بیسویں پارے کا خلاصہ

تحریر : مفتی منیب الرحمن


جلالت و قدرت:بیسویں پارے کے شروع میں اللہ تعالیٰ استفہامی انداز میں اپنی جلالت و قدرت کو بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ آسمانوں اور زمینوں کو کس نے پیدا کیا‘ آسمان سے بارش برسا کر بارونق باغات کس نے اگائے‘

 زمین کو کس نے مقامِ قرار بنایا اور اس کے بیچ دریا جاری کیے اور لنگر کی صورت میں مضبوط پہاڑ گاڑ دیے‘ مبتلائے مصیبت کی فریاد کوکون سنتا ہے اور اس کے دکھوں کا مداوا کون کرتا ہے‘ خشکی اور سمندر کی ظلمتوں میں راہ کون دکھاتا ہے‘ بارش کی نوید بنا کر ٹھنڈی ہوائیں کون چلاتا ہے‘ ابتداً مخلوق کو کون پیدا کرتا ہے اور دوبارہ کون زندہ کرے گا‘ زمین و آسمان کی مخلوق کو روزی کون دیتا ہے؟ یہ سارے سوالات اٹھانے کے بعد اللہ عزوجل انسان کی عقلِ سلیم سے سوال کرتا ہے کہ کیا اللہ معبودِ برحق کے سوا یہ سب کام کرنے والا کوئی اور ہے اور اس سوال کو قرآن بار بار دہراتا ہے تاکہ انسانوں کا ضمیر جاگ اٹھے اور وہ حق تبارک و تعالیٰ کی جلالتِ قدرت کو تسلیم کر لیں۔ 

باغی قوموں کا انجام

اس مقام پر بھی قرآنِ مجید فرماتا ہے کہ اے انسان! زمین پر چل پھر کر دیکھ لو باغی قومیں کس انجام سے دوچار ہوئیں۔ یہ بھی فرمایا کہ آسمانوں اور زمینوں میں جو کچھ بھی مستور ہے‘ سب لوحِ محفوظ میں لکھا ہوا ہے۔ آیت 80 میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’بے شک آپ مُردوں کو نہیں سناتے اور نہ ہی بہروں کو (اپنی) پکار سناتے ہیں‘ جب وہ پیٹھ پھیر کر جا رہے ہوں‘‘۔

سورۃ القصص

 سورۃ القصص کے شروع میں موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کا ذکر ہے‘ یہاں اس مرحلے کا بیان ہے کہ جب موسیٰ علیہ السلام اللہ کی تدبیر سے فرعون کے دربار میں پہنچے۔ فرعون نے اپنی زوجہ (آسیہ) کے کہنے پر انہیں اپنا بیٹا بنا لیا اور اپنی غیر محسوس تدبیر کے ذریعے انہیں ان کی والدہ سے ملا دیا۔ خدا کی شان کہ موسیٰ علیہ السلام فرعون کے محل میں اپنی والدہ کے دودھ پر پرورش پانے لگے‘ جب وہ جوانی کی عمر کو پہنچے تو ایک مظلوم کے بچاؤ کیلئے اُنہوں نے ظالم کو مکا مارا اور وہ ہلاک ہو گیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے اس قتلِ سہو پر اللہ سے معافی مانگی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف کر دیا۔

 حضرت شعیبؑ تک رسائی 

آیت20 میں بتایا کہ شہر کے دور والے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور اُس نے کہا ’’فرعون کے لوگ آپ کے قتل کا مشورہ کر رہے ہیں‘ میں آپ کا خیرخواہ ہوں‘ آپ یہاں سے نکل جائیے‘‘۔ موسیٰ علیہ السلام وہاں سے مَدین کی طرف روانہ ہو گئے اور اللہ کی حکمت سے مدین بستی کے پیغمبر حضرت شعیب علیہ السلام تک رسائی ہوئی۔ شعیب علیہ السلام نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا: میں اپنی دو بیٹیوں میں سے ایک کا آپ کے ساتھ اس شرط پر نکاح کردوں گا کہ آپ آٹھ سال تک اجرت پر میرا کام کریں اور اگر آپ دس سال پورے کر دیں تو یہ آپ کی طرف سے احسان ہو گا۔ 

