رمضان کا آخری عشرہ زیادہ سے زیادہ وقت عبادت میں گزاریں

تحریر : ڈاکٹر فرحت ہاشمی


رمضان سارا ہی عبادت کا مہینہ ہے مگر اس کے آخری عشرے کی عبادات کی خاص فضیلت بیان ہوئی ہے ۔ رمضان کے آخری دس دنوں میں اپنے اہل و عیال کو عبادت کیلئے خصوصی ترغیب دلانا نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کرنا ہے ۔حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں:جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہو تا تو نبی ﷺ (عبادت کیلئے)کمر بستہ ہو جاتے ، راتوں کو جاگتے اور اپنے اہل خانہ کو بھی جگاتے‘‘ (صحیح البخاری: 2024)۔ ایک اور روایت میں حضرت عائشہؓ بیان فرماتی ہیں:رسول اللہ ﷺعام دنوں کی نسبت آخری عشرے میں خوب محنت اور کوشش کرتے (صحیح مسلم:2788)۔

زیادہ وقت عبادت میں گزاریں

آخری عشرے میں زیادہ سے زیادہ وقت عبادت میں گزاریں۔اگر ممکن ہو توکام سے چھٹی لے لیں اور عبادت کیلئے یکسو ہو جائیں۔ تراویح، تہجد وغیرہ میں حتیٰ الوسع طویل قیام کریں۔کثرت سے تلاوتِ قرآن مجید اور ذکر و اذکار کریں۔ رات کو خود بھی جاگیں اور گھر والوں کو بھی عبا دت کیلئے جگائیں۔

رمضان اور اعتکاف کی سنت 

اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کیلئے عبادت کی غرض سے مسجد میں رہنا اعتکاف کہلاتا ہے۔ یہ سنتِ مؤکدہ کفایہ ہے یعنی اگر بڑے شہروں، دیہاتوں میں کوئی بھی اعتکاف نہ کرے تو سب کے ذمہ ترک ِ سنت کا وبال رہتا ہے اور اگر کوئی ایک بھی اعتکاف کر لے تو سب کی طرف سے سنت ادا ہو جاتی ہے اور اس کی مدت رمضان کا تیسرا عشرہ یعنی آخری دس دن ہیں۔اس مدت میں خود کو صرف اللہ کی عبادت کیلئے وقف کر دیا جاتاہے۔ حضرت ابو ہریرۃ ؓ سے روایت ہے :ہر سال رمضان میں آپ نبیﷺ دس دن اعتکاف فرماتے،وفات کے سال آپ ﷺنے بیس دن اعتکاف فرمایا (صحیح بخاری: 2044)۔  اگر کسی کو اعتکاف کیلئے دس دن میسر نہ آسکیں تو جتنے دن میسر ہوں اتنے دنوں ہی کا اعتکاف کر لیناچاہیے ۔ 

حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ اعتکاف کرنے والوں کیلئے اعتکاف کے معاملے میں سنت یہ ہے کہ وہ نہ مریض کی عیادت کرے نہ جنازے میں جائے ، نہ عورت کو ہاتھ لگائے اور نہ اس سے مباشرت کرے، نہ کسی حاجت کیلئے مسجد سے نکلے بجز سوائے اس حالت کے کہ جس کیلئے مسجد سے نکلنے کے سوا کوئی چارہ نہ ہو۔اعتکاف روزے کے بغیرنہیں ہوتا(ابو داؤد: 2483)۔

 رمضان کی 20 تاریخ کو مسجد میں اعتکا ف کیلئے بیٹھنا سنت ہے اور جب عید کا چاند نظر آئے تب اعتکاف سے باہر آجائیں۔ 

 حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ رمضان کا آخری عشرہ اعتکاف فرمایا کرتے تھے یہاں تک کہ آپ ﷺنے وفات پائی تو آپﷺ کے بعدآپ ﷺ کی ازواج مطہرات نے اعتکاف کیا(صحیح مسلم: 2784)

