قائد اعظمؒ کا لقب کس نے دیا ؟
قائداعظم محمد علی جناحؒ کو ’’قائد اعظم‘‘کالقب جن شخصیات نے دیا، اُن کی تفصیل درج ذیل ہے۔ انسائیکلو پیڈیا ’’پاکستانیکا‘‘ کے مطابق مولانا مظہر الدین نے جناحؒ کو پہلی بار ’’قائداعظم‘‘ کالقب دیا تھا۔ دسمبر 1937ء میں مولانا نے محمد علی جناحؒ اور لیاقت علی خان کو دہلی میں استقبالیہ دیا اور اپنے ادارے کی جانب سے سپاس نامہ پیش کیا۔اس سپاسنامے میں جناح ؒ کو ’’قائداعظم، فدائے ملک و ملت،رہنمائے ملت اور قائدملّت‘‘ جیسے خطابات سے نواز گیا۔ اس کے بعد تو مولانا نے جناح صاحب کے لقب’’قائداعظم‘‘ کی باقاعدہ تشہیر شروع کردی تھی۔
مولانا مظہر الدین1888ء میں شیر کوٹ ضلع بجنور میں پیدا ہوئے اسی مناسبت سے ’’مولانا شیر کوٹی‘‘ کہلاتے تھے۔انہوں نے1920ء میں اپنا ہفتہ وار اخبار’’الامان‘‘ جاری کیا اور تحریک خلافت کی پُر زور حمایت کی بلکہ ضلع بجنور کی خلافت کمیٹی کے صدر بھی رہے۔1935ء میں مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی اور مسلم لیگ کی سرگرمیوں اور تحریک پاکستان کو گھر گھر پہنچانے کیلئے اپنا اخبار’’وحدت‘‘جاری کیا۔ فلسطین کانفرنس میں بھی شرکت کی۔ واپسی پر ’’الامان‘‘کا مصر نمبر شائع کیا۔1937ء میں مولانا مظہر الدین نے محمد علی جناح کو ’’قائداعظمؒ‘‘ کالقب دیا۔ بعدازاں دسمبر 1938ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ پٹنہ میں میاں فیروز الدین احمد نے ’’قائداعظمؒ زندہ باد‘‘ کا نعرہ لگایا۔ اس کے بعد محمد علی جناحؒ کا عوامی اور مقبول نام’’قائداعظم‘‘ہی ہوگیا۔
آل انڈیا مسلم لیگ کے سابق آفس سیکرٹری مرحوم سید شمس الحسن اپنی تالیف ’’صرف مسٹر جناح‘‘ میں لکھتے ہیں:اگرچہ قائداعظمؒ کسی قسم کے اعزاز کو ناپسند کرتے تھے لیکن جب برصغیر کے مسلمانوں نے انہیں قائداعظمؒکے خطاب سے پکارا تو وہ انہیں اس امر سے نہ روک سکے۔
اسی انسائیکلوپیڈیا کے صفحہ نمبر720کے مطابق میاں فیروز الدین نے سب سے پہلے قائداعظم زندہ باد کانعرہ لگوایا۔ آل انڈیا مسلم لیگ کا26واں سالانہ اجلاس 26تا 29دسمبر 1938ء پٹنہ میں ہوا۔ وہیں26دسمبرکو جلسہ عام میں لاہورموچی گیٹ کے میاں فیروز الدین نے قائداعظم زندہ باد کانعرہ بلند کیا۔ قیام پاکستان کے بعد مختلف اخبارات میں ہم یہی پڑھتے رہے کہ قائد اعظمؒ کے خطاب کے موجد میاں فیروز الدین ہیں۔میاں فیروز الدین لاہور میں 1901ء میں پیدا ہوئے۔مجلس خلافت کے قیام پر رجمنٹ کے سالار مقرر ہوئے۔آل انڈیا مجلس خلافت کے رُکن بھی منتخب ہوئے۔انہوں نے اپنے وقت کی تمام قومی وسیاسی تحریکوں میں سرگرمی سے حصہ لیا۔ جمعیت علمائے ہند، یونٹی کانفرنس،نہرو رپورٹ کی مخالفت،سائمن کمیشن کابائیکاٹ ، جلیانوالہ باغ کا سانحہ،مسجد شہید گنج کی واگزاری اور بالآخر1918ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کی تنظیم نو کے بعد اس جماعت کے ساتھ دائمی وابستگی رکھی۔
ملا واحدی کے نزدیک محمد علی جناح کو قائداعظمؒ کا خطاب سب سے پہلے خواجہ حسن نظامی نے دیا۔اس ضمن میں وہ’’میرے زمانہ کی دلی‘‘، مطبوعہ 1958ء کے صفحہ پر لکھتے ہیں: ’’قائد اعظمؒکا لفظ سب سے پہلے خواجہ صاحب نے لکھا‘‘۔قائداعظمؒہی ان کا نام بن گیا۔ یہ طے ہے کہ1940 سے پہلے قائداعظمؒ کا خطاب برصغیر میں اپنی گونج پیدا کرچکا تھااور اس لقب کے سلسلے میں قیام پاکستان سے متعلق کتابوں میں مولانا مظہر اور مولانا فیروز کا نام ہی آتا ہے۔