عصا اور یَدِ بیضا

 آیت 29 میں فرمایا کہ جب مقررہ میعاد پوری ہو گئی تو موسیٰ علیہ السلام اپنی اہلیہ کو لے کر مصرکی طرف روانہ ہوئے۔ اس سفر کے دوران آگ کی تلاش میں اُن کے کوہِ طور پر جانے‘ مبارک سرزمین پر اللہ تعالیٰ سے ہمکلام ہونے کا ذکر ہے۔ وہاں آپؑ کو نبوت عطا ہوئی‘ عصا اور یَدِ بیضا کے معجزے عطا ہوئے اور ہارون علیہ السلام کو رسالت کے مشن میں ان کی درخواست پر ان کا مددگار بنایا گیا۔ آیت 38 سے اللہ تعالیٰ نے اُن سے اپنی نصرت کا وعدہ فرمایا۔ 

امن والا شہر

آیت57 سے کفارِ مکہ نے رسول اللہﷺ سے کہا: ’’اگر ہم آپ کے ساتھ ہدایت کی پیروی کریں تو ہم اپنے ملک سے اُچک لیے جائیں گے‘‘ یعنی وہ فوائد سے محروم ہو جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’کیا ہم نے ان کو اپنے حرم میں آباد نہیں کیا‘ جو امن والا ہے‘ اُس کی طرف ہمارے دیے ہوئے ہر قسم کے پھل لائے جاتے ہیں‘ لیکن ان میں سے (اکثر لوگ) نہیں جانتے‘ یعنی اسلام کی برکت سے دنیاوی نعمتیں چھن نہیں جائیں گی بلکہ ان میں اضافہ ہو گا۔

نشانِ عبرت

اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہم نے بہت سی بستیوں کو ہلاک کر دیا جن کے رہنے والے اپنی خوشحالی پر اتراتے تھے‘ یعنی ماضی کی خوشحال سرکش قوموں کے کھنڈرات نشانِ عبرت ہیں۔ ان آیات میں یہ بھی بتایا گیا کہ بستیوں والوں کو اُس وقت تک ہلاک نہیں کیا جاتا جب تک کہ رسول بھیج کر اُن پر اتمامِ حجت نہیں کر دیا جاتا۔

قارون کا ذکر

 آیت 76 سے قارون کا ذکر ہے یہ قومِ ِموسیٰ کا ایک سرکش شخص تھا اور اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت سے اُسے اتنے خزانے عطا کیے تھے کہ ایک طاقتور جماعت تھی جو اُس کی چابیوں کو اٹھا نہ پاتی۔ اُس کی قوم نے اُس سے کہا ’’اتراؤ نہیں‘ بے شک اللہ تعالیٰ اترانے والوں کو پسند نہیں فرماتا‘‘۔ اس نعمتِ دولت کے بدلے میں آخرت کو تلاش کرو اور جس طرح اللہ نے تم پر احسان کیا ہے‘ تم بھی لوگوں کے ساتھ احسان کرو اور زمین میں فساد برپا نہ کرو‘ یعنی مال کو اللہ کی راہ میں خرچ کرو۔ اُس نے کہا: یہ مال مجھے میرے علم کی وجہ سے دیا گیا ہے‘ یعنی اُس نے اللہ کا شکر ادا کرنے کے بجائے اپنے علم اور مہارت پر ناز کیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اس سے پہلی قوموں میں اس سے بھی زیادہ طاقتور اور بڑے مالداروں کو ہلاک کر دیا گیا۔

