طنزومزاح:ضمیر نامہ
![طنزومزاح:ضمیر نامہ](https://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/27364_12010591.jpg)
اسپیشل فیچر
وطن عزیز میں ان دنوں سوتے، جاگتے اور اونگھتے ہوئے ضمیروں کے خوب چرچے ہیں۔ ضمیر سے مراد باطن، قلب، اخلاقی آگاہی اور خیر و شر میں تمیز کرنے کی حس ہے۔ انگریز لوگ اسے conscience کہتے ہیں۔ ہر شخص کے اندر ایک عدد ضمیر ہوتا ہے جو گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے میں ید طولیٰ رکھتا ہے۔ جی چاہا تو جا گ لیا، جی چاہا تو سویا رہِا۔ قوم کے ہر فرد کا ضمیر اپنے تئیں بیدار اور زندہ ہوتا ہے مگر باقی سب لوگ مردہ یا خوابیدہ ضمیر ہوا کرتے ہیں۔گویا حق و باطل کی مثل آئینہ ضمیری اور ضمیر فراموشی بھی اپنی اپنی مرضیوں کے عین مطابق ہے۔ مخالفین اور حریفوں کے ضمیر ہمیشہ سوئے رہتے ہیں جبکہ اپنے اور اپنے ہم فکروں کے ضمیر صدا بیدار اور چاک و چوبند رہتے ہیں۔ جب کبھی ہم معتوب ہوں تو پوری قوم کے ضمیر سوئے ملتے ہیں اور شاعر یہ کہنے پر مجبور ہو جاتا ہے!
ضمیرِ قوم پر آہستہ بولو
ابھی ٹُک ڈرتے ڈرتے سو گیا ہے
ہمارے دیس کے ہر گھر میں ناصر
ضمیر اب لمبی تانے سو رہے ہیں
ادھر گرائمر کی رو سے ضمیر ایسا کلمہ ہے جو کسی اسم کی جگہ برتا جاتا ہے۔ سو اس لحاظ سے ہم سب ہی ضمیر ہوئے کیونکہ یہاں ہر نفس اپنا کام چھوڑے دوسرے کے کام میں پڑا ہے۔ ضمیر کی ایک قسم ''ضمیرِِ شخصی‘‘ ہے جس میں مخاطب، مخاطَب اور غائب پائے جاتے ہیں۔ سبھی کا ماننا ہے کہ مخاطِب اور مخاطَب آمنے سامنے ہونے کی وجہ سے باضمیر اور غائب اپنی غیر موجودگی کے موجب بے ضمیر ٹھہرتا ہے۔ کچھ لوگ اتنے مردہ ضمیر ہوتے ہیں کہ ان کا ضمیر بڑی بڑی کارروائیوں سے بھی نہیں جاگتا، بقول شاعر!
خوابیدہ ضمیروں پہ ہوا شور قیامت
خدام ادب بولے ابھی آنکھ لگی ہے
وہ کب بدلیں خدا جانے ضمیرو تم تو سو جائو
پریشاں خَلق ساری ہے ضمیرو تم تو سو جائو
اس لیے سیانا بندہ اپنے ضمیر کو یہ مشورہ ضرور دیتا ہے!
ہر وقت کا جاگا، تجھے بیمار نہ کر دے
تنہائی کے لمحوں میں کبھی سو بھی لیا کر
شعور انگشتِ بدنداں ہے کہ یہ قوم انقلاب کی داعی ہے مگر اس کا ہر بندہ اپنے فرائض سے یکسر غافل ہوکر دوسروں کی مردہ ضمیری کا ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے۔ جیسے دیس میں کرنے کو کوئی کام ہی نہ ہو اور ہروقت قوم کا ہر فرد مفتی، دانشور، عالم، مصلح، انجینئر اور طبیب بن کر سوشل میڈیا پر دوسروں کے ضمیر جھنجھوڑنے میں دن رات ایک کیے ہوئے ہے۔ آہ بے چارے ضمیر پر کیا گزرتی ہو گی؟