 کرنے کے کام

زندگی کی اہم مصروفیات کا متبادل بندوبست ہو سکے تو اعتکاف ضرور کریں۔خود اعتکاف نہ کر سکیں تو گھر سے کسی اور فرد کو اعتکاف کرنے میں مدد دیں۔ اعتکاف کو مؤثر انداز میں گزارنے کیلئے اوقات کی تقسیم کریں۔ نوافل، تلاوت قرآن، دعاؤں،ذکر اذکار، مطالعہ کتب اورغوروفکر میں وقت گزاریں۔ہر قسم کے غیر مفید کاموں اور مشاغل سے اجتناب کریں۔ مسجد میں اعتکاف کے دوران دیگر ساتھیوں کے ساتھ غیر ضروری گفتگو اور بحث و مباحثہ یا لڑائی سے گریز کریں۔ اعتکاف کامقصود خلوت یعنی گوشہ نشینی ہے اس لیے غیر ضروری میل ملاقات سے پرہیز کریں۔ دوران اعتکاف کسی بھی تکلیف پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

صدقہ فطر، مقصد و احکام

جس نے نماز عید سے پہلے اسے ادا کیا تو یہ مقبول زکوٰۃ ہے

جمعتہ الوداع ! ماہ مبارک کے وداع ہونے کا وقت قریب آ گیا

ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو جمعۃالوداع کہتے ہیں۔ الوداع کے لغوی معنی رخصت کرنے کے ہیں چونکہ یہ آخری جمعۃ المبارک ماہ صیام کو الوداع کہتا ہے اس لئے اس کو جمعۃ الوداع کہتے ہیں۔ جمعۃ الوداع اسلامی شان و شوکت کا ایک عظیم اجتماع عام ہے۔ یہ اپنے اندر بے پناہ روحانی نورانی کیفیتیں رکھتا ہے اور یہ جمعہ اس لحاظ سے بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے کہ اب ان ایام گنتی کے وداع ہونے کا وقت قریب آگیا ہے۔ جس میں مسلمانوں کیلئے عبادات کا ثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔

سجدہ تلاوت کے چند مسائل

قرآن منبع ہدایت ہے، جب اس کی تلاوت تمام آداب، شرائط اور اس کے حقوق ادا کر کے نہایت غور و خوض سے کی جائے تو اللہ تعالیٰ ہدایت عطا فرماتے ہیں اور علم و حکمت کے دریا بہا دیتے ہیں۔ قرآن کریم کی تلاوت کے احکام میں سے ایک حکم سجدہ تلاوت بھی ہے کہ متعین آیات کریمہ کی تلاوت کرنے اور سننے کے بعد سجدہ کرنا واجب ہوتا ہے۔

اٹھائیسویں پارے کاخلاصہ

سورۃ المجادلہ: اس سورۂ مبارکہ کا پسِ منظر یہ ہے کہ صحابیہ خولہؓ بنت ثعلبہ کے ساتھ ان کے شوہر اوسؓ بن صامت نے ظِہار کر لیا تھا۔ ظِہارکے ذریعے زمانۂ جاہلیت میں بیوی شوہر پر حرام ہو جاتی تھی۔ حضرت خولہؓ رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا: پہلے میں جوان تھی‘ حسین تھی اب میری عمر ڈھل چکی ہے اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں‘ انہیں شوہر کے پاس چھوڑتی ہوں تو ہلاک ہو جائیں گے اور میرے پاس کفالت کیلئے مال نہیں ہے۔

اٹھائیسویں پارے کاخلاصہ

سورۃ المجادلہ: قرآنِ پاک کے 28ویں پارے کا آغاز سورۃ المجادلہ سے ہوتا ہے۔ سورۂ مجادلہ کے شروع میں اللہ تعالیٰ نے سیدہ خولہ بنت ثعلبہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ ذکر کیا ہے کہ جن کے شوہر نے ناراضی میں ان کو کہہ دیا تھا کہ تم میرے لیے میری ماں کی پشت کی طرح ہو۔ یہ درحقیقت عربوں کا ایک رواج تھا جسے ’ظِہار‘ کہا جاتا تھا۔

لیلتہ القدر ہزار مہینوں سے افضل شب

’’جس شخص نے ایمان اور اخلاص کے ساتھ ثواب کے حصول کی غرض سے شب قدر میں قیام کیا تو اس کے سارے پچھلے گناہ بخش دیئے جائیں گے‘‘(صحیح بخاری و مسلم شریف)