصل کیے، بلکہ ان کی کامیابی کا راز غیر سائنسی علوم تھے۔ یہ بات میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا بلکہ برٹش کونسل کی ایک تحقیق اور سروے کی رپورٹ ہے جو اس نے 30سے زائد ممالک کے 1700افراد پر کی۔

پہیلیاں

ایک اُستاد ایسا کہلائے آپ نہ بولے سبق پڑھائے (کتاب)

ذرامسکرایئے

نعیم: ’’آج میں نے عہد کیا ہے کہ آئندہ کبھی شرط نہیں لگاؤں گا‘‘۔ وسیم: ’’لیکن تم ایسا نہیں کر سکو گے‘‘۔ نعیم: ’’شرط لگا لو‘‘۔٭٭٭٭

حرف حرف موتی

٭…صبر کا دامن تھام لو اور صرف اللہ تعالیٰ کے طلبگار بن جاؤ۔ ٭…صبر انسان کو اندر سے مضبوط بناتا ہے۔ ٭…انسان کی شرافت اور قابلیت اس کے لباس سے نہیں ، اس کے کردار اور فعل و گفتار سے ہوتی ہے ۔