سرکش کی سزا

آیت21 میںفرمایا: (اُس کی سرکشی کی سزا کے طور پر) ہم نے اُسے اور اُس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا‘ پھر اللہ کے مقابل اُس کا کوئی مددگار نہ تھا۔ قرآن نے بتایا کہ اُس کے کَرّوفر کو دیکھ کر جو لوگ اُس جیسا دولت مند ہونے کی تمنا کر رہے تھے‘ اُس کے انجام کو دیکھ کر انہوں نے کہا کہ: ہم بھول گئے تھے کہ اللہ اپنے بندوں میں سے جس کیلئے چاہتا ہے رزق کشادہ کرتا ہے اور جس کیلئے چاہتا ہے تنگ فرما دیتا ہے (یعنی کوئی یہ نہ سمجھے کہ دولت و طاقت دنیا ہرصورت میں اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبولیت کی دلیل ہے)۔ اُنہوں نے کہا: (اُس جیسی دولت کا نہ ہونا ہمارے حق میں اچھا ثابت ہوا) اگر اللہ ہم پر احسان نہ فرماتا تو ہم بھی دھنسا دیے جاتے۔

 آخرت کا گھر

 آیت 83 میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’یہ آخرت کا گھر ہم اُن کیلئے مقدر کرتے ہیں‘ جو زمین میں نہ تو تکبر کرتے ہیں اور نہ ہی فساد‘ اچھا انجام صرف پرہیزگاروں کیلئے ہوتا ہے‘‘۔ اگلی آیت کا مفہوم ہے کہ ہر ایک اپنے اچھے یا برے اعمال کی جزا یا سزا پائے گا۔

سورۃ العنکبوت

 اس سورت کے شروع میں قرآنِ مجید نے متوجہ کیا کہ قطعی نجات کیلئے صرف ایمان کا دعویٰ کافی نہیں ہے بلکہ آزمائش بھی ہو سکتی ہے‘ جیسا کہ پچھلی امتوں کے لوگوں کو کڑی آزمائش سے گزرنا پڑا اور ابتلا سے گزرنے کے بعد ہی سچے مومن اور جھوٹے کا فرق واضح ہوتا ہے۔ آیت 8 میں اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا کہ اپنے ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرو‘ اور اگر وہ تمہیں شرک پر مائل کرنا چاہیں تو گناہ کے کاموں میں ماں باپ کی اطاعت واجب نہیں ہے۔ آیت 14 سے ایک بار پھر حضرت نوح علیہ السلام کی ساڑھے نو سو سالہ تبلیغی زندگی اور اُن کی قوم پر عذاب کا ذکر ہوا۔ آیت 16سے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی قوم کا ذکر ہے۔ ابراہیم علیہ السلام نے قوم کو متوجہ کیا کہ صرف اللہ وحدہٗ لاشریک کی عبادت کرو۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعوت کو سن کر قوم نے کہا: اسے قتل کر دو یا جلا ڈالو‘ تو اللہ نے اُنہیں آگ سے بچا لیا۔

قومِ لوط ؑکی سرکشی

آیت 26 سے حضرت لوط‘ حضرت اسحاق اور حضرت یعقوب علیہما السلام کا ذکر ہے کہ ہم نے انہیں نبوت اور کتاب عطا کی۔ لوط علیہ السلام کی قوم کی انتہائی سرکشی کا ذکرہے کہ وہ غیر فطری طریق سے اپنی جنسی خواہش کو پورا کرتے اور ڈاکے ڈالتے اور لوط علیہ السلام سے نزولِ عذاب کا مطالبہ کرتے تھے یعنی یہ اُن کی سرکشی کی انتہا تھی۔اللہ تعالیٰ نے لوط علیہ السلام اور اُن کے اہل کو بچا لیا اور قوم کے ساتھ قوم کی برائیوں کو پسند کرنے والی ان کی بیوی سمیت ساری بستی کو ہلاک کر دیا۔ 

عاد و ثمود کی بستیاں

 قرآن مجید نے اہلِ مکہ کو مخاطب کرکے بیان کیا: تم اپنے تجارتی سفر کے دوران شیطان کے بہکاوے میں آنے والے عاد و ثمود کی بستیوں سے بخوبی آگاہ ہو چکے ہو‘ یہ لوگ سمجھدار ہونے کے باوجود شیطان کے نرغے میں آکر راہِ راست سے ہٹ گئے۔

مکڑی کا جالا

آیت 41 میں فرمایا کہ جو لوگ اللہ کو چھوڑ کر باطل معبودوں کو اپنا مددگار بناتے ہیں‘ اُن کے عقائد کے بودے پن کی مثال مکڑی کے جالے جیسی ہے۔ آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم حق کو ثابت کرنے کیلئے لوگوں کیلئے مثالیں بیان کرتے ہیں‘ لیکن صرف اہلِ عقل ہی ان سے نصیحت حاصل کرتے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

پی ایس ایل 10: جیت کی دوڑ،اسلام آباد یونائیٹڈ سب سے آگے

پی ایس ایل 10 کے میچز پاکستان کے چار شہروں لاہور، کراچی، ملتان اور راولپنڈی میں جاری ہیں، پرانے ریکارڈ ٹوٹنے اور نت نئے ریکارڈ بننے کا سلسلہ بھی جاری ہے مگر ماضی کے برعکس اس بار بظاہر پی ایس ایل کی رونقیں ماند نظر آ رہی ہیں۔

ٹرافی لیورپول کے شوکیس میں سجنے کو تیار

انگلش فٹ بال پریمیئر لیگ کے 32میچ ویک مکمل ہونے کے بعد صورتحال واضح ہو گئی ہے کہ اس بار چیمپئن بننے کا اعزازلیورپول کے حصے میں آئے گا جبکہ دفاعی چیمپئن مانچسٹر سٹی ٹائٹل کا دفاع کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔

حضرت امیر خسرو اور بچے

بچو! آپ حضرت امیر خسروؒ کو خوب جانتے ہونگے۔ ایک بار ایسا ہوا کہ امیر خسروؒ گھوڑے پر سوار کہیں سے آ رہے تھے۔ مہر ولی پہنچتے ہی انہیں پیاس لگی، آہستہ آہستہ پیاس کی شدت بڑھتی چلی گئی۔ انہوں نے اپنے پانی والے چمڑے کا بیگ کھولا اس میں ایک قطرہ بھی پانی نہ تھا، وہ خود اپنے سفر میں سارا پانی پی چکے تھے۔ مئی، جون کے مہینوں میں آپ جانتے ہی ہیں دلّی میں کس شدت کی گرمی پڑتی ہے۔ انہوں نے دیکھا کچھ دور آم کا ایک گھنا باغ ہے۔ اس کے پاس ہی ایک کنواں ہے۔

جادوئی سکہ

دور دراز کی پہاڑیوں میں ایک چھوٹا سا گاؤں تھا۔ چھوٹے چھوٹے گھر تھے۔سبز لہلہاتے کھیت تھے۔علی نام کا ایک لڑکا وہاں رہتا تھا۔ علی بہت بہادر تھا۔علی معمول کے مطابق اپنے دوستوں کے ساتھ کھیل رہا تھا۔سب دوست چھپن چھپائی کھیل رہے تھے۔ کچھ بچے کھیت میں اور کچھ جنگل میں چھپ گئے۔ علی بھی ان بچوں کے ساتھ چھپ گیا۔

پہیلیاں

ایک پھل اوپر سے ہرا اندر سے سینہ لال رس سے بھرا ہوا ہے ساراکھانے میں لگتا وہ پیارا٭٭٭

ذرامسکرایئے

گاہک:آج کے بعد اگر میرا کتا بھی تمہاری دکان پر آئے تو تمہیں اس کی عزت کرنی ہو گی۔ دکاندار: بہت بہتر جناب! آپ کا کتا آئے تو میں سمجھوں گا کہ جناب ہی تشریف لائے ہیں۔٭٭٭